بیجنگ :تائیوان امور کے دفتر کی ترجمان ژو فینگ لیئن نے صحافیوں کے سوالات کے جوابات دیے۔ ایک نامہ نگار نے پوچھا کہ چین کی پیپلز لبریشن آرمی کے مشرقی تھیٹر کمانڈ نے حال ہی میں تائیوان جزیرے کے اردگرد مشترکہ فوجی مشقیں کی ہیں۔ تائیوان کی ڈیموکریٹک پروگریسو پارٹی (ڈی پی پی) کی انتظامیہ نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ اقدام “آبنائے تائیوان کے تناؤ کو بڑھاتا ہے، علاقائی امن و استحکام کو شدید نقصان پہنچاتا ہے، اور عالمی سلامتی کے لیے خطرہ ہے”۔ ادھر امریکی وائٹ ہاؤس کے ترجمان نے کہا ہے کہ وہ “کسی بھی یکطرفہ طاقت یا دباؤ کے ذریعے موجودہ صورت حال کو تبدیل کرنے کے خلاف ہیں”۔اس حوالے سے آپ کا کیا ردعمل ہے؟ترجمان نے کہا کہ  پیپلز لبریشن آرمی کا تائیوان جزیرے کے اردگرد مشترکہ فوجی مشقیں کرنا اورآبنائے  تائیوان کے وسطی اور جنوبی حصوں میں “اسٹریٹ تھنڈر-2025A” مشقیں منعقد کرنا، چین کی خودمختاری، سلامتی اور ترقی کے مفادات کے تحفظ کا ایک ضروری اقدام ہے۔ یہ ملک کی تقسیم کی سازشوں کو سزا دینے کا انصاف پر مبنی عمل ہے، اورآبنائے  تائیوان کے امن و استحکام اور تائیوان کے ہم وطنوں کی سلامتی اور بہبود کو یقینی بنانے کی مضبوط عکاسی کرتا ہے۔ دنیا میں صرف ایک چین ہے، اور تائیوان چین کا اٹوٹ حصہ ہے،یہی آبنائے تائیوان کی حقیقی موجودہ صورت حال ہے۔ ڈی پی پی حکام “تائیوان کی علیحدگی ” کے جھوٹے نظریات کو پھیلا رہے ہیں اور مسلسل چیلنجز  پیدا کر رہے ہیں، جو  “ایک چین کے اصول”  کی حقیقت کو بدلنے کی بے بنیاد خواہش ہے۔ یہ عمل آبنائے تائیوان کے امن و استحکام کو شدید نقصان پہنچا رہا ہے اور تائیوان کے ہم وطنوں کے مفادات اور فلاح و بہبود کو بری طرح متاثر کر رہا ہے۔ اگر انہیں روکا نہ گیا  تو یہ تائیوان کے عوام کو جنگ کی تباہ کاریوں کی طرف دھکیل دیں گے۔ لہٰذا، ان اقدامات کو سختی سے روکنا اور انہیں سزا دینا ضروری ہے۔ تائیوان کا مسئلہ مکمل طور پر چین کا داخلی معاملہ ہے اور اس میں کسی بھی بیرونی مداخلت کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ امریکہ کو ایک چین کے اصول اور  تین چین-امریکہ مشترکہ اعلامیوں  کی پابندی کرنی چاہیے، “تائیوان کی علیحدگی” کی مخالفت کرنی چاہیے، اور چین کے اتحاد کی حمایت کرنی چاہیے۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: تائیوان کی تائیوان کے

پڑھیں:

حالیہ ہتھیاروں کے تجربات ’ایٹمی نہیں‘ ٹرمپ کے ایٹمی تجربات کے اعلان پر روس کا رد عمل

روس نے جمعرات کے روز امریکا کے ساتھ بڑھتی ہوئی ایٹمی کشیدگی کو کم کرنے کی کوشش کی، جب روس کے 2 نئے ایٹمی صلاحیت کے حامل ہتھیاروں کے تجربات کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ایٹمی تجربات کا حکم دیا۔

کریملن کا کہنا ہے کہ ایٹمی توانائی سے چلنے والے اور ایٹمی صلاحیت کے حامل ہتھیاروں، بیوریویستنک کروز میزائل اور پوسائیڈن زیرِ آب ڈرون، کے تجربات کو براہِ راست ایٹمی ہتھیاروں کے تجربے کے زمرے میں نہیں لایا جا سکتا۔

یہ بھی پڑھیں: صدر ٹرمپ نے پینٹاگون کو ایٹمی تجربات فوری طور پر دوبارہ شروع کرنے کا حکم دے دیا

دونوں ممالک عملی طور پر ایٹمی وار ہیڈز کے تجربات پر پابندی پر عمل پیرا ہیں، تاہم روس باقاعدگی سے ایسی فوجی مشقیں کرتا ہے جن میں ایٹمی ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھنے والے نظام شامل ہوتے ہیں۔

If Trump is referring to Russia's statements about its new missiles and torpedos, it did not actually test nuclear weapons but new delivery vehicles, which are apparently nuclear powered. Not sure how starting US 'nuclear weapons testing' is a response. What's in the man's head? pic.twitter.com/qFZbhRQFcK

— Shibley Telhami (@ShibleyTelhami) October 30, 2025

کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف کے مطابق پوسائیڈن اور بیوریویستنک کے تجربات کے حوالے سے ہم امید کرتے ہیں کہ صدر ٹرمپ کو معلومات درست طور پر پہنچائی گئی ہوں گی۔

میڈیا بریفنگ کے دوران صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے دیمتری پیسکوف نے کہا کہ اسے کسی بھی صورت میں ایٹمی تجربہ نہیں کہا جا سکتا۔

مزید پڑھیں: روس نے نیوکلیئر ہتھیار سے لیس سپر تارپیڈو کا کامیاب تجربہ کرلیا

صدر ولادیمیر پیوٹن پہلے ہی اعلان کر چکے ہیں کہ روس نے پوسائیڈن ایٹمی صلاحیت کے حامل سپر تارپیڈو کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔

صدر ٹرمپ نے جمعرات کے روز کہا کہ انہوں نے دیگر ممالک کے اقدامات کے جواب میں امریکی ایٹمی تجربات کا حکم دیا ہے، اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے مطابق اس وقت روس اور امریکا کے پاس دنیا کے 90 فیصد ایٹمی ہتھیار یعنی تقریباً 11 ہزار وارہیڈز موجود ہیں۔

انہوں نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں لکھا کہ دیگر ممالک کے تجرباتی پروگراموں کے پیشِ نظر، میں نے محکمہ جنگ کو ہدایت کی ہے کہ وہ مساوی بنیادوں پر ہمارے ایٹمی ہتھیاروں کے تجربات شروع کرے۔

مزید پڑھیں: روسی میڈیا نے برطانیہ کے ٹرائیڈنٹ میزائل کی ناکامی کا مذاق کیوں اڑایا؟

تاہم یہ واضح نہیں ہو سکا کہ صدر ٹرمپ کا اشارہ براہِ راست ایٹمی وارہیڈز کے تجربے کی جانب تھا، جو امریکا نے آخری بار 1992 میں کیا تھا یا پھر ان ہتھیاری نظاموں کے تجربے کی طرف جنہیں ایٹمی وارہیڈز سے لیس کیا جا سکتا ہے۔

کریملن نے اشارہ دیا ہے کہ اگر امریکا نے عملی طور پر ایٹمی تجربہ کیا، تو روس بھی ایسا ہی کرے گا۔

دیمتری پیسکوف کے مطابق پوسائیڈن اور بیوریویستنک کے تجربات کے حوالے سے امید ہے کہ صدر ٹرمپ کو درست معلومات فراہم کی گئی ہوں گی۔

دیمتری پیسکوف نے کہا کہ اگر کوئی ملک اس موریتوریم سے انحراف کرے گا تو روس بھی اسی کے مطابق ردعمل دے گا۔

صدر پیوٹن پہلے ہی متعدد مواقع پر کہہ چکے ہیں کہ اگر امریکا نے دوبارہ ایٹمی تجربات شروع کیے، تو روس بھی اس کی پیروی کرے گا۔

مزید پڑھیں: روس کے مشرق بعید میں لاپتا ہونے والا مسافر طیارہ تباہ، ملبہ مل گیا

یاد رہے کہ 1996 میں دونوں ممالک نے جامع ایٹمی تجربوں کی ممانعت سے متعلق معاہدے پر دستخط تو کر دیے تھے، لیکن اس کی اب تک توثیق نہیں کی گئی ہے۔

یہ معاہدہ فوجی یا سویلین مقاصد کے لیے کسی بھی قسم کے ایٹمی دھماکے پر پابندی عائد کرتا ہے۔

حالیہ تجربات کے اعلان کے موقع پر صدر پیوٹن نے فخر سے کہا کہ روس کے نئے ایٹمی توانائی سے چلنے والے آلات دنیا کے کسی بھی براعظم تک پہنچ سکتے ہیں اور موجودہ دفاعی نظام انہیں روکنے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ امریکا ایٹمی تجربہ ایٹمی وارہیڈز دفاعی نظام روس صدر پیوٹن صدر ٹرمپ کریملن

متعلقہ مضامین

  • غزہ میں امن فوج یا اسرائیلی تحفظ
  • افغانستان سے کشیدگی نہیں،دراندازی بند کی جائے، دفتر خارجہ
  • پاکستان نے امریکہ اور بھارت کے درمیان ہونے والے دفاعی معاہدے کا نوٹس لیا ہے، ترجمان دفتر خارجہ
  • مہمند ڈیم ہائیڈرو پاور منصوبہ: پاکستان کویت کے درمیان 25 ملین ڈالر کے قرض پروگرام پر دستخط
  • پاکستان امن کا خواہاں ہے، ہر حال میں اپنی علاقائی سالمیت اور خود مختاری کا دفاع کرے گا:ترجمان دفتر خارجہ
  • پاکستان امن کا خواہاں ہے مگر اپنی خود مختاری اور عوام کے تحفظ کیلئے ہر اقدام اٹھائے گا: ترجمان دفتر خارجہ
  • افغان سرزمین سے دراندازی بند کی جائے، کشیدگی نہیں چاہتے: ترجمان دفترِ خارجہ
  • پاکستان افغانستان کے ساتھ مزید کشیدگی نہیں چاہتا، ترجمان دفتر خارجہ
  • شہریوں پر بنائے گئے ای چالان کا خاتمہ اور مذکورہ سسٹم کی اصلاحات ضروری ہیں، علامہ مبشر حسن
  • حالیہ ہتھیاروں کے تجربات ’ایٹمی نہیں‘ ٹرمپ کے ایٹمی تجربات کے اعلان پر روس کا رد عمل