اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 02 اپریل 2025ء) مرکزی اقلیتی امور کے وزیر کرن رجیجو نے بدھ کے روز وقف (ترمیمی) بل 2025 کو غور اور منظوری کے لیے لوک سبھا میں پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس بل میں وقف املاک کے نظم و نسق کو بہتر بنانے، ٹیکنالوجی پر مبنی انتظام کو متعارف کرانے، پیچیدگیوں کو دور کرنے اور شفافیت کو یقینی بنانے کی کوشش کی گئی ہے۔

وقف ترمیمی بل: بھارت میں مسلمانوں کو ایک اور امتحان درپیش

رجیجو نے کہا کہ اس بل پر مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) کا مشاورتی عمل بھارت کی جمہوری تاریخ میں کسی پارلیمانی پینل کی طرف سے کی جانے والی اب تک کی سب سے بڑی مشق تھی۔

انہوں نے کہا کہ 97.

27 لاکھ سے زیادہ درخواستیں اور میمورنڈم جے پی سی کو فزیکل اور آن لائن فارمیٹس کے ذریعے موصول ہوئے تھے اور جے پی سی نے اپنی رپورٹ کو حتمی شکل دینے سے پہلے ان میں سے ہر ایک پر غور کیا تھا۔

(جاری ہے)

بھارت میں مسلم مخالف نفرت انگیز تقاریر میں اضافہ: رپورٹ

رجیجو نے کہا کہ 25 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے وقف بورڈ کے علاوہ 284 وفود نے بل پر اپنے خیالات پیش کیے جب کہ قانونی ماہرین، فلاحی تنظیموں، ماہرین تعلیم اور مذہبی رہنماؤں نے بھی اپنی اپنی آراء پیش کیں۔

بل پر شدید اختلافات

بی جے پی کی زیر قیادت این ڈی اے اتحاد اور اپوزیشن آل انڈیا الائنس کے درمیان اتفاق رائے کا کوئی امکان نظر نہیں آتا۔

ایسے میں اس بل کے مستقبل کا فیصلہ پارلیمنٹ میں اکثریت کی بنیاد پر کیا جائے گا۔

اس بل کے مخ‍الفین میں سے ایک حیدرآباد سے رکن پارلیمان اسد الدین اویسی نے کہا، ''اگر چندرابابو نائیڈو، نتیش کمار، چراغ پاسوان اور جینت چودھری اس بل کی حمایت کرتے ہیں، تو وہ سیاسی وجہ سے ایسا کریں گے۔ پانچ سال بعد جب وہ عوام کے سامنے جائیں گے، تو انہیں کیا جواب دیں گے؟‘‘

'اکثریت کے اخلاقی کوڈ اقلیتوں کے حقوق سلب نہیں کر سکتے'، بھارتی مسلمان

اپوزیشن کانگریس ابتدا سے ہی اس بل کی م‍خالفت کر رہی ہے۔

پارٹی کے قومی صدر ملکارجن کھرگے نے ایکس پر لکھا، ''تمام اپوزیشن جماعتیں متحد ہیں اور وقف ترمیمی بل پر مودی حکومت کے غیر آئینی اور تفرقہ انگیز ایجنڈے کو شکست دینے کے لیے پارلیمنٹ میں مل کر کام کریں گی۔‘‘

لوک سبھا میں تیسری سب سے بڑی جماعت سماج وادی پارٹی نے اپنے تمام ممبران پارلیمنٹ کو بل پر متحدہ اپوزیشن کی حمایت کرنے کا حکم دیا ہے۔

ممتا بینرجی کی ترنمول کانگریس، عام آدمی پارٹی، کشمیر کی نیشنل کانفرنس، این سی پی (شرد پوار)، لالو پرساد کی آر جے ڈی، ڈی ایم کے اور بائیں بازو کی جماعتوں نے اس بل کو غیر آئینی قرار دیا ہے۔

بل کی قسمت کا فیصلہ حکومت کی حلیف جماعتوں پر

بل کو منظور ہونے سے روکنے کا سارا دار و مدار حکمران بی جے پی کی دو اہم اتحادی جماعتوں، نتیش کمار کی جنتا دل یو(جے ڈی یو) اور چندرابابو نائیڈو کی تیلگو دیشم پارٹی(ٹی ڈی پی) پر ہے، جنہوں نے ابتدا میں مسلمانوں کو ان کے ساتھ ناانصافی نہ ہونے کا یقین دلایا تھا۔

تاہم بھارتی میڈیا رپورٹوں کے مطابق ٹی ڈی پی نے بل کی حمایت کرنے کا اعلان کیا ہے البتہ اس کے ارکان بل میں کچھ تبدیلیوں کی تجویز پیش کریں گے۔ اس کے علاوہ اس نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ اس بل کو ماضی سے نافذ نہ کرے۔ جے ڈی یو نے بھی بل کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔

لیکن ان دونوں پارٹیوں کو یہ خدشہ بھی ہے کہ ایسا کرنے سے انہیں اپنے مسلم ووٹروں سے ہاتھ دھونا پڑ سکتا ہے۔

بی جے پی کے دیگر اتحادیوں نے بھی بل کی حمایت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

وقف ترمیمی بل گزشتہ سال اگست میں پیش کیا گیا تھا، جس کے بعد اسے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کو بھیج دیا گیا تھا۔ کئی ادوار کی بات چیت کے بعد اس کمیٹی نے اپنی رپورٹ پیش کی۔

مسلمانوں کی جانب سے شدید م‍خالفت

بھارت کی تقریباﹰ تمام مسلم مذہبی، سیاسی اور سماجی جماعتیں اس بل کے خلاف ہیں۔

انہیں خدشہ ہے کہ بل کے قانون بن جانے کے بعد ان کے اجداد کی وقف کی ہوئی لاکھوں ایکڑ زمین یکلخت ان سے چھن جائے گی اور اس پر حکومت کا قبضہ ہو جائے گا۔

وقف ترمیمی بل کی بعض شقوں پر بھی انہیں سخت اعتراض ہے۔ مسلمانوں نے اس بل کے خلاف ملک کے مختلف حصوں میں مظاہرے کیے تھے اور عید کے موقع پر احتجاجاﹰ اپنے بازوؤں پر کالی پٹیاں باندھی تھیں۔

مسلم جماعتوں نے بل پاس ہونے کی صورت میں ملک گیر احتجاجی مہم شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔

لوک سبھا میں اس بل پر آٹھ گھنٹے بحث کی جائے گی اور اگر ضرورت پڑی تو اس وقت کو مزید بڑھایا جا سکتا ہے۔

بل پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ اور سابق وزیر قانون روی شنکر پرساد نے کہا، ''آج اس قانون کے ذریعے وقف اراضی کو ریگولیٹ کرنے سے اور اس نوعیت کی پراپرٹی کی فنڈنگ ​​کو بہتر بنانے سے اس (مسلم) کمیونٹی کے لوگوں کا اعتماد بڑھے گا، تو پھر انہیں (اپوزیشن کو) اس سے مسئلہ کیوں ہے؟‘‘

لیکن کانگریس کے رکن پارلیمنٹ گورو گوگوئی نے کہا، ''ان (بی جے پی) کی نظریں ایک خاص برادری کے لوگوں کی زمین پر ہیں، کل ان کی نظریں دوسری برادریوں کی زمین پر ہوں گی۔

ہم ترمیم کے خلاف نہیں، لیکن وہ جو ترامیم لائی ہے، اس سے مسئلہ مزید بڑھ جائے گا۔‘‘

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بل کی حمایت نے کہا کہ بی جے پی اس بل کے کرنے کا پیش کی کیا ہے

پڑھیں:

احتجاجی تحریک سے کچھ نہیں ملے گا، اپوزیشن مذاکرات کی پیشکش قبول کرے، رانا ثناء

فیصل آباد میں نماز عید کی ادائیگی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مشیر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی اس وقت کسی تحریک چلانے کی پوزیشن میں نہیں ہے، احتجاج کر کے اپنے کارکنوں کو مشکلات میں ڈالے گی، اگر ان کے ذہن میں کوئی غلط فہمی ہے تو اسے دور کر لینا چاہیے۔ اسلام ٹائمز۔ معاون خصوصی وزیراعظم رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کو احتجاجی تحریک سے کچھ نہیں ملے گا، اپوزیشن وزیراعظم کی مذاکرات کی پیش کش کو قبول کرے۔ فیصل آباد میں نماز عید کی ادائیگی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی اس وقت کسی تحریک چلانے کی پوزیشن میں نہیں ہے، احتجاج کر کے اپنے کارکنوں کو مشکلات میں ڈالے گی، اگر ان کے ذہن میں کوئی غلط فہمی ہے تو اسے دور کر لینا چاہیے، کیونکہ قومی مفاد، سیاسی ضد سے کہیں بالاتر ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اپوزیشن وزیراعظم کی مذاکرات کی پیش کش کو قبول کرے، وہ ذاتی مفادات اور انا سے بالاتر ہو کر ملک کے وسیع تر مفاد میں مذاکرات کی میز پر آئیں، کیونکہ پاکستان نے اب آگے بڑھنا ہے اور اسے کوئی روک نہیں سکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن پہلے میثاق معیشت کرے، میثاق معیشت کے بعد سیاست اور دیگر مسائل پر بھی بات ہو جائے گی۔

بھارت کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے مشیر وزیراعظم رانا ثناء اللہ نے کہا کہ بھارت نے پاکستان کو کمزور سمجھ کر بلاجواز حملے کی کوشش کی، لیکن پاک فوج نے بروقت اور بھرپور جواب دے کر دشمن کے عزائم خاک میں ملا دیئے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ پاک افواج نے ایسا دندان شکن جواب دیا کہ بھارت عالمی سطح پر ذلیل و رسوا ہوگیا اور مودی، جو پاکستان کو ایک ذیلی ریاست سمجھتا تھا، اب منہ چھپاتا پھر رہا ہے جبکہ پاکستان ایک مضبوط ملک کے طور پر جانا جا رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • چینی وزارت  دفاع کا تائیوان کی ڈی پی پی انتظامیہ کے لئے انتباہ
  • ہسپانوی اپوزیشن کی میڈرڈ میں بڑی ریلی، نئے الیکشن کا مطالبہ
  • ٹرمپ کی متنازع امیگریشن پالیسیوں کیخلاف پرتشدد مظاہرے؛ گاڑیاں نذر آتش
  • کرکٹر سے ممبر پارلیمنٹ کی منگنی ہوگئی، ویڈیو وائرل
  • ایک اور ماڈل بھارتی کرکٹر کے پیار میں 'دیوانی' ہوگئیں
  • غزہ میں اسرائیلی جارحیت جاری، مزید 36 فلسطینی شہید ہوگئے
  • احتجاجی تحریک سے کچھ نہیں ملے گا، اپوزیشن مذاکرات کی پیشکش قبول کرے، رانا ثناء
  • پی ٹی آئی کو احتجاجی تحریک سے کچھ حاصل نہیں ہو گا، رانا ثنا اللہ
  • پی ٹی آئی جو تحریک شروع کرنے جارہی ہے ان کو اس سے کچھ نہیں ملےگا: رانا ثنا
  • احتجاجی تحریک سے کچھ نہیں ملے گا، اپوزیشن مذاکرات کی پیشکش قبول کرے: رانا ثناء