اسپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل (ایس آئی ایف سی) کی معاونت سے فارما انڈسٹری میں ڈیریگولیشن پالیسی کا نفاذ ملکی معیشت کے لیے مثبت پیشرفت قرار دیا جارہا ہے۔

فارماسیوٹیکل قیمتوں کی ڈی ریگولیشن سے اس اہم شعبے کا منافع 210 فیصد اضافے کے ساتھ 13.5 ارب روپے تک پہنچ گیا۔

ڈی ریگولیشن پالیسی کے نفاذ کے بعد فارما سیکٹر کی 3 اہم کمپنیوں کے منافع میں 44 فیصد سے لے کر 339 فیصد تک زبردست اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

2024 میں فارما سیکٹر کی مجموعی آمدن 21.

1 فیصد اضافے سے 196.8 ارب روپے ہو گئی۔

ڈی ریگولیشن سے ادویات کی دستیابی بہتر، پیناڈول سمیت اہم ادویات کی پیداوار میں اضافہ ہوا ہے۔

سرمایہ کاروں کے لیے پاکستان کی فارما انڈسٹری مزید پرکشش، عالمی سرمایہ کاری کے امکانات روشن، اور سالانہ برآمدات 5 ارب ڈالر تک پہنچنے کا امکان پیدا ہوگیا ہے۔

ڈیریگولیشن سے ادویات کی قیمتوں میں شفافیت، مسابقت میں اضافہ اور معیاری ادویات تک رسائی ممکن بنائی جا رہی ہے۔

پالیسی کے تحت کمپنیوں کو نئی ادویات پر  جدید تحقیق بڑھانے کی ترغیب، معیاری ادویات کی تیاری میں مزید بہتری متوقع ہے۔

اس اہم حکومتی اقدام کی بدولت غیر معیاری اور مہنگی ادویات کی روک تھام بھی یقینی بنائی جا رہی ہے۔

ایس آئی ایف سی کے تعاون سے پاکستانی فارما انڈسٹری کا ترقی کی راہ پر گامزن ہونا معاشی استحکام کی ضمانت ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ایس آئی ایف سی ڈیریگولیشن فارما انڈسٹری

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ایس ا ئی ایف سی ڈیریگولیشن فارما انڈسٹری فارما انڈسٹری ادویات کی ایف سی

پڑھیں:

اے ٹی ایم اور بینک سے رقم نکلوانے پر چارجز میں نمایاں اضافہ

وفاقی حکومت نے ٹیکس نیٹ کو مزید سخت کرنے کا فیصلہ کرلیا جس کے تحت نان فائلرز کو اے ٹی ایم یا بینک سے رقم نکلوانے پر زیادہ ٹیکس ادا کرنا پڑ سکتا ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومت نے ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے اور محصولات میں اضافے کیلئے نئے اقدامات تجویز کیے ہیں جو جلد نافذالعمل ہوسکتے ہیں۔ رپورٹس کے مطابق نان فائلرز سے بینک سے نقد رقم نکلوانے پر ٹیکس کی شرح 0.8 فیصد سے بڑھا کر 1.5 فیصد کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔ اس مجوزہ اقدام سے حکومت کو سالانہ تقریباً 30 ارب روپے کی اضافی آمدن حاصل ہونے کی توقع ہے، تاہم اس سے لاکھوں نان فائلرز کو ہر اے ٹی ایم یا بینک ٹرانزیکشن پر دوگنا ٹیکس ادا کرنا ہوگا، جس سے عام شہریوں کی جیب پر اضافی بوجھ پڑنے کا خدشہ ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ تجاویز حکومت کے ریونیو شارٹ فال کو پورا کرنے کیلئے پیش کی گئی ہیں، کیونکہ رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں ایف بی آر اپنے محصولات کے ہدف سے پیچھے رہا۔ جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق ہدف 3083 ارب روپے تھا، تاہم ایف بی آر صرف 2885 ارب روپے جمع کر سکا۔ یاد رہے کہ اس سے قبل نان فائلرز کے بینک سے رقوم نکلوانے پر ٹیکس کٹوتی میں اضافہ کیا گیا، یومیہ 50 ہزار سے زائد رقم نکلوانے پرٹیکس 0.6 فیصد سے بڑھا کر 0.8 فیصد کیا گیا، اس سے پہلے یومیہ 50 ہزار سےزائد رقم نکلوانے پر0.6 فیصد ٹیکس عائد تھا۔

متعلقہ مضامین

  • طالبان دہشت گردوں کی سہولت کاری کر رہے ہیں، پاکستان اپنی سیکیورٹی خود یقینی بنائے گا،  ڈی جی آئی ایس پی آر
  • آئی ایم ایف بھی مان گیا کہ پاکستان میں معاشی استحکام آ گیا ہے، وزیرخزانہ
  • مسابقتی کمیشن کی اسٹیل سیکٹر کو درپیش چیلنجز اور پالیسی خلا کی نشاندہی
  • نئے ٹیکس نہیں لگانے پڑیں گے، ایف بی آر چیئرمین کا مؤقف
  • امریکا کے 10 امیر ترین افراد کی دولت میں ایک سال میں 700 ارب ڈالر کا اضافہ، آکسفیم کا انکشاف
  • چیئرمین ایف بی آر نے منی بجٹ کے کسی امکان کو مسترد کردیا
  • اے ٹی ایم اور بینک سے رقم نکلوانے پر چارجز میں نمایاں اضافہ
  • پاکستان میں کاروبار سے متعلق غیر ملکی انویسٹرز کے اعتماد میں اضافہ، رپورٹ جاری
  • او آئی سی سی آئی سروے میں 73فیصد افراد نے پاکستان کو سرمایہ کاری کیلئے موزوں قراردیدیا
  • ایک سال کے دوران حکومتی قرضوں میں 10 ہزار ارب کا اضافہ