Islam Times:
2025-07-25@13:25:14 GMT

پاراچنار میں تحریک حسینی کے زیر اہتمام عظیم الشان قدس ریلی

اشاعت کی تاریخ: 29th, March 2025 GMT

‍‍‍‍‍‍

اسلام ٹائمز: مقررین نے اپنے خطابات میں غزہ، فلسطین، لبنان، شام اور یمن پر وحشیانہ بمباری کی مذمت کی۔ غزہ سمیت تمام امت مسلمہ کے مسائل پر مسلم حکمرانوں کی معنی خیز خاموشی کو ہدف تنقید بنایا۔ مقررین نے پاراچنار کو بھی غزہ کی مثال قرار دیا۔ انہوں نےکہا کہ غزہ میں اسرائیل کے ہاتھوں ہسپتالوں پر بمباری سے بچے اور مریض قتل ہو رہے ہیں، جبکہ پاکستانی غزہ پاراچنار میں اپنی حکومت کی غلط پالیسیوں اور دیگر شرپسندوں کے ہاتھوں محاصرہ کیوجہ ادویات کی کمی کی وجہ سے ہسپتالوں میں بچے اور مریض مر رہے ہیں۔ غزہ میں سکول بمباری کی وجہ سے بند ہیں، جبکہ پاراچنار میں سکول محاصرے اور فیول کی عدم دستیابی کی وجہ سے بند پڑے ہیں۔ متعلقہ فائیلیںرپورٹ: ایس این حسینی

رہبر کبیر انقلاب امام خمینی اور رہبر معظم آیۃ اللہ سید علی خامنہ ای کے حکم پر لبیک کہتے ہوئے، تحریک حسینی کے زیراہتمام سابق سینیٹر علامہ سید عابد الحسینی کی سرپرستی میں آج جمعۃ الوداع 28 مارچ 2025ء کو بعد از نماز جمعہ قدس جلوس اپنی سابقہ روایات کے مطابق مدرسہ رہبر معظم پاراچنار سے پورے جوش و خروش کے ساتھ برآمد ہوا۔ راستے میں بازار، مارکیٹوں خصوصاً مرکزی امام بارگاہ اور جامع مسجد پاراچنار سے بھی کثیر تعداد میں عوام اور خواص جلوس میں شامل ہوتے گئے اور اپنے سابقہ اور مقررہ راستوں سے ہوتا ہوا یہ عظیم الشان جلوس شہید پارک پہنچ کر جلسہ کی شکل اختیار کرگیا۔ راستے میں جلوس کے شرکاء نے امریکہ اور اس کی ناجائز اولاد اسرائیل کے علاوہ ان کے مغربی اتحادیوں سے شدید نفرت اور بیزاری کا اظہار کیا۔ شہید پارک کے سامنے روڈ پر بیٹھے مظاہرین سے متعدد مقررین نے خطاب کیا۔

جلسے کا آغاز قاری سید ہدایت حسین کی دلنشین آواز میں تلاوت کلام مجید سے کیا گیا۔ جس کے بعد ڈپٹی سیکرٹری انجمن حسینیہ علامہ سید تجمل الحسینی، تحریک حسینی کے صدر حاجی یونس علی، تحریک کے جنرل سیکرٹری سید اخلاق حسین کے علاوہ جلوس کے مہتمم تحریک حسینی کے سرپرست اعلیٰ علامہ سید عابد حسین الحسینی نے اجتماع سے خصوصی خطاب کیا۔ مقررین نے اپنے خطابات میں غزہ، فلسطین، لبنان، شام اور یمن پر وحشیانہ بمباری کی مذمت کی۔ غزہ سمیت تمام امت مسلمہ کے مسائل پر مسلم حکمرانوں کی معنی خیز خاموشی کو ہدف تنقید بنایا۔ مقررین نے پاراچنار کو بھی غزہ کی مثال قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں اسرائیل کے ہاتھوں ہسپتالوں پر بمباری سے بچے اور مریض قتل ہو رہے ہیں جبکہ پاکستانی غزہ پاراچنار میں اپنی حکومت کی غلط پالیسیوں اور دیگر شرپسندوں کے ہاتھوں محاصرہ کی وجہ ادویات کی کمی کی وجہ سے ہسپتالوں میں بچے اور مریض مر رہے ہیں۔ غزہ میں سکول بمباری کی وجہ سے بند ہیں، جبکہ پاراچنار میں سکول محاصرے اور فیول کی عدم دستیابی کی وجہ سے بند پڑے ہیں۔

علامہ سید عابد حسین الحسینی نے فلسطین کے حوالے سے عالم اسلام کی خاموشی نیز ان کی اسرائیل نواز اور فلسطین دشمن پالیسی کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔ علاقائی مسائل کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ راستوں کی بندش کسی دہشتگرد کے ہاتھوں نہیں بلکہ یہ سب کچھ حکومت کا کیا دھرا ہے۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ اگر محاصرہ یونہی جاری رہا تو ہم دیگر مشران کے ساتھ مشاورت کرکے قیام کریں گے اور اپنے حقوق کیلئے روزانہ ریلی نکالتے رہیں گے اور اس کا رخ مشکلات پیش کرنے والوں کے مراکز کی طرف موڑیں گے۔ جلسے کے آخر میں سید اخلاق حسین نے 14 مطالبات پر مبنی قومی قرارداد پیش کرکے نعرہ تکبیر کے ساتھ عوام سے اس کی حمایت حاصل کی۔ آخر میں امریکہ اور اسرائیل کے جھنڈوں کو نذر آتش کیا گیا۔ اس کے بعد اپنے مقررہ راستوں سے ہوکر جلوس  نے مرکزی امام بارگاہ  واپسی کی۔ جہاں مرثیہ، مصائب اور دعا کے ساتھ پروگرام اختتام کو پہنچ گیا۔ قارئین و ناظرین محترم آپ اس ویڈیو سمیت بہت سی دیگر اہم ویڈیوز کو اسلام ٹائمز کے یوٹیوب چینل کے درج ذیل لنک پر بھی دیکھ اور سن سکتے ہیں۔ (ادارہ)
https://www.

youtube.com/@ITNEWSUrduOfficial

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: تحریک حسینی کے کی وجہ سے بند پاراچنار میں بچے اور مریض اسرائیل کے علامہ سید بمباری کی کے ہاتھوں میں سکول رہے ہیں کے ساتھ

پڑھیں:

خاموش سمندر کی گواہی: دوسری جنگِ عظیم کا گمشدہ جاپانی جنگی جہاز کتنے سال بعد دریافت کرلیاگیا

ٹوکیو(انٹرنیشنل ڈیسک) جب تاریخ سمندر کی گہرائیوں میں دفن ہو جائے تو اسے دوبارہ دریافت کرنا صرف ایک سائنسی کارنامہ نہیں بلکہ انسانیت کے اجتماعی شعور اور ورثے کی بازیابی بھی ہوتا ہے۔ دوسری جنگِ عظیم، جو انسانی تاریخ کے سب سے ہولناک اور فیصلہ کن ادوار میں سے ایک تھی، اپنے پیچھے ایسی بے شمار کہانیاں، قربانیاں اور راز چھوڑ گئی جو وقت کے سمندر میں کھو گئیں۔ انہی رازوں میں ایک جاپانی جنگی جہاز ”Teruzuki“ بھی تھا، جو 1942 میں بحرالکاہل کی وسعتوں میں غرق ہو گیا۔

بلاشبہ یہ دریافت نہ صرف بحری تاریخ کی ایک اہم کڑی ہے، بلکہ یہ ہمیں یاد دلاتی ہے کہ ہم ماضی سے کتنا کچھ سیکھ سکتے ہیں، اگر ہم سننے کا حوصلہ اور دیکھنے کی جستجو رکھتے ہوں۔

دوسری جنگِ عظیم میں غرق ہونے والا یہ جاپانی جنگی بحری جہاز ’ٹیروزوکی‘ بالآخر 83 سال بعد دریافت کر لیا گیا ہے۔ یہ دریافت ایک اہم بین الاقوامی تحقیقی مہم کے دوران عمل میں آئی، جس کا مقصد بحرالکاہل میں غرق ہونے والے تاریخی جنگی جہازوں کا سراغ لگانا تھا۔

تاریخی پس منظر
’ٹیروزوکی‘ ایک اکیزوکی ڈسٹرائر تھا جسے 1942 میں جاپانی بحریہ نے کمیشن کیا۔ اس کا مطلب ہے ’چمکتا ہوا چاند‘۔ یہ جہاز دوسری جنگِ عظیم کے دوران گواڈال کنال مہم میں استعمال ہوا اور ریئر ایڈمرل رائزو تاناکا کا فلیگ شپ بھی رہا۔

تباہی کا دن
12 دسمبر 1942 کو امریکی نیوی کے دو ٹارپیڈو حملوں کے نتیجے میں ٹیروزوکی غرق ہو گیا، جس کے نتیجے میں 9 فوجی اہلکار شہید ہوئے۔ اس کا ملبہ سمندر کی تہہ میں چلا گیا اور اس کے بعد اسے دوبارہ کبھی نہیں دیکھا گیا۔

نیو ہیمپشائر یونیورسٹی کے بغیر انسان کے زیرِ کنٹرول ڈرکس نامی جہاز نے ملبے کی ابتدائی نشاندہی کی۔ تاہم اُس وقت یہ معلوم نہ تھا کہ یہ ملبہ کس ملک کا ہے۔

بعد ازاں، 12 جولائی 2025 کو ناٹیلس نامی تحقیقاتی بحری جہاز سے دو جدید ریموٹلی آپریٹڈ وہیکلز ’ہرکولس‘ اور ’ایٹلانٹا‘ کو سمندر کی تہہ میں بھیجا گیا، جنہوں نے 2,600 فٹ کی گہرائی میں موجود ملبے کی ہائی ڈیفینیشن تصاویر حاصل کیں۔

کُورے میری ٹائم میوزیم، ہیروشیما کے ڈائریکٹر کازوشیگے توداکا کے مطابق، ’یہ جہاز خاص طور پر اینٹی ایئرکرافٹ جنگ کے لیے بنایا گیا تھا، اور اس کی توپوں کی پوزیشن اس کی شناخت کی تصدیق کرتی ہے۔‘

جاپان کی فوج نے اس وقت اپنی جنگی مشینری کی معلومات کو خفیہ رکھا تھا، اسی لیے ٹیروزوکی کی کوئی اصل تصویریں دستیاب نہیں تھیں۔ تاہم، ماہرین نے اس کی ’شناخت‘ تاریخی حوالہ جات اور ڈیزائن کی مدد سے کر لی۔

کیوٹو یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے ماہرِ سمندری آثار قدیمہ ہیروشی اشیئی نے کہا، ’83 سال بعد اس جہاز کو دیکھنا ایک اعزاز کی بات ہے۔ اس دریافت سے بحری ورثے کو محفوظ رکھنے کی اہمیت واضح ہوتی ہے۔‘

ٹیروزوکی کی دریافت نہ صرف تاریخی طور پر اہم ہے بلکہ یہ آنے والی نسلوں کے لیے ایک پیغام بھی ہے کہ، ’تاریخ کو محفوظ رکھنا انسانیت کے شعور کی علامت ہے۔‘

Post Views: 3

متعلقہ مضامین

  • آج ہم نے ایک عظیم دوست کھو دیا، ہلک ہوگن کی موت پر صدر ٹرمپ کا اظہار افسوس
  • فرض کی راہ میں جانیں قربان کرنیوالے عظیم سپوتوں اور ان کی فیملیز کو سلام پیش کرتے ہیں؛ آئی جی پنجاب
  • سکردو میں کانفرنس بعنوان "حسین شناسی و کربلائے عصر میں ہماری ذمہ داریاں" (1)
  • اسرائیلی حکومت غزہ کے عوام کو مکمل طور پر ختم کرنے کا منصوبہ بناچکی ہے، جماعت اسلامی ہند
  • لیبیا کشتی حادثہ، جاں بحق مزید 2 افراد کی میتیں پاراچنار پہنچا دی گئیں
  • خیبرپختونخوا حکومت کے زیرِ اہتمام آل پارٹیز کانفرنس میں کن سیاسی جماعتوں نے آنے سے انکار کیا؟
  • لیبیا کشتی حادثہ، مزید 2میتیں پاراچنار پہنچا دی گئیں
  • خاموش سمندر کی گواہی: دوسری جنگِ عظیم کا گمشدہ جاپانی جنگی جہاز کتنے سال بعد دریافت کرلیاگیا
  • کے پی حکومت کے زیر اہتمام اے پی سی آج ہوگی
  • پاراچنار میں یوم حسینؑ