وزیر اعظم کا بنگلہ دیشی چیف ایڈوائزر سے رابطہ، رہنماؤں کا تعلقات مضبوطی کی مشترکہ خواہش کا اعادہ
اشاعت کی تاریخ: 31st, March 2025 GMT
وزیراعظم محمد شہبازشریف نے آج بنگلہ دیش کے چیف ایڈوائزر پروفیسر ڈاکٹر محمد یونس سے ٹیلی فون پر گفتگو کی اور عید الفطر کے موقع پر مبارکباد پیش کی۔
وزیراعظم آفس کی جانب سے جاری بیان کے مطابق گزشتہ سال UNGA اور D-8 سربراہی اجلاس کے دوران نیویارک اور قاہرہ میں اپنی گرمجوش اور نتیجہ خیز ملاقاتوں کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ تعلقات بالخصوص تجارت اور سیاحت میں مثبت رفتار پر اپنے اطمینان کا اظہار کیا۔
دونوں رہنماؤں نے پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کی اپنی مشترکہ خواہش کا اعادہ کیا۔
اس حوالے سے وزیراعظم نے کہا کہ اپریل میں پاکستان کے نائب وزیراعظم/وزیر خارجہ کے دورہ ڈھاکہ کے حوالے سے پر امید ہے اور کہا کہ ایک تجارتی وفد بھی ان کے ہمراہ جائے گا۔
انہوں نے تمام سطحوں پر دوطرفہ تعلقات کی بحالی کے لیے ادارہ جاتی نظام کو بحال کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
دونوں ممالک کے مابین عوامی رابطوں کو فروغ دینے کے لیے ثقافتی وفود کے تبادلے پر بھی بات چیت کی گئی۔
اس سلسلے میں وزیراعظم نے بنگلہ دیش سے ایک ثقافتی وفد کو پاکستان کے دورے پر بھیجنے کی تجویز دی جس میں پرانے اور نئے فنکار بالخصوص لیجنڈ اداکارہ رونا لیلیٰ بھی شامل ہوں۔
وزیراعظم نے بنگلہ دیش کے چیف ایڈوائزر کو پاکستان کا دورہ کرنے کی اپنی دعوت کا اعادہ کیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بنگلہ دیش
پڑھیں:
ترک و مصری وزرائے خارجہ کا رابطہ، غزہ کی صورتحال پر تشویش اور فوری جنگ بندی پر زور
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
انقرہ: ترک وزیر خارجہ حکان فدان اور ان کے مصری ہم منصب بدر عبدالطیف کے درمیان غزہ کی صورتحال پر تفصیلی بات چیت ہوئی۔
ترک سفارتی ذرائع کے مطابق دونوں رہنماؤں نے ایک ٹیلی فونک گفتگو میں نہ صرف فلسطینی عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم پر تبادلہ خیال کیا بلکہ باہمی تعلقات اور خطے کے دیگر اہم امور پر بھی بات کی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ فدان اور عبدالطیف نے غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت کے باعث پیدا ہونے والے انسانی المیے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے زور دیا کہ عالمی برادری فوری طور پر کردار ادا کرے تاکہ فلسطینی عوام کو مزید جانی اور مالی نقصان سے بچایا جاسکے، دونوں وزرائے خارجہ نے انسانی بنیادوں پر فوری جنگ بندی اور امدادی سامان کی بلا رکاوٹ ترسیل پر بھی زور دیا۔
ترکی اور مصر کے درمیان اس اہم رابطے کو خطے میں جاری بحران کے تناظر میں خصوصی اہمیت دی جارہی ہے کیونکہ دونوں ممالک ماضی میں فلسطینی عوام کی حمایت اور مسئلہ فلسطین کے حل کے لیے نمایاں کردار ادا کرتے رہے ہیں۔
خیال رہےکہ اس تمام صورتحال میں یہ حقیقت بھی اپنی جگہ موجود ہے کہ غزہ میں امداد کے نام پر امریکا اور اسرائیل دہشت گردی کررہے ہیں اور عالمی ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں جبکہ مسلم حکمران بے حسی کا مظاہرہ کررہے ہیں۔