سندھ بلڈنگ، غیر قانونی دھندے، ناجائز تعمیرات، ڈی جی خاموش
اشاعت کی تاریخ: 28th, March 2025 GMT
کھوڑو سسٹم میں بھی بلڈنگ انسپکٹر اورنگزیب کا قبضہ برقرار ، غلط تعمیرات کو تحفظ حاصل
ناظم آباد نمبر 2پلاٹ C9/5اور D3/11کے رہائشی پلاٹوں پر کمرشل تعمیرات شروع
جرأت ٹیم کی موقف لینے کی کوشش،اسحق کھوڑو نے ناجائز تعمیرات پر خاموشی اختیار کر لی
سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میں ڈی جی اسحاق کھوڑو کی سرپرستی میں قائم کھوڑو سسٹم کے تحت کراچی میں غیر قانونی تعمیرات میں دن بہ دن اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ ملکی محصولات کو بھاری نقصان پہنچانے کے ساتھ ساتھ عوامی مفادات سلب کرنے کا تسلسل برقرار ہے۔ ملنے والی معلومات کے مطابق سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میں ہونے والی تبدیلیوں اور تبادلوں کے باوجود بھی بدعنوان افسران اپنی سیٹوں پر قابض اور ملکی محصولات کو نقصان پہنچانے میں مصروف عمل ہیں۔ایسے ہی ایک بدعنوان بلڈنگ انسپکٹر اورنگزیب کے متعلق اطلاعات موصول ہورہی ہیں جو وسطی کے علاقے ناظم آباد پر عرصہ پانچ سالوں سے قابض ہے اور خطیر رقوم بٹورنے کے بعد ناظم آباد میں کمزور بنیادوں پر بالائی منزلیں اور رہائشی پلاٹوں پر کمرشل تعمیرات شروع کروا رکھی ہیں اس وقت بھی ناظم آباد نمبر 2پلاٹ نمبر C9/5اور D3/11کے رہائشی پلاٹوں پر کمرشل تعمیرات شروع کروادی گئی ہیں۔ رہائشی پلاٹوں پر تجارتی مقاصد کیلئے بلڈنگ قوانین اور اعلیٰ عدلیہ کے احکامات کے خلاف عمارتوں کی تعمیر سے کراچی کا بنیادی ڈھانچہ تبدیل ہونے کے شواہد زمین پر موجود ہیں ۔ذاتی مفادات حاصل کرنے کیلئے بلڈنگ افسران کی من مانیوں پر سماجی حلقوں میں شدید تشویش پائی جاتی ہے اور یہ عوامی مطالبہ سامنے آرہا ہے کہ اسحاق کھوڑو غیر قانونی تعمیرات میں ملوث مافیا پر مقدمہ درج کرانے کے احکامات پر عملدرآمد یقینی بناکر سرپرستی میں ملوث بلڈنگ افسران کے احتساب کیلئے سخت محکمہ جاتی کارروائی عمل میں لائیںمگر برعکس اس کے غیر قانونی تعمیرات کی بارہا نشاندہی کرنے کے باوجود ڈی جی اسحاق کھوڑو نے دانستہ چشم پوشی اختیار کر رکھی ہے جو ڈی جی کی غیر قانونی دھندوں کی سرپرستی کی واضح دلیل ہے۔ واضح رہے کہ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی پر قابض بدعنوان افسران کی بے حسی نے شہریوں کو خلاف ضابطہ تعمیرات میں ملوث افراد اور عوام دشمن غیر قانونی تعمیرات کروانے والی مافیا کے رحم وکرم پر چھوڑ رکھا ہے جاری تعمیرات سے انسانی جانوں کو شدید خطرات لاحق ہیں۔اس ضمن میں جرأت ٹیم نے اسحق کھوڑو کا موقف شامل کرنے کے لیے مختلف رابطوں کی کوشش کی مگر اُنہوں نے خاموشی اختیار کیے رکھی ۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: غیر قانونی تعمیرات
پڑھیں:
مودی حکومت کے ذریعہ "وقف پورٹل" کا قیام غیر قانونی ہے، مولانا خالد سیف اللہ رحمانی
مسلم پرسنل لاء بورڈ کے صدر نے کہا ہے کہ تمام مسلم تنظیموں نے وقف ایکٹ کو مسترد کر دیا ہے مگر افسوس ہے کہ اسکے باوجود حکومت "وقف امید پورٹل” قائم کررہی ہے اور اس میں اوقافی جائیداد کے اندراج کو لازم قرار دے رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ انتہائی متنازعہ وقف ترمیمی قانون کے خلاف مسلمان سڑکوں پر احتجاج کر رہے ہیں اور سپریم کورٹ آف انڈیا میں بھی ابھی معاملہ زیر سماعت ہے۔ سپریم کورٹ نے نئے قانون پر تعمیل پر روک لگا دی ہے اور حتمی فیصلہ ابھی آنا باقی ہے۔ دریں اثنا مودی حکومت نے "امید پورٹل" کے لانچ کرنے کی تیاری کی خبروں نے ہلچل پیدا کر دی ہے۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے مودی حکومت کے اس قدام کی شدید تنقید کی ہے اور اسے غیر قانونی قرار دیتے ہوئے عدالت کی توہین قرار دیا ہے۔ در اصل گزشتہ روز میڈیا میں یہ خبر گردش کر رہی ہے کہ مودی حکومت نے نئے متنازعہ وقف قانون کے تحت وقف جائدادوں کی رجسٹریشن کے لئے ایک "امید" نامی پورٹل لانچ کرنے کی تیاری کر رہی ہے جس میں چھ ماہ کے اندر تمام وقف املاک کی رجسٹری لازمی ہے، اگر اس پر عمل درآمد نہیں کیا جاتا ہے تو اس جائداد کو متنازعہ تصور کیا جائے گا۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے صدر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے اپنے پریس نوٹ میں کہا ہے کہ حکومت کا پیش کردہ وقف ایکٹ اس وقت سپریم کورٹ میں زیرِ سماعت ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام مسلم تنظیموں نے اسے مسترد کر دیا ہے، اپوزیشن پارٹیوں، انسانی حقوق کی تنظیموں، اور سکھ، عیسائی نیز دیگر اقلیتوں نے بھی اسے ناقابلِ قبول قرار دیا ہے، مگر افسوس ہے کہ اس کے باوجود مودی حکومت 6 جون سے "وقف امید پورٹل” قائم کر رہی ہے اور اس میں اوقافی جائیداد کے اندراج کو لازم قرار دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ پوری طرح حکومت کی غیر قانونی حرکت ہے اور واضح طور پر عدالت کی توہین کا ارتکاب ہے۔
اطلاعات کے مطابق یہ رجسٹریشن پوری طرح اس متنازعہ قانون پر مبنی ہے، جس کو عدالت میں چیلنج کیا گیا ہے اور جس کو آئین سے متصادم قرار دیا گیا ہے۔ اس لئے آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ سختی سے اس کی مخالفت کرتا ہے۔ مسلمانوں اور ریاستی وقف بورڈوں سے اپیل کرتا ہے کہ جب تک عدالت اس سلسلہ میں کوئی فیصلہ نہ کردے، اوقاف کو اس پورٹل میں درج کرانے سے گریز کریں۔ متولیان وقف بورڈ کو میمورنڈم پیش کریں کہ جب تک سپریم کورٹ کا فیصلہ نہیں ہو جائے، اس طرح کی کارروائی سے گریز کیا جائے۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ عنقریب حکومت کے اس اقدام کے خلاف عدالت سے رجوع کرے گا۔