روس اور یوکرین بحیرہ اسود میں جنگ بندی پر متفق ہوگئے
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
روس اور یوکرین بحیرہ اسود میں جنگ بندی پر متفق ہوگئے WhatsAppFacebookTwitter 0 26 March, 2025 سب نیوز
واشنگٹن(آئی پی ایس) روس اور یوکرین نے بحیرہ اسود میں محفوظ بحری آمدورفت یقینی بنانے اور ایک دوسرے کی توانائی تنصیبات پر حملے نہ کرنے پر اتفاق کر لیا۔غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق امریکا کی روس یوکرین جنگ خاتمے کی کوششیں جاری ہیں اور اس حوالے سے پیش رفت سامنے آئی ہے۔
وائٹ ہاؤس کے مطابق امریکا نے ریاض مذاکرات میں یوکرین اور روس کے ساتھ الگ الگ معاہدے کیے۔جس کے بعد روس اور یوکرین نے بحیرہ اسود میں محفوظ بحری آمدورفت یقینی بنانے اور ایک دوسرے کی توانائی تنصیبات پر حملے نہ کرنے پر اتفاق کر لیا۔امریکا نے زرعی اور کھاد برآمدات کے لیے عالمی منڈیوں تک روس کی رسائی بحال کرانے میں مدد کا بھی وعدہ کیا۔وائٹ ہاؤس کے مطابق امریکا پائیدار امن کے حصول کے لیے فریقین سے بات چیت میں سہولت کاری جاری رکھے گا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ روس اور یوکرین بحیرہ اسود میں جنگ بندی پر متفق ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ یوکرین کے معاملے پر بہت پیش رفت کی ہے، مشرق وسطیٰ سے متعلق بہت پیش رفت ہو رہی ہے۔
اس کے علاوہ امریکی صدر نے یہ بھی کہاکہ قومی سلامتی کے اعلیٰ عہدیداروں کی خفیہ چیٹ میں کوئی معلومات افشا نہیں کی گئیں۔حوثیوں پر حملوں سے متعلق چیٹ میں خفیہ معلومات نہیں تھیں۔چیٹ کی تحقیقات ایف بی آئی کا مسئلہ نہیں۔قومی سلامتی کے مشیر بہترین کام کر رہے ہیں، انہیں معافی مانگنے کی ضرورت نہیں۔
ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے یمن جنگ سے متعلق اپنا خفیہ منصوبہ غلطی سے امریکی جریدے کے سینیئرصحافی کو بھیجنے کا انکشاف ہوا تھا۔
یاد رہے کہ گزشتہ دنوں صدر ٹرمپ نے روسی ہم منصب ولادیمیر پیوٹن سے ٹیلی فون پر 2گھنٹے سے زائد بات کی تھی جس میں عارضی اورمحدود جنگ بندی پر اتفاق کیا گیا تھا۔
جس کے بعد یوکرین نے بھی روس سے 30 روز کیلئے عارضی اور محدود جنگ بندی پر اتفاق کیا تھا۔
وائٹ ہاؤس کے مطابق روس نے یوکرینی توانائی انفرااسٹرکچر پر 30 روز کیلئے حملے نہ کرنے پر رضامندی ظاہر کی تھی۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: روس اور یوکرین
پڑھیں:
’وہ عیسائی نہیں ہوسکتا‘ پوپ فرانسس نے ڈونلڈ ٹرمپ کے بارے میں ایسا کیوں کہا؟
آنجہانی پوپ فرانسس نے ڈونلڈ ٹرمپ کی بعض پالیسیوں کے شدید ناقد رہے ہیں۔ وہ ٹرمپ اس پالیسی کے سخت مخالف تھے جس میں وہ امریکا میں مقیم لوگوں سے ملک سے نکال باہر کرنا چاہتے تھے اور میکسیکو اور امریکا کے درمیان دیوار تعمیر کرنا چاہتے تھے۔
اس تناظر میں فروری 2016 میں پوپ فرانسس نے ڈونلڈ ٹرمپ کی عیسائیت پر سوال اٹھایا تھا۔ واضح رہے کہ ٹرمپ ان دنوں ری پبلیکن پارٹی کی طرف سے امریکی صدارتی امیدوار تھے اور زور شور سے انتخابی مہم چلا رہے تھے۔
دراصل ان دنوں پوپ فرانسس میکسیکو کے دورہ پر تھے، وہاں سے روم واپسی کے دوران پرواز میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے، پوپ نے کہا کہ ایک شخص جو صرف دیواریں بنانے کے بارے میں سوچتا ہو، چاہے وہ دیواریں جہاں بھی کھڑی کرے، وہ پل بنانے کا نہ سوچتا ہو، وہ عیسائی نہیں ہوسکتا۔ کیونکہ یہ یسوع مسیح کی تعلیمات نہیں ہیں۔
’ وہ شخص عیسائی نہیں ہوسکتا، جو ایسے کام کرے۔‘
پوپ فرانسس کے بیان کا پس منظر ڈونلڈ ٹرمپ کے وہ بیانات تھے جن میں وہ گیارہ ملین لوگوں کو امریکا سے نکال باہر کرنا چاہتے تھے جو غیر قانونی طور پر یہاں مقیم ہیں۔ ان دنوں ٹرمپ میکسیکو اور امریکا کے درمیان دیوار کھڑی کرنے اعلانات کر رہے تھے۔
تاہم پوپ کے اس بیان کے جواب میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ انھیں اپنے عیسائی ہونے پر فخر ہے۔ ٹرمپ نے پوپ کے بیان کو شرمناک قرار دیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں