مستکبروں پر فتح کا وقت آ گیا ہے، ہادی العامری
اشاعت کی تاریخ: 28th, March 2025 GMT
عرب میڈیا سے اپنی ایک گفتگو میں البدر تحریک کے سربراہ کا کہنا تھا کہ اگر امتحان سخت ہے تو قربانی زیادہ دینی پڑتی ہے۔ تاریخ میں حریت پسندوں اور مجاہدین کا یہی انجام ہے۔ اسلام ٹائمز۔ عراق میں "البدر تحریک" کے سیکرٹری جنرل "ہادی العامری" نے کہا کہ عالمی مستکبرین کے خلاف استقامتی محاذ کی فتح کا وقت آن پہنچا ہے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار عالمی یوم القدس کی مناسبت سے المیادین چینل سے اپنی گفتگو میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا خون اس راہ میں اپنی جان کا نذرانہ دینے والی شہید "سید حسن نصر الله" جیسی شخصیات سے زیادہ قیمتی تو نہیں۔ انہوں نے کہا کہ چاہے دنیا کے ظالم کتنے ہی مستکبر کیوں نہ ہوں لوگ پھر بھی دنیا کے ظالموں سے زیادہ طاقتور ہیں۔ ہادی العامری نے کہا کہ ایک دن یقینی فتح ضرور حاصل ہو گی کیونکہ خداوند متعال نے اس کا وعدہ کیا ہے۔ البدر تحریک کے سربراہ نے مزید کہا کہ اگر امتحان سخت ہے تو قربانی زیادہ دینی پڑتی ہے۔ تاریخ میں حریت پسندوں اور مجاہدین کا یہی انجام ہے۔ دوسری جانب گزشتہ روز منبر القدس پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے "زیاد النخالہ" نے کہا کہ ہمارا مقصد عظیم اور وقار بلند ہے۔ قاتل صیہونی اور ان کے اتحادی ہمارا ارادہ نہیں توڑ سکتے۔ ہم ہر چیلنج کے بعد پہلے سے زیادہ مضبوط ہو کر ابھرتے ہیں۔ آج ہماری ملت و مقاومت تاریخ رقم کر رہی ہے۔ واضح رہے کہ زیاد النخالہ فلسطین کی مقاومتی تحریک "جہاد اسلامی" کے سربراہ ہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نے کہا کہ
پڑھیں:
3نومبر 2007پاکستان کی تاریخ کا سیاہ ترین دن تھا، پی ایف یو جے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سکھر (نمائندہ جسارت) پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (PFUJ) نے 3 نومبر 2007 کو پاکستان کی تاریخ کا سیاہ ترین دن قرار دیا ہے جب آمر جنرل پرویز مشرف نے ایمرجنسی نافذ کی، میڈیا پر پابندی لگا دی اور ٹی وی چینلز کی نشریات معطل کر دیں، جاری کردہ ایک مشترکہ بیان میں صدر پی ایف یو جے افضل بٹ ، سیکرٹری جنرل ارشد انصاری اور سیکرٹری فنانس لالہ اسد پٹھان نے کہا کہ 3 نومبر 2007 کو ملکی تاریخ کے سیاہ ترین باب کے طور پر ہمیشہ یاد رکھا جائے گا جب نہ صرف میڈیا کو بے رحمانہ کریک ڈاؤن کا سامنا کرنا پڑا بلکہ سپریم کورٹ کے ججوں کو بھی نظر بند کیا گیا اور بہت سے لوگوں کو عبوری آئین کے تحت حلف اٹھانے کا کہا گیا۔ “آئین کو دوسری بار جنرل مشرف کی آمرانہ حکومت نے منسوخ کیا جس نے 1999 میں ایک فوجی بغاوت کے ذریعے اقتدار پر قبضہ کیا تھا، پارلیمنٹ اور آئین کے تقدس کو پامال کیا تھا، انہوں نیکہا کہ یہ صحافی تھے جنہوں نے معاشرے کے دیگر طبقات کے ساتھ مل کر آئین کی اس صریح خلاف ورزی کو چیلنج کرنے کی ہمت کی۔ “ہمارے برادری کے اراکین نے ڈکٹیٹر کی مخالفت کرنے کے لیے سڑکوں پر ٹاک شوز کا اہتمام کیا اور اس پر واضح کیا کہ کوئی بھی زبردستی میڈیا والوں کو اپنے فرائض کی انجام دہی اور آزادی صحافت کے تحفظ سے نہیں روک سکتا۔”پی ایف یو جے کی قیادت نے کہا کہ اس دن پاکستان بھر کے صحافیوں نے احتجاج کیا اور ایمرجنسی واپس لینے، عارضی آئینی حکم اور 1973 کے آئین کی بحالی کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے تشویش کے ساتھ نوٹ کیا کہ جمہوریت کی بحالی کے باوجود کالے قوانین اب بھی نظام کا حصہ ہیں جبکہ صحافیوں کے حقوق بھی کھلم کھلا پامال ہو رہے ہیں۔ “میڈیا پرسنز کو گرفتاریوں، دھمکیوں اور جعلی اور من گھڑت مقدمات کے اندراج کا سامنا ہے جو کہ انتہائی قابل مذمت ہے۔