مظاہرے میں مختلف مذہبی و سیاسی جماعتوں کے نمائندوں نے شرکت کی۔ انہوں نے کہا کہ ہم فلسطینی عوام کی قربانیوں سے واقف ہیں۔ انکے ساتھ کھڑے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ یوم القدس کے موقع پر مظلوم فلسطینی عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے بلوچستان کے ضلع جھل مگسی کی تحصیل گنداواہ میں مجلس وحدت مسلمین، شیعہ علماء کونسل، مجلس علماء اہلبیت اور معرفت فاؤنڈیشن کی جانب سے مشترکہ ریلی و احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ اس موقع پر مظاہرین نے اسرائیل اور امریکہ کے خلاف نعرے بازی کی اور مظلوم فسلطینی عوام پر جاری ظلم و ستم کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔ مظاہرے میں مجلس وحدت مسلمین کے صوبائی جنرل سیکرٹری مولانا سہیل اکبر شیرازی، شیعہ علماء کونسل کے ضلعی صدر مولانا غلام مصطفٰی عابدی، معرفت فاؤنڈیشن کے جنرل سیکرٹری مولانا سعید احمد سعیدی، مجلس مکتب علماء اہلبیت کے ضلعی صدر مولانا علی نواز، مجلس وحدت مسلمین بلوچستان کے سیکرٹری روابط سید گلزار شاہ، سید زاہد شاہ حسینی و دیگر نے خصوصی شرکت کی۔

مظاہرہ سے مجلس وحدت مسلمین پاکستان صوبہ بلوچستان کے جنرل سیکرٹری علامہ سہیل اکبر شیرازی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ رہبر کبیر آیت العظمیٰ امام خمینی رح نے رمضان المبارک کے آخری جمعہ کو یوم القدس کے نام سے موسوم کیا۔ اس دن کو فلسطینی عوام کی حمایت اور ان کے حقوق کی یاد دہانی کے لئے منایا جاتا ہے۔ تاکہ دنیا کو یہ یاد دلایا جا سکے کہ القدس نہ صرف مسلمانوں کے لئے، بلکہ تمام انسانیت کے لئے ایک مقدس مقام ہے۔ انہوں نے کہا کہ القدس وہ سرزمین ہے جہاں انبیاء علیہ السلام نے انسانیت کو امن، انصاف اور محبت کا درس دیا۔ یوم القدس صرف ایک دن نہیں، بلکہ یہ ظالم کے خلاف مظلوم کی حمایت کا اعلان ہے۔ یہ دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ہم فلسطینی عوام کے حق میں اپنی آواز بلند کریں اور ان کے حقوق کی بحالی کے لئے عملی اقدامات کریں۔

انہوں نے کہا کہ ہم فلسطین کے مظلوم عوام کو یقین دلاتے ہیں کہ ان کے درد، دکھ اور قربانیاں صرف ان کی نہیں ہیں، بلکہ یہ ہم سب کے دلوں کو جھنجھوڑ رہی ہیں۔ ہم ان معصوم بچوں کی آہیں سن رہے ہیں۔ ان ماؤں کے آنسو دیکھ رہے ہیں اور ان جوانوں کی قربانیوں کو سلام پیش کر رہے ہیں جو اپنے وطن کی آزادی کے لئے صف اول میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم القدس کی آزادی کے لئے اس عزم کا اظہار کرتے ہیں کہ اس مقدس سرزمین پر ہونے والے مظالم کو دنیا کے سامنے بے نقاب کرتے رہیں گے۔ انہوں نے تمام عالم اسلام سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے اختلافات کو بھلا کر اتحاد کا مظاہرہ کریں اور القدس کی آزادی کے لئے ایک صف میں کھڑے ہوں۔ القدس کا دفاع ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے اور ہم سب کو یہ یاد رکھنی چاہئے کہ جب تک القدس آزاد نہیں ہوگا، ہماری روحیں بے چین رہیں گی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ فلسطینی عوام یوم القدس کے لئے

پڑھیں:

پوتا پوتی انور کہہ کر بلاتے ہیں، انور مقصود کا بچوں سے دوستی کا انوکھا فلسفہ

پاکستان کے نامور ادیب، مزاح نگار اور دانشور انور مقصود نے حال ہی میں ایک پوڈکاسٹ میں شرکت کی جس میں اُن کی گفتگو نے نہ صرف ناظرین کو مسکرانے پر مجبور کیا بلکہ کئی گہرے معاشرتی پہلوؤں پر سوچنے کی راہیں بھی کھول دیں۔

 گوہر رشید کے ساتھ اس بےتکلف نشست میں انور مقصود نے زندگی، رشتوں، تنقید، تعریف اور معاشرے کے رویوں پر اپنے مخصوص شائستہ انداز میں خیالات کا اظہار کیا۔

گفتگو کے دوران انور مقصود نے بتایا کہ ان کا اپنے پوتے پوتیوں اور نواسے نواسیوں سے رشتہ محض ایک بزرگ کا نہیں بلکہ دوستی پر مبنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب بچے انہیں اُن کے نام سے پکارتے ہیں تو انہیں خوشی ہوتی ہے، عجیب نہیں لگتا۔ ان کے بقول، جب وہ بچوں سے پوچھتے ہیں کہ "مجھے انور کیوں کہتے ہو؟" تو وہ معصومیت سے جواب دیتے ہیں کہ "آپ ہمیں ہمارے نام سے کیوں پکارتے ہیں؟" انور صاحب نے کہا کہ بچوں کے ساتھ دوستی کرنا ہی اُن سے محبت کا سب سے خوبصورت طریقہ ہے، اور یہی ہر رشتے کی بنیاد ہونی چاہیے۔

تنقید کے رویے پر بات کرتے ہوئے انور مقصود نے کہا کہ اکثر لوگ دوسروں پر تنقید اس لیے کرتے ہیں تاکہ اپنی کمزوریاں چھپا سکیں۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ خود کچھ کرنے کی ہمت نہیں رکھتے، وہ دوسروں کی کامیابی کو دیکھ کر تنقید کا راستہ اپناتے ہیں۔ ان کے مطابق اگر کسی شعبے کا ماہر شخص تعمیری تنقید کرے تو وہ قابل غور ہوتی ہے، لیکن اگر تنقید کرنے والا متعلقہ فن سے ناواقف ہو تو وہ صرف حسد کی علامت ہے۔

معاشرتی تضادات پر بات کرتے ہوئے انور مقصود نے ایک دلچسپ مشاہدہ پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان میں دیواروں پر نظر دوڑائی جائے تو مردانہ طاقت کے اشتہارات عام نظر آتے ہیں، لیکن کہیں یہ نہیں لکھا ہوتا کہ خواتین کی طاقت بڑھائیں۔ ان کے بقول یہ رویہ اس بات کا ثبوت ہے کہ معاشرے میں مرد خود کو غیر محفوظ محسوس کرتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ طاقت کے دعوے صرف مردوں کے لیے کیے جاتے ہیں۔

انور مقصود کی یہ گفتگو سوشل میڈیا پر بھی موضوعِ بحث بنی، جہاں ناظرین نے ان کے انداز، بصیرت اور معاشرتی تنقید کو سراہا۔ ان کے جملے، چاہے طنز کے پیرائے میں ہوں یا محبت بھرے انداز میں، ہمیشہ سننے والوں کے دلوں کو چھو جاتے ہیں اور دیر تک سوچنے پر مجبور کرتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • ہیوسٹن میں سکھوں اور کشمیریوں کا بھارت کے خلاف مظاہرہ
  • امریکا میں بھارتی سفارت خانے کے سامنے سکھوں اور کشمیریوں کا احتجاجی مظاہرہ
  • امریکا میں بھارتی سفارت خانے کے سامنے سکھوں اور کشمیریوں کا احتجاجی مظاہرہ
  •  اسپین میں وزیرِاعظم سانچیز کے استعفے کے لیے ہزاروں افراد کا احتجاجی مظاہرہ
  • کے پی کو 700 ارب روپے دہشتگردی کے خلاف ملے، وہ کہاں گئے؟ گورنر
  • پوتا پوتی انور کہہ کر بلاتے ہیں، انور مقصود کا بچوں سے دوستی کا انوکھا فلسفہ
  • مظفرآباد، نریندر مودی کے دورہ مقبوضہ کشمیر کے خلاف احتجاجی مظاہرہ
  • پاکستانی ریسلر کا پاکستانیوں کوعید کا بڑا تحفہ ، بھارتی حریف کو ہرا کر عالمی چیمپئن شپ ٹائٹل کا دفاع
  • اسرائیل بے گناہ فلسطینیوں کو قتل کر رہا ہے، مولانا شعیب احمد
  • پی ٹی آئی کی احتجاجی تحریک غیر مؤثر ہے، ان کے پاس تیاری ہے نہ عوامی حمایت،رانا ثنا