اسلام آباد:

پی ٹی آئی رہنماؤں کو طلب کرنے والی جے آئی ٹی کو چیلنج کردیا گیا، جس پر عدالت نے فریقین کو نوٹسز جاری کردیے۔
 

ایکسپریس نیوز کے مطابق تحریک انصاف کے رہنما شیخ وقاص اکرم اور دیگر کو جے آئی ٹی کی تشکیل کے خلاف کیس میں فوری ریلیف نہیں مل سکا۔  اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی رہنماؤں کو طلب کرنے والی جے آئی ٹی چیلنج کرنے کی درخواست پر  فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے  21 اپریل تک جواب طلب  کرلیا۔

عدالت میں دائر درخواست میں سیکرٹری داخلہ ، جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم اور آئی جی اسلام آباد کو فریق بنایا گیا ہے۔

دورانِ سماعت وکیل  نے استدعا کی کہ عدالت اگر نوٹیفکیشن معطل نہیں کرتی تو ہراساں کرنے سے روکے۔ عدالت نے شیخ وقاص اکرم و دیگر کو جے آئی ٹی میں پیش ہونے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے وائریز چیلنج کی ہیں آپ وہاں پیش ہو کر اپنا جواب جمع کروائیں۔

جسٹس راجا انعام امین منہاس کے روبرو سماعت میں درخواست گزار کے وکیل نے دلائل میں بتایا کہ  26 جولائی کا نوٹیفکیشن چیلنج کیا ہے۔ وفاقی حکومت نے پیکا کے تحت جے آئی ٹی تشکیل دی  جو آئی جی کی سربراہی میں چل رہی ہے۔ سیکشن 30 کے تحت یہ جے آئی ٹی غیر قانونی ہے۔جے آئی ٹی تشکیل کا نوٹیفکیشن سیکشن 30 کے بھی منافی ہے۔

وکیل نے کہا کہ رول ٹو کے مطابق الیکٹرانک کرائم سے متعلق مجاز  افسر ڈی ہونا چاہیے، جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ آپ کہہ رہے یہاں رولز کی بھی خلاف ورزی ہوئی ہے؟، وکیل نے بتایا کہ جی بالکل  رولز کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔

درخواست گزار کے وکیل نے بتایا کہ جے آئی ٹی نے سوشل میڈیا مہم سے متعلق تحقیقات کرنا تھیں۔ جے آئی ٹی ہیڈ کرنے والا انویسٹی گیشن ایجنسی کا افسر ہونا چاہیے، آئی جی ہیڈ ہی نہیں کرسکتا۔ سائبر کرائم سے متعلق تحقیقات ایف آئی اے اور انویسٹی گیشن ایجنسی کرتی ہے پولیس نہیں۔نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی کا یہ سارا کام ہے۔ کبھی کہتے ہیں پرانی ایجنسی ختم ہوگئی، نئی آگئی کبھی کہتے ہیں پرانی بحال ہوگئی ہے۔ 

بعد ازاں عدالت نے فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے سماعت 21 اپریل تک ملتوی کردی۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: فریقین کو نوٹسز جاری انویسٹی گیشن جے آئی ٹی عدالت نے وکیل نے

پڑھیں:

زیر التوا اپیل، نظرثانی یا آئینی درخواست کی بنا پر فیصلے پر عملدرآمد روکا نہیں جا سکتا، سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ

سپریم کورٹ آف پاکستان نے ایک اہم عدالتی فیصلہ جاری کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ اگر کسی عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل، نظرثانی یا آئینی درخواست زیر التوا ہو تو اس بنیاد پر اُس فیصلے پر عملدرآمد نہیں روکا جا سکتا۔

یہ فیصلہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس یحییٰ خان آفریدی نے تحریر کیا ہے، جسے 3 رکنی بینچ نے سنایا۔ بینچ میں شریک دیگر ججز میں جسٹس شکیل احمد اور جسٹس اشتیاق ابراہیم شامل تھے۔

4 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے معاملے کی سماعت کے بعد 4 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا جس میں عملدرآمد میں تاخیر کو عدالتی حکم عدولی کے مترادف قرار دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیے سپریم کورٹ کا اہم فیصلہ: ترقی ہر سرکاری ملازم کا بنیادی حق قرار

کیس کا پس منظر

یہ معاملہ 2010 میں بہاولپور کی زمین کے تنازع سے شروع ہوا تھا۔ لاہور ہائیکورٹ بہاولپور بینچ نے 2015 میں معاملے کو دوبارہ جائزہ لینے کے لیے ریونیو حکام کو ریمانڈ کیا تھا، اور ہدایت دی تھی کہ متعلقہ قانون کے مطابق فیصلہ کیا جائے۔ تاہم ڈپٹی لینڈ کمشنر بہاولپور نے ایک دہائی گزرنے کے باوجود اس حکم پر کوئی فیصلہ نہ کیا۔

عدالت کا اظہارِ برہمی

سپریم کورٹ نے ریونیو حکام کی اس تاخیر پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہائیکورٹ کے واضح ریمانڈ آرڈر کے باوجود 10 سالہ تاخیر ناقابل قبول ہے۔ ریونیو حکام نے عدالت کے احکامات پر عملدرآمد نہیں کیا۔ کسی عدالت کا اسٹے آرڈر بھی موجود نہیں تھا، جس کا ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے اعتراف کیا۔

فیصلے کے اہم نکات و ہدایات

عدالت نے اپنے فیصلے میں درج ذیل اہم نکات اور احکامات دیے:

ریمانڈ آرڈر کو محض اختیاری سمجھنا ایک غیر آئینی اور خطرناک عمل ہے۔ محض اپیل یا نظرثانی کی زیر التوا درخواست، فیصلے پر عملدرآمد کے لیے رکاوٹ نہیں بن سکتی۔ ایسا طرز عمل عدالتی احکامات کی توہین کے مترادف ہے۔ آئندہ ایسی تاخیر یا غفلت ناقابل قبول ہوگی۔

یہ بھی پڑھیے ایف بی آر کی ٹیکس دہندگان کیخلاف ایف آئی آرز، گرفتاریاں اور ٹرائلز غیر قانونی قرار، سپریم کورٹ کا بڑا، تفصیلی فیصلہ جاری

چیف لینڈ کمشنر کو ہدایات

سپریم کورٹ نے چیف لینڈ کمشنر پنجاب کو ہدایت کی کہ تمام ریمانڈ کیسز کی مکمل مانیٹرنگ کی جائے۔ ایک مربوط پالیسی گائیڈ لائن جاری کی جائے تاکہ مستقبل میں اس طرح کی غفلت نہ ہو۔ آئندہ تین ماہ کے اندر تمام ریمانڈ کیسز کی تفصیلی رپورٹ سپریم کورٹ رجسٹرار کو جمع کروائی جائے۔ چیف لینڈ کمشنر نے عدالت میں یقین دہانی کرائی کہ وہ تمام زیر التوا ریمانڈ کیسز کی باقاعدہ نگرانی کریں گے۔

پٹیشنز غیر موثر قرار دے کر نمٹا دی گئیں

سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں زیر سماعت تمام پٹیشنز کو غیر مؤثر قرار دیتے ہوئے نمٹا دیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سپریم کورٹ آف پاکستان

متعلقہ مضامین

  • ( 9 مئی مقدمات) تحریک انصاف کا تمام سزاؤں کو چیلنج کرنے کا فیصلہ
  • پریس کانفرنس کرنے والوں کو9مئی مقدمات میں معاف کرنا انصاف کے دوہرے معیار کی واضح مثال ہے
  • 9 مئی کیس میں 10، 10 سال کی سزا پانے والے پی ٹی آئی رہنماؤں کا ردعمل سامنے آگیا
  • زیر التوا اپیل، نظرثانی یا آئینی درخواست کی بنا پر فیصلے پر عملدرآمد روکا نہیں جا سکتا، سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ
  • 1984 سکھ نسل کشی: کمال ناتھ کی موجودگی چھپانے پر دہلی حکومت کی بازپرس کا مطالبہ
  • کسی اپیل کے زیر التوا ہونے سے چیلنج شدہ فیصلے پر عملدرآمد رک نہیں جاتا، سپریم کورٹ
  • ملک احمد بھچر کا انسداد دہشت گردی عدالت کی سزا کو چیلنج کرنے کا اعلان
  • بشری بی بی کے بیٹے موسی مانیکا کی زخمی ملازم سے صلح ہو گئی
  • اسلام آباد کی عدالت نے علی امین گنڈا پور کو بیان قلمبند کرانے کیلئے ایک اور موقع دیدیا
  • یہ اکبربادشاہ کی عدالت نہیں ہم جو درخواست دیتے آپ ریجیکٹ کر دیتے ہیں،وکیل علی امین گنڈاپور کاجج سے مکالمہ