Daily Sub News:
2025-07-26@06:25:05 GMT

روس اور یوکرین بحیرہ اسود میں جنگ بندی پر متفق ہوگئے

اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT

روس اور یوکرین بحیرہ اسود میں جنگ بندی پر متفق ہوگئے

روس اور یوکرین بحیرہ اسود میں جنگ بندی پر متفق ہوگئے WhatsAppFacebookTwitter 0 26 March, 2025 سب نیوز

واشنگٹن(آئی پی ایس) روس اور یوکرین نے بحیرہ اسود میں محفوظ بحری آمدورفت یقینی بنانے اور ایک دوسرے کی توانائی تنصیبات پر حملے نہ کرنے پر اتفاق کر لیا۔غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق امریکا کی روس یوکرین جنگ خاتمے کی کوششیں جاری ہیں اور اس حوالے سے پیش رفت سامنے آئی ہے۔

وائٹ ہاؤس کے مطابق امریکا نے ریاض مذاکرات میں یوکرین اور روس کے ساتھ الگ الگ معاہدے کیے۔جس کے بعد روس اور یوکرین نے بحیرہ اسود میں محفوظ بحری آمدورفت یقینی بنانے اور ایک دوسرے کی توانائی تنصیبات پر حملے نہ کرنے پر اتفاق کر لیا۔امریکا نے زرعی اور کھاد برآمدات کے لیے عالمی منڈیوں تک روس کی رسائی بحال کرانے میں مدد کا بھی وعدہ کیا۔وائٹ ہاؤس کے مطابق امریکا پائیدار امن کے حصول کے لیے فریقین سے بات چیت میں سہولت کاری جاری رکھے گا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ روس اور یوکرین بحیرہ اسود میں جنگ بندی پر متفق ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ یوکرین کے معاملے پر بہت پیش رفت کی ہے، مشرق وسطیٰ سے متعلق بہت پیش رفت ہو رہی ہے۔

اس کے علاوہ امریکی صدر نے یہ بھی کہاکہ قومی سلامتی کے اعلیٰ عہدیداروں کی خفیہ چیٹ میں کوئی معلومات افشا نہیں کی گئیں۔حوثیوں پر حملوں سے متعلق چیٹ میں خفیہ معلومات نہیں تھیں۔چیٹ کی تحقیقات ایف بی آئی کا مسئلہ نہیں۔قومی سلامتی کے مشیر بہترین کام کر رہے ہیں، انہیں معافی مانگنے کی ضرورت نہیں۔
ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے یمن جنگ سے متعلق اپنا خفیہ منصوبہ غلطی سے امریکی جریدے کے سینیئرصحافی کو بھیجنے کا انکشاف ہوا تھا۔

یاد رہے کہ گزشتہ دنوں صدر ٹرمپ نے روسی ہم منصب ولادیمیر پیوٹن سے ٹیلی فون پر 2گھنٹے سے زائد بات کی تھی جس میں عارضی اورمحدود جنگ بندی پر اتفاق کیا گیا تھا۔

جس کے بعد یوکرین نے بھی روس سے 30 روز کیلئے عارضی اور محدود جنگ بندی پر اتفاق کیا تھا۔

وائٹ ہاؤس کے مطابق روس نے یوکرینی توانائی انفرااسٹرکچر پر 30 روز کیلئے حملے نہ کرنے پر رضامندی ظاہر کی تھی۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: روس اور یوکرین

پڑھیں:

امریکا اور اسرائیل نے جنگ بندی مذاکرات سے ٹیمیں واپس بلائیں، حماس نے مؤقف کو ناقابل فہم قرار دیا

امریکا اور اسرائیل نے غزہ میں جنگ بندی کے لیے جاری مذاکرات سے اپنی اپنی مذاکراتی ٹیمیں واپس بلا لی ہیں۔

یہ فیصلہ حماس کی جانب سے پیش کیے گئے تازہ مؤقف کے بعد کیا گیا ہے، جسے امریکا نے ’جنگ بندی کی طرف سنجیدگی کی کمی‘ قرار دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:اسرائیل کی 60 روزہ جنگ بندی تجویز پر حماس کا جواب سامنے آگیا

امریکی خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف نے جمعرات کے روز ایک بیان میں کہا کہ وہ قطر میں جاری جنگ بندی مذاکرات کو قبل از وقت ختم کر رہے ہیں، کیونکہ حماس کی حالیہ تجاویز سے واضح ہوتا ہے کہ گروپ امن کے قیام میں دلچسپی نہیں رکھتا۔

اس بیان کے کچھ دیر بعد اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے دفتر نے بھی تصدیق کی کہ اسرائیل نے بھی قطر سے اپنی مذاکراتی ٹیم واپس بلا لی ہے۔

حماس نے امریکی مؤقف پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ سنجیدہ اور نتیجہ خیز مذاکرات کی حمایت جاری رکھے گی۔

تنظیم کے بیان میں کہا گیا ہے ہم اس عمل میں رکاوٹیں دور کرنے اور مستقل جنگ بندی کے حصول کے لیے بات چیت جاری رکھنے کے خواہاں ہیں۔

تازہ تجاویز کیا تھیں؟

جمعرات کو حماس نے قطر، مصر اور امریکا کی ثالثی سے پیش کی گئی جنگ بندی کی نئی تجویز کا جواب دیا تھا۔ اسرائیلی حکومت نے تصدیق کی کہ انہیں جواب موصول ہوا ہے اور اس کا جائزہ لیا جا رہا ہے، تاہم تجاویز کی تفصیلات عام نہیں کی گئیں۔

یہ بھی پڑھیں:غزہ میں جنگ کی وجہ سے شدید ماحولیاتی تباہی، جنگ کے مضر اثرات نسلوں تک پھیلنے کا خدشہ

الجزیرہ کے مطابق مجوزہ معاہدے میں 60 روزہ جنگ بندی، حماس کی جانب سے 10 زندہ یرغمالیوں اور 18 کی باقیات کی رہائی، اور اسرائیلی جیلوں سے فلسطینی قیدیوں کی رہائی شامل ہیں۔ اس دوران امدادی سامان میں اضافہ اور مستقل جنگ بندی پر بات چیت کا بھی امکان ہے۔

تنازع کا مرکزی نقطہ

تازہ تعطل کی بنیادی وجہ یہ بتائی جا رہی ہے کہ فریقین مستقبل کے منظرنامے پر متفق نہیں ہو سکے۔ اسرائیل مسلسل کہتا آیا ہے کہ وہ غزہ میں حماس کی مکمل شکست تک فوجی کارروائیاں جاری رکھے گا، جبکہ مبصرین اسے غیر حقیقی اور ناقابلِ عمل قرار دے چکے ہیں۔

انسانی بحران شدت اختیار کر گیا

اقوام متحدہ اور بین الاقوامی امدادی ادارے خبردار کر چکے ہیں کہ غزہ شدید قحط کی لپیٹ میں ہے۔

اسرائیلی محاصرے اور امداد پر پابندیوں کے باعث اب تک کم از کم 115 افراد غذائی قلت سے جاں بحق ہو چکے ہیں، جن میں سے زیادہ تر اموات حالیہ ہفتوں میں ہوئیں۔

امریکا کی وضاحت

وٹکوف، جن کا پس منظر کاروباری ہے اور سفارت کاری کا کوئی باضابطہ تجربہ نہیں، نے کہا کہ ثالثوں نے بھرپور کوشش کی، لیکن حماس نہ متحد نظر آئی، نہ ہی نیک نیتی سے پیش آئی۔

انہوں نے مزید کہا کہ امریکا اب متبادل راستے تلاش کرے گا تاکہ یرغمالیوں کو رہا کرایا جا سکے اور غزہ میں استحکام لایا جا سکے۔

عالمی ردعمل

اسرائیل کے غزہ پر حملے میں 7 اکتوبر 2023 سے اب تک 59,587 فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں۔ اسرائیل یہ جنگ حماس کے ایک حملے کے ردعمل میں جاری رکھے ہوئے ہے، جس میں 1,139 اسرائیلی ہلاک ہوئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں:

اس ہفتے ایک سو سے زائد بین الاقوامی امدادی اداروں نے اسرائیل پر عالمی قوانین کی خلاف ورزی” اور ’منظم قحط پھیلانے‘ کا الزام عائد کیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • حماس رہنما جنگ بندی پر راضی نہیں، وہ مرنا چاہتے ہیں اور اسکا وقت آگیا؛ ٹرمپ کی دھمکی
  • غزہ جنگ بندی مذاکرات، امریکا اور اسرائیل نے اپنے وفود واپس بُلالیے
  • امریکا اور اسرائیل کا غزہ جنگ بندی مذاکرات سے اچانک انخلا، حماس پر نیک نیتی کی کمی کا الزام
  • امریکا اور اسرائیل نے جنگ بندی مذاکرات سے ٹیمیں واپس بلائیں، حماس نے مؤقف کو ناقابل فہم قرار دیا
  • غزہ جنگ بندی مذاکرات، امریکا اور اسرائیل نے اپنے وفود واپس بلالیے
  • یوکرین کا زیلنسکی-پیوٹن براہِ راست مذاکرات کا مطالبہ، روس کی مختصر جنگ بندی کی تجویز
  • کولمبیا یونیورسٹی کا ٹرمپ انتظامیہ سے 221 ملین ڈالر کے تصفیے پر اتفاق
  • ٹرمپ کے سیز فائر دعوؤں پر راہول گاندھی وزیراعظم مودی پر برس پڑے
  • کیا نریندر مودی امریکی صدر ٹرمپ کی غلامی کرنا چاہتے ہیں، ملکارجن کھڑگے
  • ٹرمپ کے پاک بھارت سیز فائر کے مسلسل بیانات، راہول گاندھی مودی پر برس پڑے