Daily Ausaf:
2025-11-20@23:15:23 GMT

جمعۃ الوداع

اشاعت کی تاریخ: 30th, March 2025 GMT

(گزشتہ سے پیوستہ)
حضرت سلمان فارسیؓ سے روایت ہے کہ رسول اکرمﷺ نے فرمایا جو شخص بھی جمعہ کے دن غسل اور جس قدر ہوسکے خوب طہارت و صفائی حاصل کرے، گھر سے خوشبو لگا کر نماز جمعہ کے لیے گھر سے مسجد کی طرف چل دے اور دو شخصوں کے درمیان تفریق نہ کرے پھر مقدر میں جتنا لکھا ہو نماز پڑھے پھر جب امام خطبہ دے تو خاموش رہے تو اب سے دوسرے جمعہ تک اس کے گناہ بخش دئیے جائیں گے۔ حضرت ابو امامہؓ کا بیان ہے رسول اللہﷺ نے فرمایا بے شک جمعہ کے دن غسل کرنا گناہوں کو بالوں کی جڑوں سے بہا دیتا ہے یعنی گناہوں کو مٹا دیتا ہے۔ ان احادیث نبویﷺ سے ثابت ہوا کہ جمعہ کا دن کتنا فضیلت والا ہے اور اس دن غسل کرنا، مسواک کرنا، خوشبو لگانا، حسب توفیق عمدہ کپڑے پہننے کا اہتمام کرنا چاہیے جمعہ چونکہ قرآن و سنت اور اجماع سے ثابت ہے اس لیے اس کا منکر کافر ہے نماز جمعہ کے لیے خطبہ شرط ہے جس طرح دوگانہ جمعہ فرض ہے اسی طرح خطبہ بھی فرض ہے جو آداب نماز کے لیے ہیں وہی خطبہ جمعہ کے لیے ہیں یہی وجہ ہے کہ خطبہ کے دوران بات چیت کرنا ادھر ادھر دیکھنا اور لغو کام کرنا حتیٰ کہ ہاتھ سے کوئی چیز ہٹانا بھی ممنوع و حرام ہے۔ حضرت ابن عباسؓ سے روایت ہے نبی پاکﷺ نے فرمایا جس نے جمعہ کے دن خطبہ کے دوران کلام کیا وہ اس گدھے کی طرح ہے جس پر کتابیں اٹھائی ہوئی ہوں اور جس نے دوسرے سے کہا کہ خاموش ہو جائو اس کے لیے جمعہ کا ثواب نہیں معلوم ہوا کہ خطبہ جمعہ عام خطبات و تقاریر کی طرح نہیں ہے بلکہ یہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ اس کو انتہائی ادب سے انہماک و التفات سے سماعت کرنا چاہیے تاکہ اس کے فیوض و برکات سے ہم سب مستفیض ہوسکیں اسی طرح جمعہ کے بعد اذکار اور دعا کی بھی بہت فضیلت ہے۔
امام نسائیؒ کے ممتاز شاگرد حافظ ابوبکر احمد بن محمد الدینوری المعروف بابن السنّیؒ المتوفٰی تین سو چوسٹھ ہجری اپنی معروف کتاب ’’عمل الیوم واللیلۃ سلوک النبی صلی اللہ علیہ وسلم مع ربہ‘‘ طبع بیروت لبنان کے صفحہ ایک سو چھیالیس میں اپنی سند کے ساتھ حضرت عبد اللہ بن عباسؓ سے یہ روایت نقل کرتے ہیں جس کا ترجمہ و مفہوم کچھ یوں ہے کہ ’’نبی اکرمﷺ نے ارشاد فرمایا جس نے جمعہ کی ادائیگی کے بعد سُبحَانَ اللّٰہِ العَظِیمِ وَبِحَمدِہ ایک سو مرتبہ پڑھا تو اللہ رب العزت اس کے ایک لاکھ اور اس کے والدین کے چوبیس ہزار گناہ (صغائر) معاف فرمائے گا۔‘‘
اللہ رب العزت تمام خواتین و حضرات کو اس مختصر اور مفید عمل کی توفیق بخشے، ہمارے اور سب کے والدین کے گناہ معاف فرمائے اور اپنی رحمتوں سے بھی مالا مال فرمائے، آمین یا رب العالمین۔
حضرت اسماء بنت ابی بکرؓ سے روایت ہے کہ سرکار مدینہﷺ نے فرمایا جس نے جمعہ کے بعد سورۃ فاتحہ، سورۃ اخلاص، سورۃ الفلق اور سورۃ الناس پڑھی تو اس کی آئندہ جمعہ تک حفاظت کی جائے گی تو معلوم ہوا کہ ہر عام جمعہ کی اتنی فضیلت ہے تو پھر رمضان المبارک کے جمعہ کی کیا شان ہوگی اور جمعتہ الوداع تو رمضان کے جمعہ کا سردار ہے اس کی فضیلت کا اندازہ لگائیے کہ یہ کتنی سعادتوں، رحمتوں اور برکتوں کا حامل ہوگا اس کی ایک ایک گھڑی کس قدر برکت سے لبریز ہے اگرچہ رمضان کا ہر جمعہ اور باقی مہینوں کے بھی تمام جمعہ عید کا منظر پیش کرتے ہیں خاص طور پر جب جمعتہ الوداع آتا ہے تو مساجد میں عید کا سماں ہوتا ہے، گڑگڑا کر اللہ کے حضور عاجزی سے اپنے گناہوں سے معافی مانگی جاتی ہے اور خصوصی دعائیں کئی جاتیں ہیں کیونکہ ہر مسلمان کے دل میں یہ بات احساس پیدا کرتی ہے کہ اب اس جمعہ کے بعد رمضان کا اور جمعہ نہیں آئے گا اور یہ جمعہ تو ماہ رمضان کو الوداع کر رہا ہے اور زبان حال سے اعلان کر رہا ہے کہ اب تو یہ ماہ صیام دو چار دنوں کا مہمان ہے اس کی رحمتیں جتنا لوٹ سکتے ہو لوٹ لو پھر تو یہ ایک سال بعد اپنی تمام تر رحمتوں، برکتوں اور سعادتوں کے ساتھ سایہ فگن ہوگا اور زندگی کا کیا بھروسہ کہ اگلے سال ہم اس کا استقبال کرسکین یا نہ لہٰذا جتنے دن جتنی ساعتیں باقی ہیں ان سب سے خوب فائدہ اٹھائیں اور اپنے گناہوں سے توبہ کریں۔ جمعتہ الوداع ماہ رمضان کے آخری عشرے میں آتا ہے جب رحمت باری تعالیٰ بھی اپن عروج پر ہوتی ہے اور یہ عشرہ جہنم سے خلاصی اور چھٹکارا کی نوید لے آتا ہے اور یہی وہ عشرہ ہے جس میں خوش نصیب حضرات اعتکاف میں بیٹھ کر قرب الٰہی حاصل کرنے اور روحانیت کو جلا بخشنے کی سعی کرتے ہیں اور اسی عشرے میں لیلتہ القدر بھی ہوتی ہے جو ہزار ماہ کی عبادت سے افضل ہے۔ ماہ رمضان کا آخری جمعہ جہاں روزہ داروں، عبادت گزاروں کو اللہ رب العزت کی طرف سے بڑے اجر و ثواب کی نوید سناتا ہے وہاں اس ماہ مقدس کے رخصت اور الوداع ہونے کا اعلان بھی کرتا ہے یہی وجہ ہے کہ جو اللہ کے نیک بندے اس مہینے میں خلوص و محبت سے عبادت، ذکر و فکر، توبہ استغفار، روزے رکھ کر اور نماز تراویح ادا کرکے اس سے مانوس ہو جاتے ہیں اس کی ایک ایک ساعت کو اپنے لیے بہت بڑی سعادت اور رب کی رحمت تصور کرتے ہیں۔ اس جمعتہ الوادع کے موقع پر وہ انتہائی مغموم ومحزون، رنجیدہ خاطر اور اشک بار ہو جاتے ہیں۔ ان کے دل پر جو کفیت گزرتی ہے اسے لفظوں کی زبان سے بیان نہیں کیا جاسکتا کیونکہ انہیں یہ شدت سے احساس ہوتا ہے کہ نیکیوں کا موسم بہار ختم ہونے والا ہے، سحر و افطار کی برکات کا سلسلہ منقطع ہونے والا ہے، مساجد کا پر کیف منظر نظروں سے دور ہونے والا ہے۔ یہ جمعتہ الوداع ہمیں دعوت فکر دیتا ہے کہ اب بھی وقت ہے کہ ہم اپنا محاسبہ کریں، اعمال کا جائزہ لیں، ان کو درست کریں۔ اللہ رب العزت ہمیں زندگی میں ہزار بار یہ جمعتہ الوداع لیلتہ القدر کی مبارک سعادتیں عطا فرما کر ہم سب کو معاف فرما دے آمین۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: اللہ رب العزت جمعتہ الوداع نے فرمایا کرتے ہیں جمعہ کے والا ہے کے لیے کے بعد ہے اور

پڑھیں:

نظام بدلنا ہوگا۔

نظام بدلنا ہوگا۔ WhatsAppFacebookTwitter 0 19 November, 2025 سب نیوز

تحریر۔۔۔اویس۔۔۔انقلابی۔۔۔

شخصیات کتنی بھی اچھی،،کامل،،اور طاقتور کیوں نہ ہو دنیا کے کسی دستور ،،کسی قانون میں نظام شخصیات کے تابع نہیں ہوتے
بحیثیت مسلمان ہمارا ایمان ہے کہ
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ مدبر،،مفکر،،اعلی و ارفع ،،طاقتور،،کامل و مکمل شخصیت نہ ہی نظام کائنات میں کوئی آئی ہے اور نہ آئے گی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیاتِ طیبہ میں آپکی ریاست مدینہ کے اندر بنو مخزوم کی ایک عورت نے چوری کی
رائج الوقت قانون کے تحت عورت کے ہاتھ کاٹے جانے کا حکم صادر ہوا دربار رسالت میں وفد آیا اور کہنے لگا معزز قبیلے کی عورت ہے کوئی گنجائش اگر نکل سکے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ تاریخی جملہ کہا جو قیامت تک کے لیے ایک مثال بن گیا آپ نے فرمایا اگر اس فاطمہ کی جگہ فاطمہ بنت محمد بھی چوری کرتی تو اس نظام اور قانون سے اسکے لیے بھی یہی حکم صادر ہوتا
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال کے بعد بڑے بڑے صحابہ کرام خود پر ضبط نہ رکھ سکے اور غم سے نڈھال ہو گئے زار و قطار رونے لگے کیونکہ صدمہ ہی ایسا تھا
حقائق جاننے کے باوجود حضرت عمر فاروق جیسے عظیم صحابی بھی کہنے لگے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم حیات ہیں
جو یہ کہے گا کہ حضور رخصت ہو گئے میں اسکی گردن کاٹوں گا
حضور صلی اللہ علیہ وسلم حضرت موسیٰ کی طرح اللہ سے ملاقات کے لیے گئے ہیں واپس آ جائیں گے
لیکن اللہ پاک نے اس کڑے اور غمگین ترین وقت میں بھی حضرت ابو بکر صدیق کو حوصلہ حکمت و دانائی عطاء کی
آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ایک اونچے ٹیلے پر کھڑے ہو کر خطاب کیا اور کہا سنو محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے نبی اللہ کے پاس چلے گئے ہیں انکا وصال ہو چکا ہے بقاء صرف رب کو ہے باقی ہم سب پر فناء ہے رب تعالیٰ کے رائج نظام کو چلنا ہے اور قیامت تک چلتے رہنا ہے بہتری اور مضبوطی اسی میں ہے کہ حقائق کو تسلیم کرتے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بنائے ہوئے نظام اور دئیے ہوئے دین پر عمل کرو
قارئین محترم اتنی لمبی تمہید باندھنے اور اسلامی ٹچ دینے کا مقصد یہ ہے کہ مندرجہ بالا ذکر شخصیات میں بھی بات نظام کی تقویت کی ہوئی ،،مضبوط ترین شخصیات میں بھی ترجیح نظام ہی رہا ہے شخصیات نہیں،
اقتدار کی روح نظام کی شفافیت اور مضبوطی سے ہے
جب طاقتور اور کمزور دونوں کے لیے نظام یکساں ہو گا تو افراد بھی مضبوط ہوں گے ،،ملک بھی مضبوط ہو گا ،،جمہوریت اور اقتدار بھی مضبوط ہو گا
بہت دکھ کے ساتھ یہ تحریر کر رہا ہوں کے آج ہی پاکستان پاپولیشن کونسل کی ایک رپورٹ پڑھی ہے جس میں ریاست پاکستان کے بیس کمزور ترین اضلاع کا ذکر تھا
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ انتظامی لحاظ سے،،انفسٹرکچر کے لحاظ سے،،تعلیم و صحت کے لحاظ سے،، پاکستان کے بیس اضلاع سر فہرست ہیں جن میں تین اضلاع خیبرپختونخوا کے ہیں
جبکہ سترہ اضلاع کا تعلق بلوچستان سے ہے یہ پڑھتے ہی بلوچستان کے حالات ،،بی ایل اے کی کاروائیاں،،سوئی گیس سمیت نایاب معدنیات کے ذخائر ،،قبائلوں کی بغاوت،،بیرونی قوتوں کی مداخلت،، کا سارا نقشہ میرے سامنے آ گیا،،پھر میرے ذہن میں یہ معمہ بھی حل ہونے لگا کہ نواب اکبر بگٹی جس نے مختلف قبائل سے مخالفت مول لے کر پاکستان کو تسلیم کیا تھا وہ کیوں مزاحمت کی راہ پر چل پڑا،،وزیر اعلی بلوچستان سمیت صوبے کی انتہائی اہم پوزیشنوں پر رہنے والا شخص کیوں اور کیسے باغی ہوا
قارئین محترم جب بنگلہ دیش الگ ہوا تو اس سے دس سال پہلے ایک گراؤنڈ سیٹ ہوا جس کی بنیاد نفرت تھی جب بنگالیوں نے یہ اعتراض کیا کہ بنگال میں پیداء ہونے والی کپاس سے اسلام آباد اور کراچی کی سڑکیں بن رہی ہیں حالانکہ اس پر حق بنگالیوں کا ہے تو اس وقت کے مقتدر حلقوں نے نظام کی بہتری کے بجائے سسٹم میں موجود شخصیات کو مضبوط کرنے کی کوشش کی محبت سے بات سننے کے بجائے نفرت سے نفرت کو کچلنے کی کوشش کی جو بےسود ثابت ہوئی
میں نہ بغاوت کا حامی ہوں،،نہ ہی بی ایل اے یا دیگر نفرت پھیلانے والے گروہوں کا سپورٹر ہوں مگر شخصیات پرستی کے بجائے حقائق کی دنیا میں سچ تسلیم کرنے اور جمہوری رویوں کے فروغ کا حامی ہوں میں ڈائلاگ پر یقین رکھتا ہوں اور گفت و شنید کا حامی ہوں
میں اس بات کا حامی ہوں کہ کہ چاروں صوبے وفاق کی اکائیاں ہیں تو سب یکساں سلوک کے مستحق ہیں میں اس سوال کا حامی ہوں کہ اگر چاغی ریکوڈک دنیا کے پانچویں بڑے معدنیاتی ذخائر کا مرکز ہے ہے تو پھر بلوچستان اتنا پسماندہ کیوں ہے
اگر مسلہء وسائل کی کمی ہے تو پنجاب اور سندھ میں بھی پسماندہ ضلعے ہوتے مگر ایسا نہیں ہے مسلہء وسائل کی کمی کا نہیں بلکہ وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم اور اچھے برے تصوراتی معیار کا ہے ملک کی بہتری کا ایک ہی راستہ ہے کہ نفرتوں کو کچلا جائے اور محبتوں کو فروغ دیا جائے
ہم لکھنے ،،بولنے،،اور سننے والے،،اگر سب خاموشی ہی اختیار کریں گے اور ان مسائل کو ڈسکس ہی نہیں کریں گے جو ذرا سی توجہ پر حل طلب ہیں جو ایک شفقت بھرے دلاسے کی مار ہیں
اگر ایسے مسائل کو طاقت کی زور آزمائی پر چھوڑ دیں گے
تو میرا نہیں خیال
کہ ان مسائل کا کوئی سدباب ہو سکے
مسائل کے مکمل خاتمے کے لیے وسائل کی منصفانہ تقسیم ضروری ہے پاکستان پاپولیشن کونسل کی رپورٹ واضح کر رہی ہے کہ بلوچستان میں وسائل کی تقسیم شدید امتیازی سلوک کا شکار ہے
میں ماہ رنگ بلوچ اور بی ایل اے جیسے کرداروں کا سخت ناقد ہوں
مگر میرے قلم کی روشنائی اس بات کی بھی متقاضی ہے کہ میں حقائق کے روشنی میں قلم کی نوک سے کسی جائز سوال کو بھی جنم دے سکوں میں ارباب اختیار اور ریاست کے ہر باشعور شہری سے یہ عاجزانہ اپیل کروں گا کہ ریاست کی بہتری اور نظام کی مضبوطی کے لیے شخصیات کے بجائے نظام کی طرف توجہ دی جائے نظام کی تبدیلی کے لیے جد وجہد کی جائے ہم ہمیشہ سے سسٹم کے ذریعے شخصیات اور افراد کو جنم دیتے آئے ہیں جنہوں نے نفرت اور کھوکھلے نعروں کے سواء ہمیں کچھ نہ دیا اب کوشش کریں کہ ایک بہتر ،،فعال،،طاقتور اور مضبوط نظام کو جنم دیں تاکہ اسلام آباد ،،کراچی،،پشاور اور لاہور کے باسیوں کو اگر 1 کلومیٹر کی مسافت پر علاج معالجے کے لیے ایک بہترین ہسپتال میسر ہے تو ،،حضدار اور قلعہ سیف اللہ میں بھی عوام کو کم سے کم بیس ،،تیس،، کلو میٹر پر ایک بی ایچ یو لازماً میسر ہونا چاہیے
یہ تب ہو گا جب نظام بدلے گا سو آج سے تہیہ کر لیں کے پارٹی کوئی بھی ہو شخصیت کوئی بھی ہو میری جد وجہد صرف نظام کی تبدیلی کے لیے ہو گی۔۔۔۔۔۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبراسحاق ڈار کی قطری وزیراعظم سے غیر رسمی ملاقات، دو طرفہ تعلقات پر گفتگو صدارتی استثنیٰ: اختیار اور جواب دہی کے درمیان نازک توازن ایوب خان ۔۔۔ کمانڈر ان چیف سے وزیرِاعظم اور صدرِپاکستان تک ستائیسویں آئینی ترامیم۔ مجسٹریٹی نظام کی واپسی ،بیورو کریسی کو مزید طاقتور بنانے کا منصوبہ۔ بھارتی سازش 1947 نومبر 6 مسلمانوں کا جموں میں قتل عام “ژالہ باری کی سرد چپ” میرا لاہور ایسا تو نہ تھا TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • کوئٹہ، تحریک تحفظ آئین کا اجلاس، جمعہ کو 27ویں آئینی ترمیم کیخلاف احتجاج کا فیصلہ
  • اپوزیشن اتحاد کا 27ویں ترمیم کیخلاف پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر احتجاج، جمعہ کو یومِ سیاہ منانے کا اعلان
  • نظام بدلنا ہوگا۔
  •  27ویں ترمیم، پرسوں یوم سیاہ منائیں گے: تحریک تحفظ آئین 
  • احسن اقبال کی زیر صدارت اجلاس، رمضان سے قبل زیادہ طلب والی اشیاء کی پلاننگ کا حکم 
  • 27 ویں ترمیم بنیادی حقوق پر ڈرون حملہ، جمعہ کو یوم سیاہ منانے کا اعلان
  • تحریک تحفظ آئین پاکستان کا 27ویں ترمیم کیخلاف جمعہ کوملک گیر یوم سیاہ منانے کا اعلان
  • علما کا اسلام آباد، راولپنڈی میں یکساں اوقاتِ اذان ونماز کے نفاذ پر اتفاق
  • گلگت، کارکنوں کی گرفتاری پر عوامی ایکشن کمیٹی نے احتجاجی تحریک کا اعلان کر دیا
  • تحریک تحفظ آئین پاکستان کا 27ویں ترمیم کے خلاف یوم سیاہ منانے کا اعلان