سٹی42:  پاکستان نے اقوام متحدہ  کے ماہر کی ٹوپی پہن کر افغانستان سے آپریٹ کرنے والے  بی ایل اے کے دہشتگردوں اور ان کے مددگاروں کی بالواسطہ حمایت کرنے والے نام نہاد ماہرین کے تبصروں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ (نام نہاد بلوچ یکجہتی کمیٹی کی) احتجاج کی آڑ میں دہشتگردوں کے ساتھ ملی بھگت ثابت ہو چکی ہے۔ بلوچستان مین دہشتگردوں کے معاون کا کردار ادا کرنے والوں کی طرف سے  ریاستی اقدامات کو روکنے کے لیے منظم رکاوٹیں کھڑی کی جا رہی ہیں۔ دہشتگردوں کی مدد کے لیے سڑکوں کی بندشیں اور دیگر تخریبی سرگرمیاں ناقابل قبول ہیں۔

سونے اور چاندی کے آج کے ریٹس ۔جمعرات 27 مارچ, 2025

پاکستان کی وزارتِ خارجہ نے بلوچستان سے متعلق اقوام متحدہ کے بعض نام نہاد  ماہرین کے بیان پر سخت رد عمل  ظاہر کیا ہے اور  کہا ہے کہ اقوام متحدہ کے بعض ماہرین کے تبصرے یکطرفہ، غیر متوازن اور غیر مصدقہ میڈیا رپورٹس پر مبنی ہیں۔ان تبصروں  دہشت گرد وں کے حملوں میں شہری ہلاکتوں کو کم کرکے پیش کیا گیا ہے۔ شرپسند ، دہشتگرد عناصر کے جرائم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں نظر انداز نہیں کی جا سکتیں۔
پاکستانی وزارتِ خارجہ کے ترجمان  شفقت علی خان نے ہفتہ وار پریس بریفنگ میں سوالات کے جواب میں کہا، " عوامی بیانات میں معروضیت، حقائق کی درستی اور مکمل سیاق و سباق کو ملحوظ رکھنا ضروری ہے تاہم اس (بلوچستان میں بی ایل اے کی دہشتگردی اور اس کے معاونوں کی نام نہاد احتجاج کی آڑ میں مزید شر پسندی کے) معاملے میں اقوام متحدہ کے بعض ماہرین کے تبصرے متوازن نہیں۔"
ترجمان شفقت علی خان نے کہا کہ بین الاقوامی قوانین کسی بھی فرد یا گروہ کو انسانی حقوق کو  (دہشتگردی کی معاونت کیلئے)ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیتے۔حکومت خاص طور پر دہشت گردی سے متاثرہ علاقوں میں عوام کے جان و مال کے تحفظ کی ذمہ داری پوری کرے گی۔

ڈائریکٹر جنرل نیب لاہور کا  کل کھلی کچہری لگانے کا فیصلہ 

بلوچستان میں دہشتگردی کے مسلسل ہو رہے واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ (بلوچ یکجہتی کمیٹی کے) شرپسند عناصر جان بوجھ کر عوامی خدمات میں خلل ڈالنے کی کوشش میں ہیں اور اس دوران شہریوں کی آزادانہ نقل و حرکت میں رکاوٹیں ڈال رہے ہیں۔

ترجمان شفقت علی خان نے کہا کہ جعفر ایکسپریس آپریشن میں مارے گئے پانچ دہشت گردوں کی لاشیں زبردستی قبضے میں لینا شرپسندوں اور دہشتگردوں کے گٹھ جوڑ کو کھلا ثبوت ہے۔ پولیس نے ان میں سے تین لاشیں واپس حاصل کر لیں۔

سرکاری نرخنامہ صرف دکھاوا،سبزیاں پھل مرضی کی قیمت میں فروخت

جعفر ایکسپریس پر بی ایل اے کے دہشتگردوں کے سفاکانہ حملہ، مسافروں کو کئی گھنٹے تک یرغمال بنائے رکھنے کے بعد ہونے والے آپریشن مین پاکستان آرمی کے کمانڈوز نے جن دہشتگردوں کو  مارا، ان کی لاشوں کو بی ایل اے کی معاون  بلوچ یکجہتی کمیٹی کے شر پسندوں نے  نام نہاد "گمشدہ افراد" کی لاشیں قرار دیا اور کوئٹہ کے ہسپتال کے مردہ خانہ پر حملہ کر کے وہاں موجود عملہ سے پانچ دہشتگردوں کی لاشیں زبردستی چھین کر لے گئے تھے۔ سفاک  دہشتگردوں کو گمشدہ افراد قرار دینے ک، پبلک کو گمراہ کرنے، دہشتگردوں کو پروپیگنڈا کے لئے معواد فراہم کرنے اور  پولیس کے اہلکاروں پر فائرنگ تک کرنے کے جرائم میں ملوث بلوچ یکجہتی کمیٹی کے شر پسند نہ صرف دہشتگردوں کی لاشین چھین کر لے گئے بلکہ انہوں نے بلوچستان بھر میں زبردستی "پہیہ جام ہڑتال" کروانے کی بھی سازش کی جس کے نتیجہ مین پولیس نے بی ایل اے کی معاون بلوچ یکجہتی کمیٹی کی لیدر مہرنگ بلوچ اور اس کے ساتھی شر پسندوں کو گرفتار کر لیا۔ ان گرفتاریوں کو لے کر اقوام متحدہ میں نام نہاد "ماہرین" کی حیثیت سے بھرتی ہوئے بوض لوگوں کو دہشتگردوں کے انسانی حقوق   درد اٹھا اور انہوں نے دہشتگردوں کے حق میں اور پاکستان کے خلاف بیان بازی کی جس کا اب پاکستان کے فارن آفس نے بھرپور جواب دیا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے واضح کیا کہ دہشت گردوں  اور ان کے سہولت کاروں کے لیے کسی قسم کی رعایت یا معافی کی گنجائش نہیں جبکہ حکومت کے تمام اقدامات بین الاقوامی قوانین سے مکمل مطابقت رکھتے ہیں۔ ہر شہری کو آئینی حقوق کے تحت قانونی چارہ جوئی کا مکمل اختیار حاصل ہے۔

آج کے گوشت اور انڈوں کے ریٹس  -جمعرات 27 مارچ, 2025

Waseem Azmet.

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: بلوچ یکجہتی کمیٹی دہشتگردوں کے دہشتگردوں کی اقوام متحدہ ماہرین کے بی ایل اے نام نہاد اور ان کے لیے

پڑھیں:

بلوچستان میں بس سے اتار کر 9 بے گناہ مزدوروں کو قتل کرنے کیخلاف پنجاب اسمبلی میں قرارداد متفقہ منظور

بلوچستان میں پنجاب سے تعلق رکھنے والے 9 بے گناہ مزدوروں وک گاڑی سے اتار کر شناخت کر کے قتل کرنے کیخلاف صوبائی اسمبلی نے قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں پیپلر پارٹی کے رکن اسمبلی سید علی حیدر گیلانی کی جانب سے بلوچستان میں نو بےگناہ مزدوروں کو بس سے اتار کر گولیاں مار کر شہید کرنے کے خلاف قرارداد  پیش کی گئی جسے ایوان نے کثرت رائے سے منظور کرلیا۔

قرارداد میں واقعے کی شفاف تحقیقات، متاثرہ خاندانوں کی مالی امداد، قانونی تحفظ اور بچوں کی کفالت کی سرکاری ضمانت کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

پنجاب اسمبلی میں پیش کی گئی قرارداد  متفقہ طور پر منظور کر لی گئی۔

متعلقہ مضامین

  • بلوچستان میں مسافر ٹرین پر دہشتگردوں کے حملے کی کوشش ناکام
  • صوبائی وزیر کا تاریخی بنگلے پر قبضہ ناقابلِ قبول ہے، والی سوات کی پوتی ذیب النسا
  • صوبہ دہشتگردوں کے حوالے کرنے والی حکومت کی اے پی سی میں شرکت کیوں کریں؟گورنر خیبرپختونخوا
  • پاک فوج کے بہادر سپوت وطن پر قربان، میجر محمد انور کاکڑ شہید ہوگئے
  • سرکاری اراضی پر قبضہ کسی صورت قبول نہیں، خسارے والے اداروں کی نجکاری، خود نگرانی کرونگا: وزیراعظم
  • کراچی، سڑکوں پر موت کا رقص جاری، ٹریلر کی زد میں آ کر پاک بحریہ کا اہلکار جان بحق
  • واٹس ایپ کی ڈیلیٹڈ اکاؤنٹس بارے پالیسی اور حمیرا اصغر کے اکاؤنٹ پر مبینہ سرگرمیاں
  • اسرائیل پر ایران کا جوابی حملہ جائز تھا، فلسطین کا دو ریاستی حل قبول نہیں، ملی یکجہتی کونسل
  • جرگے کی بنیاد پر فیصلے اور قتل جیسے اقدامات کسی صورت قبول نہیں، وزیر صحت بلوچستان بخت کاکڑ
  • بلوچستان میں بس سے اتار کر 9 بے گناہ مزدوروں کو قتل کرنے کیخلاف پنجاب اسمبلی میں قرارداد متفقہ منظور