بیجنگ :چینی وزیر خارجہ وانگ ای نے روس کے سرکاری دورے کے دوران “رشیا ٹوڈے” انٹرنیشنل میڈیا گروپ کو خصوصی انٹرویو دیا ۔بد ھ کے روزچین امریکہ تجارتی جنگ اور چین کی جانب سے امریکی اشیاء پر مزید محصولات کے حوالے سے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے وانگ ای نے کہا کہ ہر ملک کو ترقی کے عمل میں مختلف مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور ہر ملک کے اپنے جائز خدشات ہوتے ہیں لیکن مسائل کے حتمی حل کی چابی دوسروں کے پاس نہیں بلکہ اپنے ہاتھوں میں ہونی چاہئے۔ اپنے اندر وجوہات تلاش کرنے کے بجائے امریکہ نے اپنی ذمہ داریوں سے آنکھیں چرائی ہیں، اور خواہ مخواہ دوسرے ممالک پر محصولات عائد کیے ہیں، اور یہاں تک کہ ان پر بھر پور دباؤ بھی ڈالا ہے.

وانگ ای نے کہا کہ اس طرح کا اقدام نہ صرف موجودہ مسائل کو حل کرنے میں ناکام ہوگا ، بلکہ عالمی مارکیٹ کو بھی شدید طور پر متاثر کرے گا ، بین الاقوامی اقتصادی اور تجارتی نظام کو کمزور کرے گا ، اور امریکہ کی اپنی بین الاقوامی ساکھ کو بھی نقصان پہنچائے گا۔ “امریکہ فرسٹ” امریکی طرز کی غنڈہ گردی نہیں ہونی چاہیے، اور دوسرے ممالک کے جائز حقوق اور مفادات کو نقصان پہنچانے کی بنیاد پر اپنے مفادات کی بنیاد نہیں رکھی جانی چاہیے۔وانگ ای نے کہا کہ امریکہ فنٹنائل کے بہانے چین پر دو بار محصولات عائد کر چکا ہے۔ امریکہ میں فنٹنائل کا غلط استعمال ایک ایسا مسئلہ ہے جس کا سامنا خود امریکہ کو کرنا ہے اور اسے حل کرنا ہے۔ چین آج دنیا میں منشیات کے خلاف سب سے سخت اور جامع پالیسی رکھنے والا ملک ہے۔ اگر امریکہ واقعی فنٹنائل کے مسئلے کو حل کرنا چاہتا ہے تو وہ غیر منصفانہ محصولات کو منسوخ کر کے چین کے ساتھ برابری کی سطح پر بات چیت کرے اور باہمی فائدہ مند تعاون حاصل کرے ۔ چین نے کبھی بھی بالادستی کو قبول نہیں کیا اور اگر امریکہ اندھا دھند دباؤ ڈالنا یا ہر قسم کی بلیک میلنگ جاری رکھے گا تو چین یقیناً اس کا مضبوط جواب دے گا۔وانگ ای نے کہا کہ باہمی احترام دنیا کے ممالک کے تبادلے کے لئے بنیادی اصول ہے اور چین امریکہ تعلقات کے لئے ایک اہم شرط ہے۔

Post Views: 1

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: وانگ ای نے کہا کہ

پڑھیں:

امریکہ کی ایکبار پھر ایران کو براہ راست مذاکرات کی پیشکش

اپنے ایک بیان میں ٹمی بروس کا کہنا تھا کہ ایران کے رہنماؤں کے پاس اپنے لوگوں کیلئے امن و خوشحالی کا راستہ منتخب کرنے کا موقع ہے۔ اسلام ٹائمز۔ گزشتہ شب امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان "ٹمی بروس" نے دعویٰ کیا کہ واشنگٹن، تہران کے ساتھ جوہری پروگرام کے بارے میں براہ راست بات چیت کے لیے تیار ہے۔ دلچسپ بات ہے کہ ایک جانب امریکی صدر "ڈونلڈ ٹرامپ" ایران کو جوہری تنصیبات پر ممکنہ حملے کی مسلسل دھمکیاں دے رہے ہیں تو دوسری جانب ان کی وزارت خارجہ، ایران کے ساتھ براہ راست مذاکرات کے راگ الاپ رہی ہے۔ اس ضمن میں ٹمی بروس نے کہا کہ واشنگٹن ایٹمی ہروگرام پر تہران کے ساتھ مذاکرات کے لئے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران کے رہنماؤں کے پاس اپنے لوگوں کے لیے امن و خوشحالی کا راستہ منتخب کرنے کا موقع ہے۔ ہم ایران کے ساتھ براہ راست بات چیت کے لیے تیار ہیں۔ قبل ازیں نیٹو میں امریکی نمائندے میتھیو وائٹیکر نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ ایران، امن مذاکرات پر راضی ہو جائے گا۔ انہوں نے ایران سے متعلق ان خیالات کا اظہار فاکس کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔

متعلقہ مضامین

  • بیجنگ میں فیلڈ مارشل کی چینی وزیر خارجہ سے ملاقات، قریبی تعاون جاری رکھنے پر اتفاق
  • پاکستان سنجیدہ مذاکرات کی دعوت دے چکا، اب فیصلہ بھارت کو کرنا ہوگا، شفقت علی خان
  • چینی وزیر اعظم 2025 کی عالمی مصنوعی ذہانت کانفرنس میں شرکت کریں گے، وزارت خارجہ
  • پاکستان سنجیدہ مذاکرات کی دعوت دے چکا، اب فیصلہ بھارت کو کرنا ہوگا: دفتر خارجہ
  • امریکہ کو اب فینٹانل کا سیاسی تماشہ بند کرنا چاہیے ، چینی میڈیا
  • ٹرمپ انتظامیہ کاامریکا کا سفر کرنے والے ہر فرد پر 250 ڈالرز اضافی رقم عائد کرنے کا فیصلہ
  • امریکی صدر کا مختلف ممالک پر 15 سے 50 فیصد تک ٹیرف عائد کرنے کا اعلان
  • ہم نے ایران کیخلاف اسٹریٹجک گفتگو شروع کر رکھی ہے، غاصب صیہونی وزیر خارجہ کا دورہ کی اف
  • امریکہ کی ایکبار پھر ایران کو براہ راست مذاکرات کی پیشکش
  •  امید ہے کہ امریکہ چین  کے ساتھ  بات چیت اور مواصلات کے ذریعے اتفاق رائے بڑھائے گا،  چینی وزارت خارجہ