مردان میں جو ہلاکتیں ہوئیں انہی لوگوں کی ہوئیں جو دہشتگرد تھے، رانا ثناء
اشاعت کی تاریخ: 31st, March 2025 GMT
انہوں نے کہا کہ قومی سلامتی پارلیمانی کمیٹی کی بریفنگ ہوئی تھی جس میں آرمی چیف نے بات کی تھی اور وضاحت سے اس عزم کا اظہار کیا تھا کہ دہشتگردوں کےکمین گاہوں کو ختم کریں گے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم شہباز شریف کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ مردان کے علاقے کاٹلنگ میں انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن ہوا ہے اور جو ہلاکتیں ہوئی ہیں ان ہی لوگوں کی ہوئی ہے جو دہشتگرد تھے۔ ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثناء کا کہنا تھاکہ مردان کے علاقے کاٹلنگ میں کارروائی سے متعلق زیادہ تفصیلات میرےعلم میں نہیں۔ انہوں نے کہا کہ قومی سلامتی پارلیمانی کمیٹی کی بریفنگ ہوئی تھی جس میں آرمی چیف نے بات کی تھی اور وضاحت سے اس عزم کا اظہار کیا تھا کہ دہشتگردوں کےکمین گاہوں کو ختم کریں گے۔ رانا ثناء کا کہنا تھا کہ مردان کے علاقے کاٹلنگ میں انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن ہوا ہے، وہاں پر دہشتگرد تھے، مثبت اور قابل اعتماد اطلاعات کی بنیاد پر ہوا ہے اور جو ہلاکتیں ہوئی ہیں ان ہی لوگوں کی ہوئی ہے جو دہشتگرد تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر دہشتگرد اپنے بیوی بچوں کو ساتھ رکھیں اور دہشتگردی کی تیاری کریں تو حملہ تو کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ایسی بات نہیں کرنی چاہیے جو دہشتگردوں کی بالواسطہ حمایت ہو، کسی بھی دہشتگرد تک پہنچنےکےلیے کسی نکتہ نظرکی کوئی اہمیت نہیں، نہ اس کی پروا کرنی چاہیے۔ دوسری جانب مردان کے علاقے کاٹلنگ شموزو میں جاں بحق 9 افراد کی نمازجنازہ سوات میں ادا کر دی گئی۔ خیال رہے کہ گزشتہ روز مردان کے علاقے کاٹلنگ شموزو میں مبینہ ڈرون حملے سے ایک ہی خاندان کے 9 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: دہشتگرد تھے جو دہشتگرد رانا ثناء انہوں نے نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
روس کا یوکرین پر اب تک کا سب سے طاقتور حملہ، 5 ہلاکتیں اور 20 زخمی
روس نے یوکرین کے مختلف شہروں پر میزائلوں، ڈرونز اور بموں سے اب تک کے سب سے شدید حملے کیے ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق رات بھر جاری رہنے والے حملوں میں روس نے 215 میزائل اور ڈرونز یوکرین پر داغے۔
یوکرینی دفاعی نظام نے دعویٰ کیا ہے کہ انھوں نے 87 ڈرونز اور 7 میزائلوں کو فضا میں تباہ کرکے ناکارہ بنا دیا۔
یوکرین کے شہر خارکیف کے میئر نے بتایا کہ شہر پر حملہ روس کی جانب سے 2022 میں شروع کی گئی مکمل جنگ کے بعد سے اب تک کا سب سے طاقتور حملہ تھا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ خارکیف پر 48 ایرانی ساختہ ڈرونز، دو میزائل اور چار گائیڈڈ بم فائر کیے گئے۔
خیال رہے کہ یوکرین کا شہر خارکیف، روسی سرحد سے صرف 50 کلومیٹر دور واقع ہے اور گزشتہ شب حملے کا مرکز رہا۔
روس کے یوکرین پر ان حملوں میں رہائشی عمارتیں اور دیگر شہری انفرا اسٹریکچر بری طرح متاثر ہوئے جب کہ 5 ہلاکتیں ہوئیں اور 25 زخمی بھی ہوئے۔
روس نے ان حملوں کو یوکرین کے دہشت گردانہ اقدامات کا جواب قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ان حملوں میں صرف فوجی اہداف کو نشانہ بنایا گیا۔
یہ حملے ایک ایسے وقت میں ہوئے جب پچھلے ہفتے یوکرین نے ڈرون حملوں میں روس کے حساس عسکری ہوائی اڈوں پر نیوکلیئر صلاحیت والے طیاروں کو نقصان پہنچایا تھا۔
جس پر روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے ان حملوں کا سخت جواب دینے کا وعدہ کیا تھا۔
یوکرین نے جنگ بندی کے لیے 30 روزہ جنگ بندی کی تجویز دی ہے جس پر بات چیت پیر کے روز استنبول میں ہوئی تھئی۔
تاہم روس نے اس تجویز کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے لیے یہ مسئلہ ملک کی بقاء سے جڑا ہوا ہے۔ یہ ہمارے قومی مفاد، سلامتی اور مستقبل کا معاملہ ہے۔
صدر پیوٹن نے یوکرین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ چار متنازع علاقوں سے دستبردار ہو، نیٹو میں شمولیت کا ارادہ ترک کرے اور مغربی فوجی تعاون کو ختم کرے۔
تاہم یوکرینی صدر نے ان تجاویز کو ناقابلِ قبول قرار دیتے ہوئے اس کے برعکس تین طرفہ سربراہی اجلاس کی تجویز دی جس میں وہ پیوٹن اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ شامل ہوں۔
تاہم اس پر بھی روس کی جانب سے کوئی مثبت اشارہ نہیں دیا گیا۔