پاراچنار میں تحریک حسینی کے زیر اہتمام عظیم الشان قدس ریلی
اشاعت کی تاریخ: 29th, March 2025 GMT
اسلام ٹائمز: مقررین نے اپنے خطابات میں غزہ، فلسطین، لبنان، شام اور یمن پر وحشیانہ بمباری کی مذمت کی۔ غزہ سمیت تمام امت مسلمہ کے مسائل پر مسلم حکمرانوں کی معنی خیز خاموشی کو ہدف تنقید بنایا۔ مقررین نے پاراچنار کو بھی غزہ کی مثال قرار دیا۔ انہوں نےکہا کہ غزہ میں اسرائیل کے ہاتھوں ہسپتالوں پر بمباری سے بچے اور مریض قتل ہو رہے ہیں، جبکہ پاکستانی غزہ پاراچنار میں اپنی حکومت کی غلط پالیسیوں اور دیگر شرپسندوں کے ہاتھوں محاصرہ کیوجہ ادویات کی کمی کی وجہ سے ہسپتالوں میں بچے اور مریض مر رہے ہیں۔ غزہ میں سکول بمباری کی وجہ سے بند ہیں، جبکہ پاراچنار میں سکول محاصرے اور فیول کی عدم دستیابی کی وجہ سے بند پڑے ہیں۔ متعلقہ فائیلیںرپورٹ: ایس این حسینی
رہبر کبیر انقلاب امام خمینی اور رہبر معظم آیۃ اللہ سید علی خامنہ ای کے حکم پر لبیک کہتے ہوئے، تحریک حسینی کے زیراہتمام سابق سینیٹر علامہ سید عابد الحسینی کی سرپرستی میں آج جمعۃ الوداع 28 مارچ 2025ء کو بعد از نماز جمعہ قدس جلوس اپنی سابقہ روایات کے مطابق مدرسہ رہبر معظم پاراچنار سے پورے جوش و خروش کے ساتھ برآمد ہوا۔ راستے میں بازار، مارکیٹوں خصوصاً مرکزی امام بارگاہ اور جامع مسجد پاراچنار سے بھی کثیر تعداد میں عوام اور خواص جلوس میں شامل ہوتے گئے اور اپنے سابقہ اور مقررہ راستوں سے ہوتا ہوا یہ عظیم الشان جلوس شہید پارک پہنچ کر جلسہ کی شکل اختیار کرگیا۔ راستے میں جلوس کے شرکاء نے امریکہ اور اس کی ناجائز اولاد اسرائیل کے علاوہ ان کے مغربی اتحادیوں سے شدید نفرت اور بیزاری کا اظہار کیا۔ شہید پارک کے سامنے روڈ پر بیٹھے مظاہرین سے متعدد مقررین نے خطاب کیا۔
جلسے کا آغاز قاری سید ہدایت حسین کی دلنشین آواز میں تلاوت کلام مجید سے کیا گیا۔ جس کے بعد ڈپٹی سیکرٹری انجمن حسینیہ علامہ سید تجمل الحسینی، تحریک حسینی کے صدر حاجی یونس علی، تحریک کے جنرل سیکرٹری سید اخلاق حسین کے علاوہ جلوس کے مہتمم تحریک حسینی کے سرپرست اعلیٰ علامہ سید عابد حسین الحسینی نے اجتماع سے خصوصی خطاب کیا۔ مقررین نے اپنے خطابات میں غزہ، فلسطین، لبنان، شام اور یمن پر وحشیانہ بمباری کی مذمت کی۔ غزہ سمیت تمام امت مسلمہ کے مسائل پر مسلم حکمرانوں کی معنی خیز خاموشی کو ہدف تنقید بنایا۔ مقررین نے پاراچنار کو بھی غزہ کی مثال قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں اسرائیل کے ہاتھوں ہسپتالوں پر بمباری سے بچے اور مریض قتل ہو رہے ہیں جبکہ پاکستانی غزہ پاراچنار میں اپنی حکومت کی غلط پالیسیوں اور دیگر شرپسندوں کے ہاتھوں محاصرہ کی وجہ ادویات کی کمی کی وجہ سے ہسپتالوں میں بچے اور مریض مر رہے ہیں۔ غزہ میں سکول بمباری کی وجہ سے بند ہیں، جبکہ پاراچنار میں سکول محاصرے اور فیول کی عدم دستیابی کی وجہ سے بند پڑے ہیں۔
علامہ سید عابد حسین الحسینی نے فلسطین کے حوالے سے عالم اسلام کی خاموشی نیز ان کی اسرائیل نواز اور فلسطین دشمن پالیسی کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔ علاقائی مسائل کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ راستوں کی بندش کسی دہشتگرد کے ہاتھوں نہیں بلکہ یہ سب کچھ حکومت کا کیا دھرا ہے۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ اگر محاصرہ یونہی جاری رہا تو ہم دیگر مشران کے ساتھ مشاورت کرکے قیام کریں گے اور اپنے حقوق کیلئے روزانہ ریلی نکالتے رہیں گے اور اس کا رخ مشکلات پیش کرنے والوں کے مراکز کی طرف موڑیں گے۔ جلسے کے آخر میں سید اخلاق حسین نے 14 مطالبات پر مبنی قومی قرارداد پیش کرکے نعرہ تکبیر کے ساتھ عوام سے اس کی حمایت حاصل کی۔ آخر میں امریکہ اور اسرائیل کے جھنڈوں کو نذر آتش کیا گیا۔ اس کے بعد اپنے مقررہ راستوں سے ہوکر جلوس نے مرکزی امام بارگاہ واپسی کی۔ جہاں مرثیہ، مصائب اور دعا کے ساتھ پروگرام اختتام کو پہنچ گیا۔ قارئین و ناظرین محترم آپ اس ویڈیو سمیت بہت سی دیگر اہم ویڈیوز کو اسلام ٹائمز کے یوٹیوب چینل کے درج ذیل لنک پر بھی دیکھ اور سن سکتے ہیں۔ (ادارہ)
https://www.
youtube.com/@ITNEWSUrduOfficial
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: تحریک حسینی کے کی وجہ سے بند پاراچنار میں بچے اور مریض اسرائیل کے علامہ سید بمباری کی کے ہاتھوں میں سکول رہے ہیں کے ساتھ
پڑھیں:
عید کے دوران صرف 24 گھنٹوں میں اسرائیلی بمباری سے 100 سے زائد فلسطینی شہید
غزہ: عید الاضحی کے پرمسرت موقع پر بھی غزہ میں اسرائیلی بمباری جاری رہی، جس کے نتیجے میں صرف 24 گھنٹوں کے دوران 100 سے زائد فلسطینی شہید اور 393 زخمی ہو چکے ہیں۔
آج صبح سے اب تک 21 فلسطینی شہادتیں ہو چکی ہیں۔ اسرائیلی فضائی حملے خاص طور پر جبالیا، بیت لاہیا، غزہ سٹی اور خان یونس میں کیے گئے، جہاں گھروں اور رہائشی عمارتوں کو نشانہ بنایا گیا۔
خان یونس کے علاقے المَواسی میں ایک ڈرون حملے نے ان خیموں کو نشانہ بنایا جو اسرائیل نے خود "محفوظ زون" قرار دیے تھے۔ اس حملے میں دو بچیوں سمیت پانچ فلسطینی شہید ہوئے۔
ادھر مغربی کنارے میں بھی اسرائیلی فورسز کی چھاپہ مار کارروائیاں جاری ہیں، جن میں عروہ، جلازون، کفر مالک، بلاطہ اور الخضر جیسے شہروں سے کئی فلسطینی گرفتار کیے گئے۔
غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق ایندھن کی شدید قلت کے باعث اسپتالوں کو اگلے 48 گھنٹوں میں "قبرستان" بن جانے کا خطرہ ہے۔
ڈائریکٹر منیر البورش نے کہا کہ اسرائیلی افواج ایندھن کی رسائی روک رہی ہیں، جس سے جنریٹرز بند اور طبی سہولیات مفلوج ہو چکی ہیں۔
اسرائیلی محاصرے کے باعث غزہ کی 93 فیصد آبادی شدید غذائی قلت کا شکار ہو چکی ہے۔ اقوامِ متحدہ کے مطابق تقریباً 20 لاکھ افراد فاقہ کشی کے دہانے پر ہیں۔ امدادی مراکز پر اسرائیلی فائرنگ سے گزشتہ 8 دن میں 100 سے زائد افراد مارے جا چکے ہیں۔
7 اکتوبر 2023 سے شروع ہونے والی اسرائیلی جنگ میں اب تک 54,880 فلسطینی شہید اور 126,227 زخمی ہو چکے ہیں، جبکہ 90 فیصد آبادی بےگھر ہو چکی ہے۔
بین الاقوامی فوجداری عدالت (ICC) نے اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو اور سابق وزیرِ دفاع یوآو گیلنٹ کے خلاف جنگی جرائم پر وارنٹ جاری کیے ہیں، جبکہ عالمی عدالتِ انصاف (ICJ) میں اسرائیل پر نسل کشی کا مقدمہ بھی زیرِ سماعت ہے۔