سچ کا انتظار کرو آپ پچھتاؤ گے، نیہا ککڑ کا میلبرن تنازع کے بعد پہلا ردعمل
اشاعت کی تاریخ: 27th, March 2025 GMT
بھارتی گلوکارہ نیہا ککڑ نے میلبرن کنسرٹ میں 3 گھنٹے تاخیر سے پہنچنے پر اپنا پہلا ردعمل دے دیا۔
نیہا ککڑ نے انسٹاگرام اسٹوری پر پیغام شیئر کرتے ہوئے کنسرٹ میں تاخیر سے پہنچنے کے بعد اپنا ردعمل دیا ہے جو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے۔
گلوکارہ نے اپنی اسٹاگرام اسٹوری پر افسردگی کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ ’سچ کا انتظار کریں آپ مجھے جلدی جج کرنے پر پچھتاؤ گے‘۔
گزشتہ روز نیہا ککڑ کے بھائی گلوکار ٹونی ککڑ نے بھی بہن کے دفاع میں آواز اُٹھاتے ہوئے ان کے کنسرٹ میں دیر سے پہنچنے کی وجوہات بتائی تھیں۔
ٹونی کا کہنا تھا کہ جب منتظمین کی ذمہ داری ہو آپ کیلئے ائیر ٹکٹ، گاڑی اور ہوٹل کر کے دینا، وہ آپ کو اپنے شہر بلائیں اور جب آپ ائیر پورٹ پہنچنیں تو آپ کو معلوم ہو کہ کسی چیز کی بھی بکنگ نہیں ہوئی اور آپ کو خود ہنگامی طور پر سب کچھ کرنا پڑے تو اس میں غلطی کس کی ہے۔
View this post on InstagramA post shared by Pinkvilla (@pinkvilla)
یاد رہے کہ رواں ہفتے نیہا ککڑ اسٹریلیا کے شہر میلبرن میں کنسرٹ میں 3 گھنٹہ تاخیر سے پہنچیں تھیں جس پر انہیں وہاں موجود مداحوں کی جانب سے شدید ردعمل کا سامنا کرنا پڑا تھا جس پر اداکارہ اسٹیج پر ہی رو پڑیں تھیں جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر بھی وائرل ہوئی۔
View this post on InstagramA post shared by Pop Culture Opinions (@popinions.                
      
				
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نیہا ککڑ
پڑھیں:
بلیدہ میں پکنک پر گئے 4نوجوانوں کی مسخ شدہ لاشیں برآمد، خاندانوں میں صف ماتم
کوئٹہ:بلوچستان کے ضلع کیچ کی تحصیل بلیدہ کے علاقے جاڑین سے چار نوجوانوں کی مسخ شدہ لاشیں برآمد ہوئی ہیں۔
نوجوان تقریباً ایک ہفتہ قبل پکنک منانے کے لیے گئے تھے اور اس کے بعد سے لاپتا تھے اور آج یہ افسوسناک واقعہ سامنے آیا ہے جس نے علاقے میں خوف و ہراس پھیلا دیا۔
ذرائع کے مطابق قتل ہونے والے نوجوانوں کی شناخت ذاکر ولد عبداللہ، رزاق ولد عبداللہ، صادق اور پیرجان کے ناموں سے ہوئی ہے۔ تین نوجوان زِردان کوچہ بلیدہ کے رہائشی تھے، جبکہ ایک کا تعلق بٹ کورے پشت جاڑین بازار سے تھا۔
اہل علاقہ کا کہنا ہے کہ یہ نوجوان پکنک کے لیے نکلے تھے اور اسی دن سے ان کے موبائل فون بند ہوگئے تھے، ان کے اہل خانہ نے سوشل میڈیا پر متعدد پوسٹس کے ذریعے حکام بالا سے مدد کی اپیل کی تھی۔
لاشوں کی اطلاع ملتے ہی لواحقین اور مقامی افراد نے پہاڑی علاقے کی جانب روانگی اختیار کی، جہاں سے لاشیں برآمد ہوئیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ لاشیں بری طرح مسخ شدہ حالت میں تھیں اور نوجوانوں کی موٹر سائیکلیں بھی جلا دی گئی تھیں۔ یہ واقعہ بلوچستان میں جاری انسانی حقوق کی پامالیوں اور جبری گمشدگیوں کی ایک اور مثال کے طور پر دیکھا جا رہا ہے جہاں حالیہ مہینوں میں متعدد ایسے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔
پولیس اور انتظامیہ کی جانب سے ابھی تک کوئی سرکاری بیان جاری نہیں کیا گیا تاہم مقامی ذرائع کا دعویٰ ہے کہ یہ ایک منظم کارروائی کا نتیجہ ہو سکتا ہے۔ خاندانوں نے مطالبہ کیا ہے کہ واقعے کی شفاف تحقیقات کی جائیں اور ذمہ داروں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔