وزیر خزانہ کا عالمگیریت کیلئے جامع سوچ کی فوری ضرورت پر زور
اشاعت کی تاریخ: 26th, March 2025 GMT
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے عالمگیریت کیلئے جامع سوچ کی فوری ضرورت پر زور دیا ہے جس سے تمام اقوام خصوصاً ترقی پذیر معیشتوں کو فائدہ پہنچے۔انہوں نے یہ بات آج چین میں ایشیاء سالانہ کانفرنس 2025 کیلئے منعقدہ بائو فورم کے اعلیٰ سطح کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔عالمی معاشی نظام میں بڑھتی ہوئی عدم مساوات پر روشنی ڈالتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ عالمگیریت نے ایک ارب سے زائد افراد کو غربت سے نجات دلائی ہے لیکن یہ اب بھی جنوبی ممالک کو نظر انداز کرتے ہوئے ترقی یافتہ معیشتوں کو غیر مساوی طور پر فائدہ پہنچا رہا ہے۔محمد اورنگزیب نے کہا کہ پاکستان عالمگیریت کے زیادہ متوازن ماڈل کا حامی ہے جو منصفانہ تجارت، پائیدار ترقی اور مساوی مالیاتی نظاموں کو فروغ دے۔محمد اورنگزیب نے اِس بات کو اجاگر کیا کہ پاکستان نے ہمیشہ وسیع تر علاقائی روابط، مارکیٹ تک منصفانہ رسائی اور مضبوط تر کثیر جہتی تعاون پر زور دیا ہے۔وزیر خزانہ نے عالمی مالیاتی اداروں میں منصفانہ تجارتی قواعد و ضوابط اور وسیع تر نمائندگی کا اجتماعی مطالبہ کرنے کیلئے ترقی پذیر اقوام کے عالمی اتحاد پر بھی زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ٹیکسٹائل اور زرعی شعبوں کو ترقی یافتہ ممالک کی حفاظتی پالیسیوں اور نان ٹیرف پابندیوں کے باعث بڑی مشکلات کا سامنا ہے۔انہوں نے موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ترقی پذیر اقوام کا کاربن کے عالمی اخراج میں دس فیصد سے بھی کم حصہ ہے تاہم وہ پھر بھی موسمیاتی تبدیلی سے آنے والی آفات کا مسلسل نشانہ بنتی ہیں۔وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان ترقی پذیر معیشتوں میں موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کیلئے فوری مالی تعاون، گرین ٹیکنالوجی کی منتقلی اور منصفانہ عالمی ماحولیاتی پالیسیوں کی حمایت کرتا رہے گا۔
.ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: کہ پاکستان نے کہا کہ
پڑھیں:
پاکستان کا صنعتی شعبہ بہتر ہو رہا ہے، آئی ٹی اور سروسز میں ترقی ہو رہی ہے اور غیر ملکی سرمایہ کار پاکستان کا رخ کررہے ہیں ، جام کمال خان
تہران (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 ستمبر2025ء) وفاقی وزیرِ تجارت جام کمال خان نے پاکستان اور ایران کے درمیان ’’مشترکہ خوشحالی کے نئے باب‘‘ کے آغاز کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کا صنعتی شعبہ بہتر ہو رہا ہے، آئی ٹی اور سروسز میں ترقی ہو رہی ہے اور غیر ملکی سرمایہ کار پاکستان کا رخ کررہے ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاک ایران بزنس فورم 2025 سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ یہ فورم تہران میں پاکستان۔ایران مشترکہ اقتصادی کمیشن (JEC) کے 22ویں اجلاس کے موقع پر منعقد ہوا جس میں بڑی تعداد میں ایرانی اور پاکستانی کاروباری رہنماؤں، حکام اور سفارت کاروں نے شرکت کی۔ منگل کوتہران سے جاری پریس ریلیز کے مطابق وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان نے فورم سے خطاب میں کہا کہ بزنس فورم کا اتنے بڑے پیمانے پر پہلی مرتبہ انعقاد اس امر کا مظہر ہے کہ دونوں ممالک کی قیادت اور عوام دوستی کو ٹھوس معاشی نتائج میں ڈھالنے کے لیے پرعزم ہیں۔(جاری ہے)
انہوں نے دوطرفہ تجارت کو نئی بلندیوں تک لے جانے کے لیے متعدد اقدامات کا خاکہ پیش کیا، جن میں بینکنگ، لاجسٹکس، شپنگ، ایوی ایشن، فری زونز، ہائی اینڈ مینوفیکچرنگ، زراعت اور سرمایہ کاری کے فروغ پر 17 نئے پروٹوکولز پر مذاکرات، بارڈر مارکیٹس اور خصوصی اقتصادی زونز کو فعال بنانا ہے تاکہ سرحدی علاقوں میں روزگار اور کاروبار کے مواقع بڑھیں، حکومتِ پاکستان کے پانچ سالہ معاشی منصوبہ ’’اُڑان پاکستان‘‘ کے تحت توانائی، معدنیات، زراعت اور مینوفیکچرنگ میں غیر ملکی سرمایہ کاری کا فروغ، کسٹمز، ٹیرف اور ریگولیٹری رکاوٹوں کے خاتمے کے لیے پاکستانی اور ایرانی ٹیموں کے درمیان قریبی تکنیکی تعاون شامل ہے ۔ جام کمال خان نے کہا کہ وزیرِاعظم شہباز شریف کی قیادت میں حکومتِ پاکستان نے ایران کے ساتھ تجارت اور روابط کو اعلیٰ ترین اسٹریٹجک ترجیح دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا صنعتی شعبہ بہتر ہو رہا ہے، آئی ٹی اور سروسز میں ترقی ہو رہی ہے اور غیر ملکی سرمایہ کاری پاکستان کا رخ کر رہی ہے۔ وفاقی وزیر نے ایرانی کمپنیوں کو نومبر 2025 میں پاکستان میں ہونے والے ایگریکلچر ایکسپو میں شرکت کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ یہ موقع مینوفیکچرنگ ہبز دیکھنے اور نئی منڈیوں کو دریافت کرنے کے لیے ایک گیٹ وے ثابت ہوگا۔انہوں نے اعلان کیا کہ پاکستان جلد 23ویں مشترکہ اقتصادی کمیشن کا اجلاس پاکستان میں منعقد کرے گا تاکہ تہران میں طے پانے والے معاہدوں پر عملدرآمد یقینی بنایا جا سکے۔ فورم سے خطاب کرتے ہوئے ایرانی وزیر فرزانہ صادق نے گزشتہ برسوں میں دوطرفہ تجارت میں قابلِ ذکر اضافے کو سراہا اور کہا کہ تجارت گزشتہ سال 3.1 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کی قیادت کی رہنمائی میں تجارتی ہدف 10 ارب ڈالر تک پہنچنے کے لیے پیش رفت جاری ہے۔ فرزانہ صادق نےدواسازی، سیرامکس اور دیگر شعبوں میں مشترکہ سرمایہ کاری کے منصوبوں پر دلچسپی ظاہر کی۔ فرزانہ صادق نے کہا کہ پاکستان۔ایران بزنس فورم دونوں ممالک کے لیے عملی پلیٹ فارم فراہم کرتا ہے جس سے تعاون میں تیزی اور دونوں قوموں کے لیے ٹھوس نتائج حاصل ہوں گے۔ ایرانی وزیر نے پاکستان میں آنے والے حالیہ سیلاب کے نتیجے میں ہونے والے قیمتی جانی و مالی نقصان پر افسوس کا اظہار بھی کیا ۔ جام کمال نے ایران کی حکومت، ایرانی وزیر برائے سڑک و شہری ترقی فرزانہ صادق اور ایرانی ٹریڈ پروموشن آرگنائزیشن کا شاندار انتظامات اور میزبانی پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہماری اقتصادی شراکت داری کو بھی اتنا ہی گہرا اور پائیدار ہونا چاہیے جتنا کہ ہمارے مذہبی، ثقافتی اور تاریخی تعلقات ہیں جو صدیوں پر محیط ہیں۔فورم کے اختتام پر دونوں وزراء نے اس عزم کا اظہار کیا کہ پاک۔ایران تاریخی تعلقات کو پائیدار اور جدید اقتصادی شراکت داری میں ڈھال کر علاقائی خوشحالی اور عالمی مسابقت کی راہ ہموار کریں گے۔