سندھ ہائی کورٹ کے آئینی بینچ کے جج جسٹس آغا فیصل کیخلاف ریفرنس دائر
اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT
کراچی:
سندھ ہائی کورٹ کے آئینی بینچ کے جج جسٹس آغا فیصل کے خلاف ریفرنس دائر کر دیا گیا۔
ہائی کورٹ کے وکیل عثمان فاروق ایڈووکیٹ نے 300 سے زائد وکلاء کے دستخط کے ساتھ ریفرنس عدالت میں دائر کیا۔
دائر ریفرنس کے مطابق جسٹس آغا فیصل معمولی تاخیر پر بھی عدم پیروی کی بنا پر درخواستیں مسترد کرتے ہیں، جبکہ قانونی دلائل اور کیس فائل کو نظر انداز کرتے ہوئے کیسز نمٹائے جا رہے ہیں۔
جسٹس آغا فیصل اختیارات کا بے جا استعمال کرتے ہوئے بڑی تعداد میں وارنٹ جاری کر رہے ہیں اور درخواستیں مسترد کیے جانے کی تفصیلی وجوہات سے آگاہ بھی نہیں کر رہے، جسٹس آغا فیصل باقاعدہ سماعت کا موقع دیے بغیر درخواستیں مسترد کر دیتے ہیں۔
ریفرنس میں موقف اپنایا گیا ہے کہ فیئر ٹرائل کا موقع نہ دینا آئین کے آرٹیکل 10 اے کی خلاف ورزی ہے اور عدالتی کارروائی میں امتیاز برتنا آئین کے آرٹیکل 25 اے کی خلاف ورزی ہے، فاضل جج کا رویہ کوڈ آف کنڈیکٹ کی خلاف ورزی ہے۔
ریفرنس میں استدعا کی گئی کہ سپریم جوڈیشل کونسل جسٹس آغا فیصل کے مس کنڈکٹ کے خلاف کارروائی کرے اور جسٹس آغا فیصل کو عدالتی کارروائی کے فرائض کی انجام دہی سے روکا جائے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جسٹس آغا فیصل
پڑھیں:
نور مقدم قتل کیس: ظاہر جعفر کی سپریم کورٹ میں نظرثانی کی درخواست دائر
سپریم کورٹ میں نور مقدم قتل کیس کے مجرم ظاہر ذاکر جعفر نے سزائے موت کے فیصلے پر نظرثانی کی درخواست دائر کر دی ہے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ عدالت نے مجرم کی ذہنی حالت کا تعین نہیں کروایا، حالانکہ سپریم کورٹ میں اس حوالے سے میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کی درخواست بھی دی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں:نور مقدم قتل کیس: سپریم کورٹ کا تحریری فیصلہ جاری، ظاہر جعفر کی سزائے موت برقرار
درخواست کے مطابق عدالت نے اس متفرق درخواست پر کوئی فیصلہ نہیں سنایا اور ویڈیو ریکارڈنگ پر انحصار کرتے ہوئے سزائے موت دی، حالانکہ وہ ویڈیوز نہ تو ٹرائل کے دوران درست ثابت کی گئیں اور نہ ہی وہ ملزم کو فراہم کی گئیں۔
درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ یہ ویڈیوز عدالت میں کبھی چلائی بھی نہیں گئیں، اور فیصلہ جلد بازی میں کیا گیا۔ اس لیے عدالت سے استدعا ہے کہ وہ 20 مئی کو سنائے گئے فیصلے پر نظرثانی کرے کیونکہ اس کے لیے ٹھوس وجوہات موجود ہیں۔
یاد رہے کہ نور مقدم کو 2021 میں اسلام آباد کے سیکٹر ایف سیون میں بہیمانہ طور پر قتل کیا گیا تھا۔ اسلام آباد کی عدالت نے مجرم ظاہر جعفر کو سزائے موت سنائی تھی، جسے اسلام آباد ہائیکورٹ اور بعد ازاں سپریم کورٹ نے بھی برقرار رکھا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
سپریم کورٹ ظاہر جعفر نورمقدم کیس