پاکستان کو ہارڈ اسٹیٹ بنانے کے حوالے سے اقدامات شروع، اعلیٰ سطح کی کمیٹی فعال
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
پاکستان کو ہارڈ اسٹیٹ بنانے کے حوالے سے اقدامات کرنا شروع کر دیئے گئے۔
ہارڈ اسٹیٹ بنانے کے حوالے سے وزیر داخلہ محسن نقوی کے ماتحت پورے وفاقی اور صوبائی حکام پر مشتمل اعلیٰ سطح کی کمیٹی پورے پاکستان کے لیے فعال کر دی گئی ، کمیٹی افغان شہریوں کی وطن واپسی، اسمگلنگ کی روک تھام، تجاوزات کے خاتمے اور سعودی عرب جانے والے پاکستانی فقیروں کا خاتمہ کرے گی۔
15 رکنی کمیٹی کی سربراہی وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کریں گے، کمیٹی میں صوبوں، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے ہوم سیکریٹریز شامل ہیں۔
کمیٹی میں چاروں صوبوں کے چیف سیکریٹریز، حساس اداروں کے نمائندے شامل ہیں، تمام حساس اداروں کے نمائندگان، سی ٹی ڈی حکام بھی کمیٹی کا حصہ ہیں۔
کمیٹی افغان باشندوں کی وطن واپسی کے عمل کی نگرانی کرے گی، غیر قانونی پیٹرول اور اسمگلنگ کے خلاف کارروائیوں کا جائزہ لے گی، سعودی عرب میں بھیک مانگنے کے رجحان کا سدباب کرے گی۔
کمیٹی صوبائی سطح پر فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی ڈیجیٹلائزیشن کا بھی جائزہ لے گی، کمیٹی تمام معاملات میں نقائص کی نشاندہی کرکے سفارشارت مرتب کرے گی۔
ایف بی آر نے غیر قانونی پیٹرول کی فروخت پر کارروائیاں شروع کردی ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کرے گی
پڑھیں:
صوبوں کی نئی تقسیم کا فارمولا اور ممکنہ نام سامنے آ گئے
ملک میں نئے صوبوں کے قیام کی خبریں گردش کر رہی ہیں اور اسی تناظر میں وفاقی وزیر مواصلات اور صدر استحکام پاکستان پارٹی، عبدالعلیم خان نے صوبوں کی تقسیم کا نیا فارمولا پیش کیا ہے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عبدالعلیم خان نے کہا کہ پاکستان کی بڑھتی ہوئی آبادی اور ترقیاتی ضروریات کے پیش نظر نئے صوبوں کا قیام ناگزیر ہو چکا ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ موجودہ چار صوبوں کو تین تین انتظامی حصوں میں تقسیم کیا جائے گا اور ہر حصے کے ساتھ موجودہ صوبے کے نام کے ساتھ “نارتھ”، “سینٹرل” اور “ساؤتھ” کا اضافہ کیا جائے گا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ نئے صوبے ملک کی تقسیم کا باعث نہیں بنیں گے بلکہ قومی یکجہتی کو مضبوط، معیشت کو مستحکم اور علاقائی ترقی کو متوازن کریں گے۔ اس انتظامی تقسیم کا مقصد عوامی مسائل کو ان کی دہلیز تک پہنچانا اور اداروں کو زیادہ موثر بنانا ہے۔
عبدالعلیم خان نے مزید کہا کہ گزشتہ کئی دہائیوں سے نئے صوبوں کی بات صرف سیاست اور نعروں تک محدود رہی، لیکن اب وقت آ گیا ہے کہ باہمی مشاورت اور سنجیدگی کے ساتھ اس وژن کو حقیقت میں بدلا جائے۔