افغان باشندوں کے لیے پاکستان چھوڑنے کی 31 مارچ کی ڈیڈلائن میں توسیع نہ کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 27th, March 2025 GMT
وفاقی حکومت نے افغان باشندوں کے ملک چھوڑنے کے لیے دی گئی 31 مارچ کی ڈیڈلائن میں توسیع نہ کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق وزارت داخلہ کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ افغان باشندوں کے لیے 31 مارچ تک ملک چھوڑنے کی ڈیڈلائن پر سختی سے عمل کرایا جائےگا۔
یہ بھی پڑھیں رجسٹرڈ افغان باشندے پاکستان میں مزید قیام کرسکیں گے یا نہیں؟ فیصلہ آج ہوگا
انتظامیہ کی جانب سے راولپنڈی اور اسلام آباد میں غیرقانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کو پہلے ہی ہدایات کی جا چکی ہیں کہ وہ 31 مارچ سے قبل پاکستان سے چلے جائیں۔
دوسری جانب ایمنسٹی انٹرنیشنل نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت پاکستان غیر قانونی طورپر مقیم غیر ملکیوں کے انخلا کا پلان واپس لے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ پاکستان کی جانب سے افغان باشندوں کو نکلنے کے لیے 31 مارچ کی ڈیڈلائن سے افغان شہریوں کی مشکلات میں اضافہ ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں پاکستان میں مقیم کتنے غیر قانونی افغان باشندے واپس لوٹ چکے ہیں؟
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق پاکستان کی جانب سے 2023 سے 2025 کے درمیان 8 لاکھ 44 ہزار 499 افغان باشندوں کو بے دخل کیا گیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews افغان باشندے ایمنسٹی انٹرنیشنل بے دخل توسیع نہ کرنے کا فیصلہ ڈیڈلائن وطن واپسی وفاقی حکومت وفاقی وزارت داخلہ وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: افغان باشندے ایمنسٹی انٹرنیشنل توسیع نہ کرنے کا فیصلہ ڈیڈلائن وطن واپسی وفاقی حکومت وفاقی وزارت داخلہ وی نیوز ایمنسٹی انٹرنیشنل افغان باشندوں کی ڈیڈلائن کے لیے
پڑھیں:
طالبان کا مغرب نواز شہریوں کیلیے عام معافی کا اعلان؛ افغانستان واپس آنے کی دعوت
افغانستان میں طالبان حکومت نے عید الاضحیٰ کے موقع پر ملک چھوڑنے والے مغرب نواز طالبان کیلئے عام معافی کا اعلان کردیا ہے
میڈیا رپورٹس کے مطابق افغانستان کے وزیراعظم محمد حسن اخوند نے اعلان کیا ہے کہ ان افغان شہریوں کے لیے ایک عمومی معافی جاری کی جائے گی جو ملک میں مغرب نواز حکومت کے زوال کے بعد افغانستان چھوڑ کر بیرون ممالک چلے گئے۔
انہوں نے کہا کہ وہ ان افراد کو وطن واپس آنے کی دعوت دے رہے ہیں اور یہ یقین دہانی کراتے ہیں کہ انہیں کوئی خطرہ لاحق نہیں ہوگا، ان سے کوئی دشمنی نہیں رکھی جائے گی۔ مزید برآں انھوں نے حکام کو باہمی تعاون کی ہدایت کی کہ واپس آنے والے افراد کو رہائش، تعاون اور دیگر بنیادی سہولیات فراہم کی جائیں۔
وزیراعظم محمد حسن اخوند نے کہا کہ طالبان حکومت امید کرتی ہے کہ یہ اقدام ان افغانوں کو واپس لانے میں مددگار ثابت ہوگا جنہوں نے آنے والے حالات، بے یقینی یا بیرونی دباؤ کے باعث ملک چھوڑا تھا۔
عام معافی کا اعلان عید الاضحیٰ کے موقع پر ایسے وقت میں کیا گیا جب کئی افغان بیرونِ ملک پناہ گزین یا مہاجر کے طور پر رہ رہے ہیں۔
واضح رہے کہ یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ایک جانب ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے افغانوں پر سفری پابندی عائد کی گئی ہے تو دوسری جانب پاکستان میں بہت سے افغان پناہ گزینوں کو ملک بدر کرنے کی دھمکیوں کا سامنا ہے۔
Post Views: 5