بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے اطلاعاتی مشیر محفوظ عالم نے دعویٰ کیا ہے کہ معزول وزیر اعظم شیخ حسینہ کی جماعت عوامی لیگ کے ایک لاکھ سے زائد ارکان بھارت فرار ہو چکے ہیں۔
بنگلہ دیشی نیوز پورٹل کے مطابق، محفوظ عالم نے یہ بات ڈھاکہ میں عید کے ایک اجتماع کے دوران کہی، جس میں ان افراد کے اہل خانہ شریک تھے جنہیں مبینہ طور پر حسینہ واجد کے دورِ حکومت میں جبری گمشدگی یا قتل کا نشانہ بنایا گیا۔
یہ اجتماع انسانی حقوق کی تنظیم ”مایر ڈاک“ کے زیرِ اہتمام شہر کے تیج گاؤں علاقے میں منعقد ہوا۔
محفوظ عالم نے حسینہ واجد پر سخت تنقید کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ انہوں نے اپنے والدین کے قتل کا بدلہ لینے کے لیے جبری گمشدگیوں اور قتل و غارت کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ 2013 اور 2014 میں جب لوگ اپنے ووٹ کے حق کے لیے جدوجہد کر رہے تھے، تب سب سے زیادہ جبری گمشدگیاں ہوئیں۔ ان کارروائیوں کا بنیادی مقصد انتخابی نظام کو تباہ کرنا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ حکومت نے جبری گمشدگیوں کی تحقیقات کے لیے ایک کمیشن قائم کر دیا ہے، جس کی سفارشات کی بنیاد پر متعدد افراد کے خلاف گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے جا چکے ہیں، جبکہ مزید تحقیقات بھی جاری ہیں۔
محفوظ عالم نے سابق حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ عوامی لیگ کے مخالفین کو دہشت گرد اور انتہا پسند قرار دے کر غائب کر دیا گیا، جبکہ ان کے اہل خانہ کو دھمکیاں دی گئیں اور ریاستی اداروں کو جبری گمشدگیوں کے لیے استعمال کیا گیا۔
انہوں نے الزام لگایا کہ حسینہ واجد بھارت میں پناہ لے کر اب بھی بنگلہ دیش کے خلاف سازشیں کر رہی ہیں، جو افسوسناک ہے۔
محفوظ عالم نے کہا کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ بھارت نے حسینہ اور ان کی دہشت گرد قوتوں کو پناہ دی ہے۔ ہمارے ذرائع کے مطابق عوامی لیگ کے تقریباً ایک لاکھ ارکان نے وہاں پناہ لے رکھی ہے۔
شیخ حسینہ کی 16 سالہ حکومت کا خاتمہ پانچ اگست کو ایک طلبہ تحریک کے نتیجے میں پرتشدد عوامی بغاوت کے ذریعے ہوا۔ اس کے بعد 77 سالہ حسینہ واجد خفیہ طور پر بنگلہ دیش چھوڑ کر بھارت چلی گئیں۔
ان پر قتل عام اور بدعنوانی سمیت 100 سے زائد مقدمات درج کیے جا چکے ہیں، جبکہ ان کی حکومت کے بیشتر وزراء اور رہنما یا تو گرفتار ہو چکے ہیں یا ملک سے فرار ہو چکے ہیں۔
ان کے اقتدار کے خاتمے کے بعد نوبل انعام یافتہ محمد یونس کو عبوری حکومت کا چیف ایڈوائزر مقرر کیا گیا، اور عوامی لیگ بنگلہ دیش کی سیاسی فضا سے تقریباً غائب ہو چکی ہے۔
محفوظ عالم، جو کہ ”اینٹی ڈسکریمنیشن اسٹوڈنٹ موومنٹ“ کے سرکردہ رہنما ہیں، جولائی میں ہونے والے انہی احتجاجی مظاہروں کا حصہ تھے، جنہوں نے حسینہ حکومت کے زوال میں اہم کردار ادا کیا۔
حسینہ واجد، ان کے متعدد سینئر وزراء اور قریبی سیاسی ساتھیوں پر بنگلہ دیش کے اندرونی ”انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل“ میں انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات عائد کیے جا چکے ہیں۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: محفوظ عالم نے عوامی لیگ کے حسینہ واجد بنگلہ دیش انہوں نے چکے ہیں کے لیے

پڑھیں:

پشاور، سابقہ دور حکومت میں 39 کروڑ سے زائد رقم کی عدم وصولی کی نشاندہی

آڈیٹر جنرل پاکستان نے سابقہ دور حکومت میں صوبائی محکموں میں اندرونی آڈٹ نہ ہونے کے باعث 39کروڑ 83 لاکھ سے زائد رقم وصول نہ ہونے کی نشان دہی کردی ہے۔

آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی 2021-2020 کی آڈٹ رپورٹ میں حکومتی خزانے کو ہونے والے نقصان کی نشان دہی گئی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ پراپرٹی ٹیکس اور دیگر مد میں بڑے بقایا جات کی ریکوری نہیں ہوسکی۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ حکومتی آمدن کا بھی درست طریقے سے تخمینہ نہیں لگایا جاسکا، محکمانہ اکاؤنٹس کمیٹیوں کے اجلاس باقاعدگی سے نہ ہونے پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے فیصلوں کا نفاذ نہیں ہوسکا۔

آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ صوبے میں ریونیو اہداف بھی حاصل نہیں کیے جارہے ہیں، رپورٹ میں مختلف ٹیکسز واضح نہ ہونے کے باعث حکومت کو 32 کروڑ 44لاکھ 20 ہزار روپے کے نقصان کی نشاندہی ہوئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق پراپرٹی ٹیکس، ہوٹل ٹیکس، پروفیشنل ٹیکس، موثر وہیکلز ٹیکس کے 9کیسز  کی مد میں نقصان ہوا، صرف ایک کیس ابیانے کی مد میں حکومتی خزانے کو 45لاکھ 80ہزار روپے کا نقصان ہوا۔

اسی طرح اسٹامپ ڈیوٹی اور پروفیشنل ٹیکس کی مد میں ایک کیس میں 15لاکھ روپے کے نقصان کی نشاندہی ہوئی ہے۔

آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کم یا تخمینہ صحیح نہ لگانے سے انتقال فیس، اسٹمپ ڈیوٹی، رجسٹریشن فیس،کیپٹل ویلتھ ٹیکس، لینڈ ٹیکس، ایگریکلچر انکم ٹیکس اور لوکل ریٹ کے 5کیسوں میں 4کروڑ 40لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔

رپورٹ کے مطابق ایڈوانس ٹیکس کا تخمینہ نہ لگانے سے وفاقی حکومت کو دو کیسز میں ایک کروڑ 9لاکھ روپے کا نقصان ہوا جبکہ 69 لاکھ 50 ہزار روپے کی مشتبہ رقم جمع کرائی گئی۔

مزید بتایا گیا ہے کہ روٹ پرمٹ فیس اور تجدید لائنسس فیس کے 2کیسز میں حکومت کو 45لاکھ روپے کا نقصان اور 14لاکھ کی مشتبہ رقم بھی دوسرے کیس میں ڈپازٹ کرائی گئی۔

رپورٹ میں ریکوری کے لیے مؤثر طریقہ کار وضع کرنے اور کم لاگت ٹیکس وصول کرنے کے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی سفارش کی گئی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ایم ڈی کیٹ 2025ء: 1 لاکھ 40 ہزار سے زائد امیدواروں کی رجسٹریشن
  • ایم جی پاکستان کی بڑی پیشکش: الیکٹرک گاڑیوں پر 13 لاکھ روپے سے زائد کی زبردست رعایت
  • کریم آباد میں بڑی ڈکیتی، سنار سے ایک کروڑ 20 لاکھ روپے لوٹ لیے گئے
  • ٹی بلز کی نیلامی: حکومت نے ایک کھرب سے زائد کی بولیوں میں سے 200 ارب روپے حاصل کرلیے
  • کراچی، ڈاکو سنار سے ایک کروڑ 20 لاکھ روپے لوٹ کر فرار
  • آئی سی سی ٹی20 رینکنگ: بنگلہ دیش نے بھارت سے نویں پوزیشن چھین لی
  • سابقہ دور حکومت میں 39 کروڑ سے زائد رقم کی عدم وصولی کی نشاندہی
  • پشاور، سابقہ دور حکومت میں 39 کروڑ سے زائد رقم کی عدم وصولی کی نشاندہی
  • کراچی، ڈکیتی کی بڑی واردات، بلڈر کے رائیڈر سے 46 لاکھ سے زائد کی رقم لوٹ لیے گئے
  • شہباز شریف حکومت نے صرف 16 ماہ میں 13 ہزار ارب روپے سے زائد کا اضافہ کر کے قرضوں میں اضافے کے تمام ریکارڈ توڑ ڈالے