بچوں کی عید کے دوسرے دن بھی نان اسٹاپ تفریح
اشاعت کی تاریخ: 1st, April 2025 GMT
ملک بھر میں میٹھی عید تو بچوں کی ہی ہے، عید الفطر کے دوسرے روز بھی نان اسٹاپ تفریح عروج پر ہے۔
بچوں کا کہیں جھولوں اور آئس کریم پر رش تو کہیں دریا کی سیر ہو رہی ہے۔
سرگودھا میں بچوں کی موج مستی عروج پر ہے، فیصل آباد میں بچوں نے بڑوں کے ہمراہ پارکوں کا رخ کرلیا۔
گوجرانوالہ کے تھیم پارک میں بچوں کی تفریح ہو رہی ہے جبکہ مظفر گڑھ اور ملتان میں بھی بچوں کے مزے لگ گئے ہیں۔
لاڑکانہ میں اونٹوں کی سواری، سکھر میں کشتی رانی کی تو پڈعیدن میں بچوں نے ریلوے اسٹیشن کو تفریحی مقام بنالیا جبکہ لوئردیر میں بھی پارکوں میں رش بڑھ گیا۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
بچوں کے بال ان کی ذہنی صحت کے بارے میں بہت کچھ بتا سکتے ہیں
ایک تحقیق کے مطابق بچوں کے بال ان کی ذہنی صحت کے بارے میں خاطر خواہ معلومات فراہم کرسکتے ہیں۔
بالوں سے ماپا جانے والا “hair cortisol” اور کچھ دیگر بالوں کے کیمیائی اجزا بچوں کی ذہنی صحت کے بارے میں بہت سی چیزیں بتا سکتے ہیں۔ تاہم یہ بھی ذہن میں رکھنا چاہیے کہ یہ صرف اشارے (indicators) ہوتے ہیں، حتمی تشخیص نہیں۔
کورٹیسول ہارمون “تناؤ والے ہارمون” کے طور پر جانا جاتا ہے۔ جب جسم پر طویل مدتی دباؤ ہو، تو خون میں کورٹیسول کی مقدار بڑھتی ہے۔ خون، تھوک یا پیشاب کے بجائے بالوں سے ماپی گئی کورٹیسول کی مقدار بتاتی ہے کہ پچھلے کئی ہفتے یا مہینوں میں کتنا تناؤ رہا ہے۔
بالوں کا ٹوٹنا، جھڑنا، خشکی، سیاہ بالوں کی رنگت میں تبدیلی یا سفید ہو جانا یہ سب جسمانی اور ذہنی دباو کا اثر ہو سکتے ہیں مگر یہ اثر براہِ راست نہیں بلکہ دیگر عوامل کے ذریعے ہو سکتا ہے جیسے غذائیت کی کمی، بیماری، ہارمونز، ماحول وغیرہ۔
یونیورسٹی آف واٹرلو کی حالیہ تحقیق نے دکھایا ہے کہ بچوں میں اگر بالوں سے ماپے جانے والے کورٹیسول کی مقدار مسلسل زیادہ ہو تو وہ ڈپریشن اور گھبراہٹ اور دوسری ذہنی رویّے کے مسائل کا زیادہ سامنا کر سکتے ہیں، خاص طور پر اگر وہ پہلے سے کوئی مسلسل جسمانی بیماری رکھتے ہوں۔
رویّے کی مشکلات اور داخلی یا خارجی مسائل 11 سال کے اُن بچوں میں زیادہ پائے گئے جن کے بالوں میں کورٹیسول کی مقدار زیادہ تھی۔ بچپن میں مالی مشکلات، خاندانی جھگڑے، تشدد، والدین کی ذہنی بیماریاں وغیرہ جیسی ناپسندیدہ حالتیں بھی بچوں میں تناؤ کا باعث بنتی ہیں، جس کا اثر بالوں کے کورٹیسول پر پڑتا ہے۔