بی جے پی کی تخریبی سیاست قابل مذمت ہے، ممتا بنرجی
اشاعت کی تاریخ: 31st, March 2025 GMT
ترنمول کانگریس کی سربراہ نےلوگوں سے گزارش کی کہ وہ ایسے اکساوے میں نہ آئیں جس سے فرقہ وارانہ فسادات بھڑک سکتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ عیدالفطر کے موقع پر مغربی بنگال کی وزیراعلٰی ممتا بنرجی نے بی جے پی کی تخریبی سیاست کو ہدف تنقید بنایا۔ انہوں نے کولکاتا میں عیدگاہ پہنچ کر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم سیکولر ہیں، نوراتری چل رہی ہے، میں اس کے لئے بھی نیک خواہشات پیش کرتی ہوں لیکن ہم نہیں چاہتے کہ یہاں کوئی انارکی پھیلائے۔ انہوں نے کہا کہ عام لوگ انارکی نہیں پھیلاتے، بلکہ سیاسی پارٹیاں ایسا کرتی ہیں، یہ شرم کی بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سبھی مذاہب کے لئے اپنی جان قربان کرنے کو تیار ہیں، اکثریتوں کی ذمہ داری اقلیتوں کی حفاظت کرنا ہے اور اقلیتوں کی ذمہ داری اکثریتوں کے ساتھ رہنا ہے۔
ممتا بنرجی نے پیر کے روز لوگوں سے گزارش کی کہ وہ ایسے اکساوے میں نہ آئیں جس سے فرقہ وارانہ فسادات بھڑک سکتے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ان کی حکومت ریاستی عوام کے ساتھ کھڑی رہے گی اور یہ یقینی بنائے گی کہ ریاست میں کوئی بھی کشیدگی پیدا نہ کر سکے۔ ترنمول کانگریس کی سربراہ ممتا بنرجی نے یہ بیان ریڈ روڈ پر عید کی نماز کے بعد تقریب سے خطاب کرتے ہوئے دیا۔ انہوں نے کہا کہ فساد بھڑکانے کے لئے اکسانے کی کوشش کی جا رہی ہے، برائے کرم اس کے جال میں نہ پھنسیں۔
انہوں نے کہا کہ مغربی بنگال حکومت اقلیتوں کے ساتھ کھڑی ہے، ریاست میں کوئی بھی کشیدگی پیدا نہیں کر سکتا۔ بی جے پی پر حملہ کرتے ہوئے ممتا بنرجی نے کہا کہ اگر انہیں (بی جے پی کو) اقلیتوں سے مسئلہ ہے تو کیا وہ ملک کا آئین بدل دیں گے۔ انہوں نے بی جے پی کی تخریبی سیاست کے تئیں اپنی مخالفت ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ وہ سبھی مذاہب کا احترام کرنے میں یقین رکھتی ہیں۔ ترنمول کانگریس کی سربراہ ممتا بنرجی نے بی جے پی کی تخریبی سیاست کو ایسی "جملہ سیاست" کہا جس کا مقصد لوگوں کو تقسیم کرنا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: بی جے پی کی تخریبی سیاست انہوں نے کہا کہ ممتا بنرجی نے کرتے ہوئے
پڑھیں:
بار بار کی پابندیاں تاریخی حقائق نہیں بدل سکتیں ہیں، میرواعظ کشمیر
میرواعظ عمر فاروق نے غزہ کی ابتر انسانی صورتحال پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت جب ہم یہاں پُرامن طور جمع ہیں ہمارے دل غزہ میں اپنے مظلوم بھائیوں اور بہنوں کیلئے شدید غمزدہ ہیں جو اس وقت ایک سنگین انسانی المیے غذائی قلت اور قحط کا سامنا کررہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ میرواعظ کشمیر ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق کو سرینگر کی تاریخی جامع مسجد میں نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت دی گئی۔ ایسے میں انہوں نے آج دو ہفتے بعد وہاں جمعہ کا خطبہ دیا۔ میرواعظ نے نماز جمعہ سے سے قبل ایک بھاری اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دو جمعہ گزرنے کے بعد آج مجھے جامع مسجد آنے کی اجازت دی گئی۔ انہوں نے کہا "مجھے بار بار جامع مسجد میں جمعہ کے روز آنے سے روکنا سراسر زیادتی ہے اور یہ عمل عوام کے مذہبی حقوق میں براہِ راست مداخلت ہے"۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے حربوں سے کچھ حاصل ہونے والا نہیں کیونکہ ایسے اقدامات تاریخی حقائق کو بدل نہیں سکتے۔ انہوں نے کہا کہ میں ہمیشہ سے انتظامیہ سے مطالبہ کرتا آیا ہوں کہ وہ اس طرح کے اقدامات سے باز رہیں اور لوگوں کو اپنے بنیادی حقوق کے استعمال کی آزادی دیں جن میں مذہبی اعمال کی ادائیگی اور جمعہ کے خطبے سننا بھی شامل ہے۔
حریت کانفرنس کے چیئرمین نے توقع ظاہر کی کہ حکومت اس طرح کے من مانے اقدامات گریز کریےگی اور مجھے ہر جمعہ اپنے مذہبی اور منصبی فراض کی ادائیگی کیلئے جامع مسجد آنے کی اجازت دی جائے گی۔ اس دوران میرواعظ نے غزہ کی ابتر انسانی صورتحال پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت جب ہم یہاں پرامن طور جمع ہیں ہمارے دل غزہ میں اپنے مظلوم بھائیوں اور بہنوں کے لئے شدید غمزدہ ہیں جو اس وقت ایک سنگین انسانی المیے غذائی قلت اور قحط کا سامنا کر رہے ہیں۔ معصوم شہری خاص طور پر بچے کھانے اور پناہ کی تلاش میں بھی وحشیانہ بمباری کا نشانہ بن رہے ہیں اور اسرائیل اس افسوسناک صورتحال کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کررہا ہے۔
میرواعظ عمر فاروق نے کہا کہ ہم اس درندگی کی سخت اور غیر مبہم الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کی خاموشی اور بے عملی قابلِ افسوس ہے۔ دنیا کا ان مظالم کو روکنے میں ناکام رہنا، بچوں اور معصوم شہریوں کے قتلِ عام کو براہِ راست نہ روکنا، انسانیت کے ضمیر پر ہمیشہ ایک دھبہ رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم اللہ تعالیٰ کی ذات پر ایمان رکھنے والے لوگ مظلوموں کے ساتھ کھڑے ہیں اور اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے ہیں کہ وہ غزہ کے مظلوم عوام کو اس شدید آزمائش سے نجات عطا فرمائے۔