افغان حکومت کے سامنے دہشت گردی کا مسئلہ اٹھانے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 29th, March 2025 GMT
پاکستان نے وزارت خارجہ کے ذریعے افغانستان حکومت کے سامنے دہشت گردی کا مسئلہ موثر طریقے سے اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔
وزیر داخلہ سینیٹر محسن نقوی نے کاؤنٹر ٹیررازم کمیٹی کو فیصلے سے آگاہ کردیا اور کہا کہ دہشت گردی سے نمٹنے کےلیے وزیراعظم، آرمی چیف اور تمام اسٹیک ہولڈرز ایک صفحے پر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ صوبوں کی مشاورت کے بغیر کوئی فیصلہ نہیں کیا جائے گا، خیبر پختونخوا اور بلوچستان کو دہشت گردی کے چیلنج سے نمٹنے کےلیے ہر ممکن مدد فراہم کی جائے گی۔
وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ فرنٹیئر کانسٹیبلری کی تنظیم نو کے بعد اسے نیشنل ریزرو پولیس میں تبدیل کیا جارہا ہے۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ نیشنل انٹیلی جنس فیوژن اینڈ تھریٹ اسسمنٹ سینٹرز کے قیام کی منظوری دی جا چکی ہے، صوبوں میں کام جاری ہے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
افغان طالبان نے مغرب نواز شہریوں کیلئے عام معافی کا اعلان کر دیا
وزیر اعظم محمد حسن اخوند نے اعلان کیا ہے کہ ان افغان شہریوں کیلئے ایک عمومی معافی جاری کی جائے گی جو ملک میں مغرب نواز حکومت کے زوال کے بعد افغانستان چھوڑ کر بیرون ممالک چلے گئے۔ انہوں نے کہا کہ وہ ان افراد کو وطن واپس آنے کی دعوت دے رہے ہیں اور یہ یقین دہانی کراتے ہیں کہ انہیں کوئی خطرہ لاحق نہیں ہو گا اور ان سے کوئی دشمنی نہیں رکھی جائے گی۔ اسلام ٹائمز۔ افغانستان میں طالبان حکومت نے عیدالاضحیٰ کے موقع پر ملک چھوڑنے والے مغرب نواز طالبان کیلئے عام معافی کا اعلان کر دیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق افغانستان کے وزیر اعظم محمد حسن اخوند نے اعلان کیا ہے کہ ان افغان شہریوں کیلئے ایک عمومی معافی جاری کی جائے گی جو ملک میں مغرب نواز حکومت کے زوال کے بعد افغانستان چھوڑ کر بیرون ممالک چلے گئے۔انہوں نے کہا کہ وہ ان افراد کو وطن واپس آنے کی دعوت دے رہے ہیں اور یہ یقین دہانی کراتے ہیں کہ انہیں کوئی خطرہ لاحق نہیں ہو گا اور ان سے کوئی دشمنی نہیں رکھی جائے گی۔
مزید برآں انہوں نے حکام کو باہمی تعاون کی ہدایت کی کہ واپس آنیوالے افراد کو رہائش، تعاون اور دیگر بنیادی سہولیات فراہم کی جائیں۔ وزیراعظم محمد حسن اخوند نے کہا کہ طالبان حکومت امید کرتی ہے کہ یہ اقدام ان افغانوں کو واپس لانے میں مددگار ثابت ہو گا۔ جنہوں نے آنیوالے حالات، بے یقینی یا بیرونی دباؤ کے باعث ملک چھوڑا تھا۔ واضح رہے کہ یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ایک جانب ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے افغانوں پر سفری پابندی عائد کی گئی ہے تو دوسری جانب پاکستان میں بہت سے افغان پناہ گزینوں کو ملک بدر کرنے کی دھمکیوں کا سامنا ہے۔