بھارت میں متنازع وقف ترمیمی بل پارلیمنٹ میں پیش، بحث جاری
اشاعت کی تاریخ: 2nd, April 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 02 اپریل 2025ء) مرکزی اقلیتی امور کے وزیر کرن رجیجو نے بدھ کے روز وقف (ترمیمی) بل 2025 کو غور اور منظوری کے لیے لوک سبھا میں پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس بل میں وقف املاک کے نظم و نسق کو بہتر بنانے، ٹیکنالوجی پر مبنی انتظام کو متعارف کرانے، پیچیدگیوں کو دور کرنے اور شفافیت کو یقینی بنانے کی کوشش کی گئی ہے۔
وقف ترمیمی بل: بھارت میں مسلمانوں کو ایک اور امتحان درپیش
رجیجو نے کہا کہ اس بل پر مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) کا مشاورتی عمل بھارت کی جمہوری تاریخ میں کسی پارلیمانی پینل کی طرف سے کی جانے والی اب تک کی سب سے بڑی مشق تھی۔
انہوں نے کہا کہ 97.
(جاری ہے)
بھارت میں مسلم مخالف نفرت انگیز تقاریر میں اضافہ: رپورٹ
رجیجو نے کہا کہ 25 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے وقف بورڈ کے علاوہ 284 وفود نے بل پر اپنے خیالات پیش کیے جب کہ قانونی ماہرین، فلاحی تنظیموں، ماہرین تعلیم اور مذہبی رہنماؤں نے بھی اپنی اپنی آراء پیش کیں۔
بل پر شدید اختلافاتبی جے پی کی زیر قیادت این ڈی اے اتحاد اور اپوزیشن آل انڈیا الائنس کے درمیان اتفاق رائے کا کوئی امکان نظر نہیں آتا۔
ایسے میں اس بل کے مستقبل کا فیصلہ پارلیمنٹ میں اکثریت کی بنیاد پر کیا جائے گا۔اس بل کے مخالفین میں سے ایک حیدرآباد سے رکن پارلیمان اسد الدین اویسی نے کہا، ''اگر چندرابابو نائیڈو، نتیش کمار، چراغ پاسوان اور جینت چودھری اس بل کی حمایت کرتے ہیں، تو وہ سیاسی وجہ سے ایسا کریں گے۔ پانچ سال بعد جب وہ عوام کے سامنے جائیں گے، تو انہیں کیا جواب دیں گے؟‘‘
'اکثریت کے اخلاقی کوڈ اقلیتوں کے حقوق سلب نہیں کر سکتے'، بھارتی مسلمان
اپوزیشن کانگریس ابتدا سے ہی اس بل کی مخالفت کر رہی ہے۔
پارٹی کے قومی صدر ملکارجن کھرگے نے ایکس پر لکھا، ''تمام اپوزیشن جماعتیں متحد ہیں اور وقف ترمیمی بل پر مودی حکومت کے غیر آئینی اور تفرقہ انگیز ایجنڈے کو شکست دینے کے لیے پارلیمنٹ میں مل کر کام کریں گی۔‘‘لوک سبھا میں تیسری سب سے بڑی جماعت سماج وادی پارٹی نے اپنے تمام ممبران پارلیمنٹ کو بل پر متحدہ اپوزیشن کی حمایت کرنے کا حکم دیا ہے۔
ممتا بینرجی کی ترنمول کانگریس، عام آدمی پارٹی، کشمیر کی نیشنل کانفرنس، این سی پی (شرد پوار)، لالو پرساد کی آر جے ڈی، ڈی ایم کے اور بائیں بازو کی جماعتوں نے اس بل کو غیر آئینی قرار دیا ہے۔
بل کی قسمت کا فیصلہ حکومت کی حلیف جماعتوں پربل کو منظور ہونے سے روکنے کا سارا دار و مدار حکمران بی جے پی کی دو اہم اتحادی جماعتوں، نتیش کمار کی جنتا دل یو(جے ڈی یو) اور چندرابابو نائیڈو کی تیلگو دیشم پارٹی(ٹی ڈی پی) پر ہے، جنہوں نے ابتدا میں مسلمانوں کو ان کے ساتھ ناانصافی نہ ہونے کا یقین دلایا تھا۔
تاہم بھارتی میڈیا رپورٹوں کے مطابق ٹی ڈی پی نے بل کی حمایت کرنے کا اعلان کیا ہے البتہ اس کے ارکان بل میں کچھ تبدیلیوں کی تجویز پیش کریں گے۔ اس کے علاوہ اس نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ اس بل کو ماضی سے نافذ نہ کرے۔ جے ڈی یو نے بھی بل کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔لیکن ان دونوں پارٹیوں کو یہ خدشہ بھی ہے کہ ایسا کرنے سے انہیں اپنے مسلم ووٹروں سے ہاتھ دھونا پڑ سکتا ہے۔
بی جے پی کے دیگر اتحادیوں نے بھی بل کی حمایت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
وقف ترمیمی بل گزشتہ سال اگست میں پیش کیا گیا تھا، جس کے بعد اسے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کو بھیج دیا گیا تھا۔ کئی ادوار کی بات چیت کے بعد اس کمیٹی نے اپنی رپورٹ پیش کی۔
مسلمانوں کی جانب سے شدید مخالفتبھارت کی تقریباﹰ تمام مسلم مذہبی، سیاسی اور سماجی جماعتیں اس بل کے خلاف ہیں۔
انہیں خدشہ ہے کہ بل کے قانون بن جانے کے بعد ان کے اجداد کی وقف کی ہوئی لاکھوں ایکڑ زمین یکلخت ان سے چھن جائے گی اور اس پر حکومت کا قبضہ ہو جائے گا۔وقف ترمیمی بل کی بعض شقوں پر بھی انہیں سخت اعتراض ہے۔ مسلمانوں نے اس بل کے خلاف ملک کے مختلف حصوں میں مظاہرے کیے تھے اور عید کے موقع پر احتجاجاﹰ اپنے بازوؤں پر کالی پٹیاں باندھی تھیں۔
مسلم جماعتوں نے بل پاس ہونے کی صورت میں ملک گیر احتجاجی مہم شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔
لوک سبھا میں اس بل پر آٹھ گھنٹے بحث کی جائے گی اور اگر ضرورت پڑی تو اس وقت کو مزید بڑھایا جا سکتا ہے۔
بل پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ اور سابق وزیر قانون روی شنکر پرساد نے کہا، ''آج اس قانون کے ذریعے وقف اراضی کو ریگولیٹ کرنے سے اور اس نوعیت کی پراپرٹی کی فنڈنگ کو بہتر بنانے سے اس (مسلم) کمیونٹی کے لوگوں کا اعتماد بڑھے گا، تو پھر انہیں (اپوزیشن کو) اس سے مسئلہ کیوں ہے؟‘‘
لیکن کانگریس کے رکن پارلیمنٹ گورو گوگوئی نے کہا، ''ان (بی جے پی) کی نظریں ایک خاص برادری کے لوگوں کی زمین پر ہیں، کل ان کی نظریں دوسری برادریوں کی زمین پر ہوں گی۔
ہم ترمیم کے خلاف نہیں، لیکن وہ جو ترامیم لائی ہے، اس سے مسئلہ مزید بڑھ جائے گا۔‘‘ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بل کی حمایت نے کہا کہ بی جے پی اس بل کے کرنے کا پیش کی کیا ہے
پڑھیں:
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی آل پارٹیز کانفرنس آج ہوگی، اپوزیشن کا شرکت سے انکار
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی آل پارٹیز کانفرنس آج ہوگی، اپوزیشن کا شرکت سے انکار WhatsAppFacebookTwitter 0 24 July, 2025 سب نیوز
پشاور: (آئی پی ایس) خیبرپختونخوا میں قیام امن کیلئے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی جانب سے آج آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) طلب کی گئی، تاہم اپوزیشن جماعتوں نے کانفرنس میں شرکت سے انکار کر دیا ہے۔
مسلم لیگ ن، جمعیت علمائے اسلام، عوامی نیشنل پارٹی اور پاکستان پیپلز پارٹی نے متفقہ طور پر اے پی سی میں شرکت نہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباداللہ نے اے پی سی کو نمائشی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ صوبائی حکومت کے فیصلے غیر سنجیدہ ہیں اور ایسی کانفرنس محض سیاسی دکھاوا ہے، حقیقی مسائل کا حل پارلیمانی فلور پر ممکن ہے، نہ کہ نمائشی اجلاسوں میں۔
ان کا کہنا تھا کہ صرف ایک میز پر بیٹھنے سے مسائل حل نہیں ہوتے، عوامی مسائل کے حل کیلئے عملی اقدامات ناگزیر ہیں۔
عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر میاں افتخار حسین نے اے پی سی کو ”بے مقصد مشق“ قرار دیتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی اے اے پی سی بحیثیت سیاسی جماعت بلائی ہوتی تو شرکت کرتے۔
دوسری جانب وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے کانفرنس کے بائیکاٹ پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ جو جماعتیں شرکت نہیں کر رہیں وہ درحقیقت صوبے کے مسائل سے لاتعلق ہیں، امن عوام کے تعاون سے ہی ممکن ہے اور حکومت تمام سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لینے کیلئے کوشاں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جو اے پی سی میں نہیں آتا اس کی مرضی ہے، امن وامان سب کا مسئلہ ہے، ہر چیز پر سیاست نہیں کرنی چاہیے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبراسرائیل کیساتھ جنگ کیلئے تیار، پر امن مقاصد کیلئے جوہری پروگرام جاری رہے گا، ایرانی صدر جنرل ساحر شمشاد مرزا کا دورہ ترکیہ، بین الاقوامی دفاعی صنعتی نمائش میں شرکت لانگ مارچ توڑپھوڑ کیس، سابق گورنر سندھ عمران اسماعیل کے وارنٹ گرفتاری جاری سلامتی کونسل غزہ میں فوری سیز فائر یقینی بنائے، مسئلہ فلسطین کے حل میں کردار ادا کرے، اسحاق ڈار پیپلزپارٹی، اے این پی اور جے یو آئی کا خیبرپختونخوا حکومت کی اے پی سی میں شرکت سے انکار وزیراعظم کی سرکاری کمپنیوں اور اداروں کے بورڈ ایک ماہ میں مکمل کرنے کی ہدایت اسلام آباد میں داخل ہونے والی تمام گاڑیوں پر ایم ٹیگ لگانا لازمی ہوگا: چیئر مین سی ڈی اے کی زیر صدارت اجلاس میں...Copyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم