زمین سے ہزاروں نوری سال کے فاصلے پر ایک عجیب ساخت کا ستارہ دریافت
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
کائنات کے راز آہستہ آہستہ کھل کر سامنے آرہے ہیں اور وہاں وجود عجیب و غریب سیاروں اور ستاروں سے متعلق سائنسدان کچھ نہ کچھ نئی معلومات پیش کر رہے ہیں۔
جیسا کہ حالیہ تحقیق سے معلوم ہوا کہ کائنات کے ایک دور دراز حصے میں ایک ایسا مردہ ستارہ پایا گیا ہے جس کی سطح پر کانٹے نما اجسام ابھرے ہوئے ہیں۔رپورٹ کے مطابق یہ ستارہ زمین سے تقریباً 6,500 نوری سال کے فاصلے پر واقع ہے۔یہ مردہ ستارہ حیرت انگیز طور پر گرم گندھک کے لمبے اجسام میں لپٹا ہوا ہے۔ فلکیات کا مطالعہ کرنے والوں نے تقریباً 900 سال قبل اس ستارے کے سُپرنووا میں تبدیل ہونے کی اطلاع دی۔
مطالعے میں کہا گیا کہ یہ بات کسی کو نہیں معلوم نہیں کہ سُپرنووا دھماکے نے اس مردہ ستارے کے گرد یہ اجسام کیسے بنائے۔ہارورڈ اینڈ سمتھسونین سینٹر فار ایسٹرو فزکس کے ماہر فلکیات ٹم کننگھم نے ایسٹرو فزیکل جرنل لیٹرز میں اپنی نئی دریافت سے متعلق بتایا یہ سُپرنووا کی انتہائی عجیب باقیات کا مشاہدہ پہیلی کا ایک ٹکڑا ہے۔
رپورٹ کے مطابق چینی اور جاپانی ماہرین فلکیات کی جانب سے پہلی بار اس سپرنووا کو 1181 میں آسمان میں ایک نئے ستارے کے طور پر مشاہدہ کیا گیا تھا۔ لیکن جدید فلکیاتی ماہرین کو سال 2013 تک مذکورہ ستارے کی باقیات نہیں ملیں، جسے اب Pa 30 نیبولا کہا جاتا ہے۔انوکھا سیارہ، جہاں ایک سال صرف 30 گھنٹے کا ہوتا ہے
جب انہوں نے اس مردہ ستارے کی باقیات کو تلاش کیا تو یہ انہیں عجیب حالت میں ملا جو کہ سُپرنووا کی ایک قسم میں دکھائی دیا جسے ٹائپ 1 اے کہا جاتا ہے۔اس قسم کے سپرنووا میں ایک سفید بونا ستارہ شامل ہوتا ہے جو دھماکے کے عمل میں خود کو تباہ کر دیتا ہے۔ لیکن اس پی اے 30 کے معاملے میں ستارے کا کچھ حصہ محفوظ رہا۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: س پرنووا
پڑھیں:
غزہ سٹی میں اسرائیل کی زمینی کارروائی کا آغاز، 91 فلسطینی شہید، ہزاروں افراد نقل مکانی پر مجبور
غزہ سٹی پر اسرائیلی فوج نے اب تک کے سب سے شدید اور تباہ کن حملے کیے ہیں اور بڑی تعداد میں ٹینکوں کے ساتھ شہر میں داخل ہوگئی ہے۔
منگل کے روز اسرائیلی فوج کی بمباری سے کم از کم 91 افراد جاں بحق ہوئے جن میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جو ساحلی سڑک سے نکلنے کی کوشش کر رہے تھے۔
یہ بھی پڑھے: غزہ: امداد تقسیم کرنے والی کمپنی میں مسلم مخالف انفیڈلز گینگ کے کارکنوں کی بھرتی کا انکشاف
اس دوران شہر کی 17 رہائشی عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئیں۔ اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاتز نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ ‘غزہ جل رہا ہے’۔
شہر کے شمال، جنوب اور مشرقی حصوں میں دھماکا خیز مواد سے لیس روبوٹس کے ذریعے بھی عمارات کو نشانہ بنایا گیا اور تباہی پھیلائی گئی۔ اسرائیلی فوج نے ایسے 15 روبوٹس تعینات کیے ہیں جو ایک وقت میں 20 گھروں کو تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
رپورٹس کے مطابق جنگ کے ابتدائی مرحلے کے بعد تقریباً 10 لاکھ فلسطینی کھنڈرات میں واپس آ گئے تھے تاہم تازہ ترین حملوں کے بعد بڑے پیمانے پر نقل مکانی شروع ہو گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: اسرائیل غزہ میں فلسطینیوں کو مٹانے کے لیے نسل کشی کر رہا ہے، اقوام متحدہ
اسرائیلی فوجی حکام کے مطابق اب تک تقریباً 3 لاکھ 50 ہزار افراد شہر سے نکل گئے ہیں۔ دوسری طرف اقوامِ متحدہ کے کمیشن آف انکوائری نے منگل کے روز اپنی رپورٹ میں غزہ میں اسرائیل کی جنگ کو باقاعدہ طور پر نسل کُشی قرار دے دیا ہے۔
اس جنگ میں اب تک کم از کم 64 ہزار 964 فلسطینی جان کی بازی ہار چکے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
gaza genocide اسرائیل جنگ غزہ نسل کشی