لاہور(نوائے وقت رپورٹ ) وفاقی ٹیکس محتسب نے 5 ہزار سے زائد درخواستوں پر انکم ٹیکس میں 25 فیصد رعایت بحال کرنے کی جو سفارشات پیش کی تھیں۔ وفاقی کابینہ نے یونیورسٹیوں کے کل وقتی اساتذہ اور محققین کیلئے 25 فیصد ٹیکس چھوٹ بحال کردی ۔ یہ تاریخی فیصلہ وفاقی ٹیکس محتسب کی مسلسل سفارشات کا تسلسل ہے۔ وفاقی ٹیکس محتسب ڈاکٹرآصف محمود نے متعدد شکایات ملنے کے بعد مذکورہ الاوئنس بحال کرنے کی سفارشات پیش کی تھیں ‘شکایات کی اچھی طرح چھان بین کے دوران دیکھا گیا شکایت کنندگان ریگولر ملازمین ہونے کے باوجود حقیقت کے باوجود منبع پر کٹوتی کے مرحلے پر 149 کے تحت اضافی ٹیکس کٹوتیوں کا نشانہ آمدن کے دوسرے شیڈول کے حصہ اول کی شق (2) کے تحت ٹیکس میں رعایت کمی کے اہل ہیں۔انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کے مطابق ایک کل وقتی استاد یا محقق کے ذریعہ قابل ادائیگی، غیر منافع بخش تعلیم میں ملازم یا ہائر ایجوکیشن کمیشن، ثانوی تعلیمی بورڈ، سرکاری تحقیقی ادارے یا ہائر ایجوکیشن کمیشن کی طرف سے کسی تسلیم شدہ یونیورسٹی‘تحقیقی ادارے کے محقق کی تنخواہ پر قابلِ ادائیگی ٹیکس میں 25 فیصد کمی کی جائے گی۔بشرطیکہ یہ شق پرائیویٹ میڈیکل پریکٹس یا مریضوں کے علاج میں اپنا حصہ وصول کرنے طبی پیشے کے اساتذہ پر لاگو نہیں ہوگی۔ شکایت کنندگان پبلک سیکٹر کے کل وقتی اساتذہ ہونے کے ناطے ٹیکس چھوٹ میں 25فیصد رعایت کے اہل ہیں۔وفاقی ٹیکس محتسب نے بتایا کہ تاریخی طور پر اساتذہ کی انکم ٹیکس میں 25فیصد چھوٹ، انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کے نفاذ کے بعد سے ملتی رہی۔ قانون میں مذکورہ بالا شق کی موجودگی کی وجہ سے ‘ایف ٹی او کے دفتر کو ہزاروں شکایات موصول ہوئیں۔ شکایات میں اساتذہ کے کیسز کی جانچ پڑتال میں غیر معمولی تاخیر اور ٹیکس چھوٹ کی بنیاد پر رقوم کی واپسی کے دعوئوں کی اجازت نہ دینا شامل تھیں۔ اکثر اوقات، تنخواہ تقسیم کرنے والی اتھارٹیز 25 فیصد چھوٹ کی پرواہ کئے بغیر کل تنخواہ پر ٹیکس کاٹتی ہیں۔ ہزاروں کیسز میں ایف بی آر کے ذیلی دفاتر کو ہدایات کی گئیں اساتذہ کی ٹیکس چھوٹ25% پر مبنی ریفنڈ کی اجازت دی جائے۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: وفاقی ٹیکس محتسب انکم ٹیکس ٹیکس چھوٹ ٹیکس میں

پڑھیں:

پانی کے چیلنجز کم کرنے کیلئے فعال منصوبہ بندی کی ضرورت ہے، اسحاق ڈار

وفاقی دارالحکومت میں ملک میں پانی کے ذخیرے تعمیر کرنے سے متعلق نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ کی زیرصدارت اجلاس میں ملک بھر میں پانی کے بڑے ذخیروں کی تعمیر کو تیز کرنے پر توجہ مرکوز کی گئی، کمیٹی نے مؤثر وسائل کو متحرک کرنے اور طویل مدتی بنیادی ڈھانچے کی منصوبہ بندی کے لیے سفارشات پیش کیں۔ اسلام ٹائمز۔ نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پانی کے بڑھتے ہوئے چیلنجوں کو کم کرنے کے لیے فعال منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔ وفاقی دارالحکومت میں ملک میں پانی کے ذخیرے تعمیر کرنے سے متعلق اسحاق ڈار کی زیرصدارت اجلاس ہوا، جس میں پنجاب، سندھ، کے پی اور جی بی کے وزرائے اعلیٰ نے شرکت کی۔ اجلاس میں وزیراعظم آزاد کشمیر، وفاقی وزیر برائے آبی وسائل، وزیر برائے منصوبہ بندی اور خزانہ نے شرکت کی جب کہ وفاقی سیکرٹریز خزانہ، منصوبہ بندی بھی شریک ہوئے، چیئرمین ایف بی آر، چیف سیکرٹری بلوچستان اور دیگر اہم اسٹیک ہولڈرز نے بھی شرکت کی۔

علاوہ ازیں اجلاس میں ملک بھر میں پانی کے بڑے ذخیروں کی تعمیر کو تیز کرنے پر توجہ مرکوز کی گئی، کمیٹی نے مؤثر وسائل کو متحرک کرنے اور طویل مدتی بنیادی ڈھانچے کی منصوبہ بندی کے لیے سفارشات پیش کیں۔ شرکا سے گفتگو کرتے ہوئے اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ پانی کے مسائل کو حل کرنے کے لئے مربوط قومی کارروائی کی ضرورت ہے، انہوں نے پاکستان کے پانی کے بڑھتے ہوئے چیلنجوں کو کم کرنے کے لیے فعال منصوبہ بندی کی ضرورت پر زور دیا۔

متعلقہ مضامین

  • رواں مالی سال ٹیکس چھوٹ کی مالیت 5 ہزار 840 ارب سے تجاوز کرگئی
  • سابق نگراں وفاقی وزیر نے اقتصادی استحکام اور برآمدات کی ترقی کا روڈ میپ جاری کر دیا
  • بجٹ تجاویز کی منظوری کیلئے وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس طلب، اقتصادی سروے جاری
  • محصولات میں اضافہ،نیا بجٹ، نئے ٹیکس: کئی شعبوں پر چھوٹ ختم
  • نیا بجٹ، نئے ٹیکس: کئی شعبوں پر چھوٹ ختم ! نئے ٹیکسز کن شعبوں پر لگیں گے؟
  • نیا بجٹ، نئے ٹیکس:  کئی شعبوں پر چھوٹ ختم  ! نئے ٹیکسز کن شعبوں پر لگیں گے؟
  • بجٹ میں بڑی کمپنیوں کیلئے سپرٹیکس میں کمی کی تیاریاں
  • آئندہ بجٹ میں بڑی کمپنیوں کیلئے سپرٹیکس میں کمی کی تیاریاں
  • پانی کے چیلنجز کم کرنے کیلئے فعال منصوبہ بندی کی ضرورت ہے، اسحاق ڈار
  • گلگت بلتستان، اساتذہ کی ڈگریوں کی تصدیق کیلئے کمیٹی تشکیل دیدی گئی