بلوچستان کا مسئلہ سیاسی، نواز شریف آگے آئیں اہل سیاست ان کیساتھ ہونگے، چودھری شجاعت
اشاعت کی تاریخ: 27th, March 2025 GMT
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ کے صدر کا کہنا تھا کہ فوج قومی ہے، قوم اس کی پشت پر کھڑی ہے، دشمن کے عزائم ڈھکے چھپے نھیں ہم آنکھیں کھولنے کو کیوں تیار نہیں، دشمن بلوچستان کی معاشی اہمیت سے واقف ہے اسی لیے ٹارگٹ کر رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان مسلم لیگ کے صدر چودھری شجاعت حسین نے کہا ہے کہ بلوچستان کا مسئلہ سیاسی ہے، نواز شریف آگے آئیں اہل سیاست ان کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔ میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے چودھری شجاعت حسین نے کہا کہ عید کے بعد نواز شریف کے پاس جاتی امرا جاؤں گا، بلوچ لیڈرشپ کو اعتماد میں لے کر مسائل کا حل نکالا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے اپنی حکومت میں بلوچ لیڈر شپ پر اعتماد کیا تھا، دہشت گردی کے خلاف فوج کا کردار ڈھکا چھپا نہیں، قومی قیادت کو ان کے پیچھے کھڑا ہونا ہو گا۔
 
 شجاعت حسین کا کہنا تھا کہ فوج قومی ہے، قوم اس کی پشت پر کھڑی ہے، دشمن کے عزائم ڈھکے چھپے نھیں ہم آنکھیں کھولنے کو کیوں تیار نہیں، دشمن بلوچستان کی معاشی اہمیت سے واقف ہے اسی لیے ٹارگٹ کر رہا ہے۔ سابق وزیراعظم نے کہا کہ عوام کے لئے روزی روٹی حکومت کی ترجیح ہونی چاہئے، سیاست میں دشمنی کا رحجان ختم ہونا چاہئے۔ چودھری شجاعت حسین نے کہا کہ سیاستدانوں کے سر جوڑے بغیر سیاسی تناؤ ختم نہیں ہو گا، دہشت گردی کے خلاف اپوزیشن سے بات کرنا ہو گی۔ 
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: چودھری شجاعت نواز شریف نے کہا کہ
پڑھیں:
معرکہ 1948، گلگت بلتستان کی آزادی کی داستان شجاعت غازی حوالدار بیکو کی زبانی
1948 میں گلگت بلتستان کے غازیوں نے اپنی جرات و قربانی سے بھارت کو شکست دیکر آزادی حاصل کی تھی جس کی ایک داستان غازی حوالدار بیکو کی بھی ہے۔
1948 میں محدود ساز و سامان مگر بلند حوصلے اور ایمان کی طاقت سے گلگت بلتستان کے غازیوں نے دشمن کی ہر چال کو ناکام بنایا۔
ناردرن سکاؤٹس گلگت کے معرکہ 1948 کے غازی حولدار بیکو نے اپنی یادیں تازہ کرتے ہوئے بتایا کہ ٹریننگ کے بعد مجھے بونجی بھیج دیا گیا جہاں ملحقہ گاؤں سے حملہ کر کے دشمن کو خوب نقصان پہنچایا۔
انہوں نے بتایا کہ دشمن نے بونجی پل سے بھاگنے کی کوشش کی مگر ہمارے بہادر جوانوں نے دشمن کو گھیر کر مارا اور ہتھیاروں پر قبضہ کر لیا۔ ہمارے جوانوں نے استور کی طرف بھاگنے والے دشمن کا بھی پیچھا کر کے خاتمہ کیا۔
غازی حوالدار بیکو نے بتایا کہ ہم قلیل راشن اور پانی لیکرپیدل محوِ سفر تھے مگر جوانوں کے حوصلے بلند تھے۔ گلگت سے تعلق رکھنے والے میجر مرزا حسن اور دیگر افسران جوانوں کے حوصلے بڑھاتے تھے۔