سی این این کے مطابق نیتن یاہو تحقیقات میں پیش ہوئے تھے، انہوں نے ان تحقیقات کو سیاسی قرار دیا ہے۔ جوناتھن یوریچ اور ایلی فیلڈ اسٹائن کو قطری حکومت سے ناجائز تعلقات کے شبے میں پیر کو گرفتار کیا گیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ غاصب صہیونی ریاست کے وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کے دو سینئر مشیروں کو قطر کے ساتھ مبینہ غیر قانونی تعلقات کے الزام میں گرفتار کرنے کے بعد تین روزہ ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا، یہ معاملہ قطر گیٹ کے نام سے مشہور ہوا ہے۔ امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے مطابق نیتن یاہو تحقیقات میں پیش ہوئے تھے، انہوں نے ان تحقیقات کو سیاسی قرار دیا ہے۔ جوناتھن یوریچ اور ایلی فیلڈ اسٹائن کو قطری حکومت سے ناجائز تعلقات کے شبے میں پیر کو گرفتار کیا گیا تھا۔ مبصرین کے مطابق گرفتاریوں نے ملک میں سیاسی کشیدگی کو ہوا دی ہے، جہاں حکومت ملکی سلامتی کے سربراہ اور اٹارنی جنرل دونوں کو برطرف کرنے کی خواہاں ہیں۔

 اس اقدام سے اسرائیل میں ایک احتجاجی تحریک کو پھر بھڑکا دیا ہے، جبکہ حکومت کی جانب سے رواں ماہ غزہ میں دوبارہ لڑائی شروع کر دی گئی ہے۔ فیلڈ اسٹائن کو گزشتہ سال کے آخر میں علیحدہ گرفتار کیا گیا تھا اور اسرائیلی رہنما کی تنقیدی میڈیا کوریج کو منتقل کرنے کے لیے غزہ میں یرغمالیوں کے مذاکرات سے متعلق ایک خفیہ دستاویز کو لیک کرنے کے الزام میں گھر میں نظر بند کر دیا گیا تھا۔ بنجمن نیتن یاہو نے ایک ویڈیو بیان میں کہا کہ جیسے ہی مجھ سے گواہی کے لیے کہا گیا، میں نے کہا کہ میں فارغ ہوں اور فوری طور پر گواہی دینا چاہتا ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ میں سمجھتا ہوں کہ یہ ایک سیاسی تفتیش ہے، لیکن مجھے یہ نہیں معلوم کہ یہ کتنا سیاسی ہے۔

ان کے مطابق جوناتھن یوریچ اور ایلی فیلڈ اسٹائن کو یرغمال بنائے ہوئے ہیں، کوئی معاملہ نہیں ہے، بالکل کچھ نہیں ہے، صرف سیاسی طور پر نشانہ بنایا گیا ہے، اور کچھ نہیں۔ نیتن یاہو پر بدعنوانی کے الزامات پر الگ سے مقدمہ چل رہا ہے جس کی وہ تردید کرتے ہیں۔ اسرائیلی میڈیا نے رپورٹ کیا کہ ایک صحافی کو بھی اس معاملے میں پوچھ گچھ کے لیے طلب کیا گیا ہے۔ گیس کی دولت سے مالا مال خلیجی ریاست قطر کے اسرائیل کے ساتھ کوئی سفارتی تعلقات نہیں ہیں اور وہ طویل عرصے سے فلسطینی گروپ حماس کے رہنماؤں کی میزبانی کر رہا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: نیتن یاہو کے مطابق کیا گیا گیا تھا

پڑھیں:

سپریم کورٹ نے عمران خان کے جسمانی ریمانڈ سے متعلق اپیلیں نمٹا دیں

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 23 اپریل 2025ء ) سسپریم کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کے لیے پنجاب حکومت کی جانب سے دائر اپیلیں نمٹادیں۔ تفصیلات کے مطابق دوران سماعت سپریم کورٹ میں عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کیلئے دائر پنجاب حکومت کی اپیلوں پر سماعت ہوئی جہاں سماعت مکمل ہونے کے بعد سپریم کورٹ نے عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کیلئے دائر پنجاب حکومت کی اپیلیں نمٹا دیں، عدالت نے قرار دیا کہ گرفتاری کوڈیڑھ سال گزرچکا اب جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، پنجاب حکومت چاہے تو ٹرائل کورٹ سے رجوع کر سکتی ہے، عمران خان کے وکلاء دراخواست دائر ہونے پر مخالفت کرنے کا حق رکھتے ہیں۔

دوران سماعت پراسیکیوٹر نے مؤقف اپنایا کہ ’ملزم کے فوٹو گرامیٹک، پولی گرافک، وائس میچنگ ٹیسٹ کرانے ہیں، ملزم ٹیسٹ کرانے کیلئے تعاون نہیں کرہا‘، جس پر جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیئے کہ ’ملزم حراست میں ہے، زیر حراست شخص کیسے تعاون نہیں کرسکتا؟ درخواست میں استدعا ٹیسٹ کرانے کی نہیں جسمانی ریمانڈ کی تھی‘، جسٹس صلاح الدین پنہور نے کہا کہ ’کسی قتل اور زناء کے مقدمہ میں تو ایسے ٹیسٹ کبھی نہیں کرائے گئے، توقع ہے عام آدمی کے مقدمات میں بھی حکومت ایسے ہی ایفیشنسی دکھائے گی‘۔

(جاری ہے)

جسٹس ہاشم کاکڑ نے مزید کہا کہ ’ٹرائل کورٹ نے جسمانی ریمانڈ دیا، ہائیکورٹ نے تفصیلی وجوہات کے ساتھ ٹرائل کورٹ کا فیصلہ مسترد کردیا، اب یہ درخواست غیر مؤثر ہوچکی، جسمانی ریمانڈ نہیں دیا جاسکتا‘، جسٹس صلاح الدین پنہور ے استفسار کیا کہ ’آپ کے پاس ملزم کیخلاف شواہد کی یو ایس بی موجود ہے؟ اگر موجود ہے جا کر اس کا فرانزک کرائیں‘، وکیل پنجاب حکومت نے کہا کہ ’ہم ملزم کی جیل سے حوالگی نہیں چاہتے، چاہتے ہیں بس ملزم تعاون کرے‘۔

اس پر وکیل عمران خان سلمان صفدر نے کہا کہ ’پراسیکیوشن نے ٹرائل کورٹ سے 30 دن کا ریمانڈ لیا، ہائیکورٹ نے ٹرائل کورٹ کا فیصلہ مسترد کردیا، ملزم کو ٹرائل کورٹ میں پیش کیے بغیر جسمانی ریمانڈ لیا گیا، ریمانڈ کیلئے میرے مؤکل کو ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت پیش کیا گیا تھا، ایف آئی آر کے اندراج کے 14 ماہ تک پراسیکیوشن نے نہ گرفتاری ڈالی نہ ہی ٹیسٹ کرائے، جب میرا مؤکل سائفر اور عدت کیس میں بری ہوا تو اس مقدمے میں گرفتاری ڈال دی گئی، پراسیکیوشن لاہور ہائیکورٹ کو پولی گرافک ٹیسٹ کیلئے مطمئن نہیں کرسکی‘۔

جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیئے کہ ’ہم چھوٹے صوبوں کے لوگ دل کے بڑے صاف ہوتے ہیں، ہم تین رکنی بینچ نے آج سے چند روز قبل ایک ایسا کیس سنا جس سے دل میں درد ہوتا ہے، ایک شخص آٹھ سال تک قتل کے جرم میں جیل کے ڈیتھ سیل میں رہا، آٹھ سال بعد اس کے کیس کی سماعت مقرر ہوئی اور ہم نے باعزت بری کیا‘، بعد ازاں عدالت نے پنجاب حکومت کی اپیلیں خارج کردیں۔

متعلقہ مضامین

  • مسلم لیگ ن کی رہنما مریم اورنگزیب کار حادثے میں زخمی، ہسپتال منتقل
  • عمران خان سے ملاقات، پی ٹی آئی رہنماوں کو داہگل اور گورکھ پور ناکے پر روک دیا گیا
  • عمران خان سے ملاقات کا دن، پی ٹی آئی رہنماؤں کی داہگل اور گورکھ پور ناکے پر روک دیا گیا
  • ایران پوری "انسانیت" کیلئے خطرہ ہے، "نیتن یاہو" کی ہرزہ سرائی
  • عمران خان کا جسمانی ریمانڈ ، پنجاب حکومت کی درخواستیں مسترد
  • عالمی عدالت نے نیتن یاہو کو گرفتار کرنے کا حکم دیا، مگر اس فیصلے کا احترام امریکا سمیت کوئی نہیں کررہا، فضل الرحمان
  • تحقیقاتی ادارے کارڈیک ہسپتال گلگت میں ہونی والی کرپشن پر خاموش کیوں ہیں؟ نعیم الدین
  • عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کیلئے دائر اپیلیں نمٹادی گئیں
  • سپریم کورٹ نے عمران خان کے جسمانی ریمانڈ سے متعلق اپیلیں نمٹا دیں
  • عمران خان کا جسمانی ریمانڈ دینے کی پنجاب حکومت کی استدعا مسترد