ایران نے ٹرمپ کے جوہری معاہدے پر مذاکرات کے حوالے سے خط کا جواب دے دیا
اشاعت کی تاریخ: 28th, March 2025 GMT
TEHRAN:
ایران نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے جوہری معاہدے پر مذاکرات کے حوالے سے بھیجے گئے خط کا جواب دے دیا ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے بتایا کہ ایران کی جانب سے جواب میں موجودہ صورتحال اور ٹرمپ کے خط کے حوالے سے ایرانی موقف کو واضح کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ خط عمان کے ذریعے امریکہ تک پہنچایا گیا ہے، جو اس معاملے میں ثالث کا کردار ادا کر رہا ہے۔
مزید پڑھیں: ٹرمپ کا خط مذاکرات کی پیشکش نہیں بلکہ دھمکی ہے، ایران کا ردعمل
عراقچی نے مزید کہا کہ ایران ماضی کی طرح امریکا کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات کے لیے تیار ہے۔
امریکی صدر نے 12 مارچ کو ایران کو خط بھیجا تھا جس میں نئے جوہری معاہدے پر بات چیت کی درخواست کی گئی تھی، اور دو ماہ کی مہلت دی تھی۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
میں نے نتین یاہو کیساتھ ایران سے متعلق بات کی، امریکی صدر
اپنی ایک تقریر میں رافائل گروسی کا کہنا تھا کہ ایرانی و امریکی مذاکرات کاروں کو سمجھنا چاہئے کہ مشرق وسطیٰ اور دنیا کا امن، ان مذاکرات کی کامیابی سے وابستہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکہ کے صدر "ڈونلڈ ٹرامپ" نے صیہونی وزیراعظم "بنیامین نتین یاهو" کے ساتھ اپنی ٹیلیفونک گفتگو کی خبر دی۔ اس رابطے کی تفصیلات بتاتے ہوئے ڈونلڈ ٹرامپ نے کہا کہ میں نے صیہونی وزیراعظم کے ساتھ تجارت اور مختلف امور سمیت ایران کے موضوع پر بات کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ عمومی طور پر یہ گفتگو بہت اچھی رہی۔ ہمارے اور اسرائیل کے درمیان تمام موضوعات پر اتفاق ہے۔ واضح رہے کہ یہ ٹیلیفونک رابطہ ایک ایسی صورت حال میں انجام پایا جب آنے والے بدھ کو عمان میں ایرانی و امریکی ماہرین کے درمیان غیر مستقیم اجلاس منعقد ہونے والا ہے۔
انہی مذاکرات کے تناظر میں IAEA کے سربراہ رافائل گروسی نے اپنی ایک تقریر میں کہا کہ ایرانی و امریکی مذاکرات کاروں کو سمجھنا چاہئے کہ مشرق وسطیٰ اور دنیا کا امن، ان مذاکرات کی کامیابی سے وابستہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ ایران اپنے جوہری پروگرام کے حوالے سے عالمی برادری کو مطمئن کر پائے گا۔ انہوں نے کہا کہ جوہری عدم پھیلاؤ کا طریقہ کار اب پہلے سے کہیں زیادہ خطرے میں ہے۔ قابل غور بات یہ ہے کہ رافائل گروسی اور عالمی برادری نے اسرائیل کے ایٹمی پروگرام کو یکسر طور پر نظرانداز کر رکھا ہے۔ اسرائیل اپنے ایٹمی ہتھیاروں کے متعلق کسی کو جوابدہ نہیں۔