بلوچستان میں حالات خراب ہیں، لائحہ عمل تیار کرنا چاہیئے، حافظ نعیم الرحمٰن
اشاعت کی تاریخ: 31st, March 2025 GMT
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی پاکستان نے کہا کہ مظلوم فلسطینیوں کو ہماری مدد کی ضرورت ہے، سب مسلمانوں کو فلسطینی مسلمانوں کی مدد کرنی چاہیئے، کالج اور یونیورسٹی میں طلبہ کو غزہ کے لوگوں کے ساتھ کھڑے ہونا چاہیئے۔ اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا ہے کہ اس وقت ملک مشکل حالات میں ہے، سیاسی بحران ہے، اس وقت عید پریشان کن حالات میں آئی ہے۔ کراچی کے عید گاہ گراؤنڈ میں حافظ نعیم الرحمٰن نے مفتی تقی عثمانی کی امامت میں نماز عید ادا کی اور بعدازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں فلسطینی لوگ پریشانی سے دوچار ہیں، اس وقت غزہ میں ظلم و ستم کا بازار گرم ہے، مظلوم فلسطینیوں کو ہماری مدد کی ضرورت ہے، سب مسلمانوں کو فلسطینی مسلمانوں کی مدد کرنی چاہیئے، کالج اور یونیورسٹی میں طلبہ کو غزہ کے لوگوں کے ساتھ کھڑے ہونا چاہیئے۔ ان کا کہنا ہے ملک میں بم دھماکے ہو رہے ہیں، بھارتی را ایجنٹس دندناتے پھر رہے ہیں، بلوچستان میں حالات خراب ہیں اس کے لئے ہمیں لائحہ عمل تیار کرنا چاہیئے، فوج اور عوام میں اعتماد اس وقت بحال ہوگا جب ہر کوئی اپنا کام کرے گا۔ انہوں نے کہا اس وقت یہکجہتی کا پیغام دیتے ہیں، امریکا کی حمایت مشکل میں ڈال سکتی ہے، کل مردان کا واقعہ بہت افسوسناک تھا۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
مودی انتظامیہ نے کشمیری مسلمانوں کو تاریخی جامع مسجد اور عید گاہ میں نماز عید سے روک دیا
یاد رہے کہ 2019ء میں مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی کے خاتمے کے بعد سے کشمیری مسلمانوں کو ان دونوں جگہوں پر مسلسل عید کی نماز سے روکا جا رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں نریندر مودی کے مسلط کردہ لیفٹیننٹ گورنر کے ماتحت انتظامیہ نے کشمیری مسلمانوں کو سری نگر کی تاریخی جامع مسجد اور عید گاہ میں عید الاضحی کی نماز ادا کرنے کی اجازت نہیں دی۔ ذرائع کے مطابق انتظامیہ نے بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ کے حکم پر دونوں اہم مقامات پر نماز عید ادا نہیں کرنے دی۔یاد رہے کہ 2019ء میں مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی کے خاتمے کے بعد سے کشمیری مسلمانوں کو ان دونوں جگہوں پر مسلسل عید کی نماز سے روکا جا رہا ہے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میر واعظ عمر فاروق نے اپنے ایک ٹویٹ میں انتظامیہ کے اس اقدام پر اپنی شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے لکھا ”یہ افسوسناک ہے کہ عیدگاہ میں عید نماز ادا نہیں کرنے دی گی، جامع مسجد بھی سیل ہے، 7 برس سے مسلسل یہی ہو رہا ہے، مجھے بھی گھر میں نظربند کیا گیا ہے، مسلم اکثریتی علاقے میں مسلمان ہی ایک اہم مذہبی فریضے کی ادائیگی سے محروم ہیں۔ یہ ان لوگوں کے لیے شرم کا مقام ہے جو ہم پر حکمرانی کرتے ہیں۔دریں اثنا انجمن اوقاف جامع مسجد نے بھی نماز عید سے روکنے کے انتظامیہ کے فیصلے پر انتہائی افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے یہ دینی معاملات میں صریحا مداخلت ہے۔