لاہور: پنجاب حکومت نے زائد کرائے وصول کرنے والے ٹرانسپورٹرز پر 23 لاکھ روپے سے زائد جرمانے عائد کر دیئے۔وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی زیرنگرانی اضافی کرائے وصول کرنے والے ٹرانسپورٹرز کے خلاف کارروائیاں کی گئیں۔ کارروائیوں کے دوران مسافروں کو 11 لاکھ روپے واپس دلائے گئے۔ جبکہ اضافی کرائے وصول کرنے والے ٹرانسپورٹرز پر 23 لاکھ روپے سے زائد جرمانے عائد کیے گئے۔پنجاب حکومت کی جانب 1333 سے زائد گاڑیوں کے اوورچارجنگ ثابت ہونے پر چالان کیے گئے۔ اور اضافی کرائے وصول کرنے پر 264 گاڑیاں بند کر دی گئیں۔محکمہ ٹرانسپورٹ پنجاب کے ملازمین اور افسران کی عید چھٹیاں منسوخ کر دی گئیں۔ اور عید کے دنوں میں محکمہ ٹرانسپورٹ کا اسپیشل اسکواڈ بڑے بس اڈوں پر موجود رہے گا۔لاہور سمیت چنیوٹ، فیصل آباد، جھنگ اور گوجرانوالہ میں اضافی کرائے وصول کرنے پر کارروائیاں کی گئیں۔ جبکہ گجرات، حافظ آباد، منڈی بہاؤالدین، نارووال، سیالکوٹ اور دیگر شہروں میں کارروائیاں کی گئیں۔وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے ٹرانسپورٹرز کے خلاف کارروائیوں پر ڈپٹی کمشنرز، پولیس اور روڈ ٹرانسپورٹ اتھارٹی کے افسران اور اسٹاف کو شاباش دی۔ جبکہ عوام سے اپیل کی کہ صرف مقررہ کرایہ ہی ادا کریں۔مریم نواز نے کہا کہ کرائے نامے گاڑیوں اور ٹرانسپورٹ اڈوں پر نمایاں آویزاں کیے جائیں۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: اضافی کرائے وصول کرنے لاکھ روپے

پڑھیں:

حکومت نے پی آئی اے کی نجکاری کا عمل دوبارہ شروع کردیا، پیشکشیں طلب

وفاقی حکومت نے قومی ایئر لائن ( پی آئی اے ) کی نجکاری کا عمل دوبارہ شروع کرتے ہوئے اظہار دلچسپی کا نوٹس جاری کر دیا۔

نجی ٹی وی کے مطابق پی آئی اے کے 51 سے 100فیصد شیئرز فروخت کرنے کے لیے پیش کیے جائیں گے جبکہ پی آئی اے کا منیجمنٹ کنٹرول بھی منتقل کیا جائےگا۔

نجکاری کمیشن نے اظہار دلچسپی جمع کرانے کے لیے3 جون 2025 تک کی تاریخ مقرر کی ہے ، نجکاری کمیشن کے مطابق پی آئی اے کے کور اور نان کور بزنس کو الگ الگ کیا گیا ہے، پی آئی اے کے اثاثے اور واجبات پی آئی اے ہولڈنگ کمپنی لمٹیڈ کو منتقل کیے گیے ہیں۔

نجکاری کمیشن کا کہنا ہے کہ نئےطیاروں کی خریداری اور لیز کے حوالے سے سیلز ٹیکس چھوٹ دی جاسکتی ہے، پی آئی اے کو مالی معاونت بھی فراہم کی جائے گی۔

واضح رہے کہ گزرے چند سالوں سے مسلسل خسارے سے دوچار پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن کی حکومت نجکاری کرنے کی خواہاں ہے اور اس سلسلے میں ایک طویل عمل کے بعد حکومت کو ادارے کی نجکاری کے لیے بولیاں بھی موصول ہوئی تھیں۔

تاہم توقع سے انتہائی کم بولی لگنے پر نجکاری بورڈ نے قومی ایئرلائن کی نجکاری کے لیے موصول ہونے والے بولیاں مسترد کردی تھیں۔

یاد رہے کہ پی آئی اے کی نجکاری کے لیے گزشتہ سال 31 اکتوبر کو بولی کھولی گئی تھی اور قومی ایئر لائن کے 60 فیصد حصص کی نجکاری کے لیے 85 ارب روپے کی خواہاں حکومت کو ریئل اسٹیٹ مارکیٹنگ کمپنی کی جانب سے صرف 10 ارب روپے کی بولی موصول ہوئی تھی۔

بعد ازاں دبئی سے تعلق رکھنے والی پاکستانی گروپ نے حکومت کو 250 ارب روپے کے واجبات سمیت 125ارب روپے سے زائد میں خریدنے کی پیشکش ارسال کی تھی۔

ڈان نیوز کے مطابق النہانگ گروپ نے پی آئی اے کی خریداری کے لیے وزیر نجکاری، وزیر ہوا بازی اور وزیر دفاع سمیت دیگر متعلقہ حکام کو بذریعہ ای میل پیشکش ارسال کی تھی ۔

النہانگ گروپ نے حکومت کو پی آئی اے کے ملازمین کی چھانٹی نہ کرنے، تنخواہوں میں مرحلہ وار 30 سے 100 فیصد اضافے کی بھی پیشکش کی تھی۔

بعدازاں گزشتہ سال 19 دسمبر کو سابق وفاقی وزیر برائے نجکاری فواد حسن فواد نے حکومت پر پی آئی اے نجکاری کا عمل سبوتاژ کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ پی آئی اے کی نجکاری کا تمام کام مکمل کرلیا گیا تھا مگر موجودہ حکومت نے پی آئی اے نجکاری کا عمل سبوتاژ کردیا۔

انہوں نے کہا تھا کہ نجکاری کے لیے واضح مقصد اور بیانیہ ہونا چاہیے، دنیا مین کوئی ایک ایسا ملک بتائیں جہاں نجکاری کمیٹی کا سربراہ وزیر خارجہ ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے موجودہ وزیراعظم بڑی حکومت پر یقین رکھتے ہیں، ہمیں ایسی حکومت چاہیے جو چھوٹی حکومت کرنے پر یقین رکھتی ہو۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • جب عامر خان کو تھپڑ مارنے پر 1 لاکھ روپے کا اعلان کیا گیا
  • حکومت نے پی آئی اے کی نجکاری کا عمل دوبارہ شروع کردیا، پیشکشیں طلب
  • حکومت نے پی آئی اے کی نجکاری کا عمل دوبارہ شروع کردیا، پیشکشیں طلب
  • پنجاب حکومت کا تاریخ میں پہلی بار گن شوٹنگ کلب کی اجازت دینے کا فیصلہ 
  • اسلحہ لائسنس کے حوالے سے حکومت کا بڑا فیصلہ
  • بھارت میں حقوق کیلیے احتجاج کرنا جرم
  • غزہ میں 6 لاکھ سے زائد بچوں کو مستقل فالج کا خطرہ
  • پاکستان ریلویز میں 30؍ارب کی سنگین بے ضابطگیوں کا انکشاف
  • اپریل میں ایک لاکھ سے زائد افغان شہری واپس اپنے ملک چلے گئے:وزارت داخلہ
  • اپریل میں ایک لاکھ سے زائد افغان شہری واپس اپنے ملک چلے گئے: وزارت داخلہ