چینی افواج کی تائیوان کے ارد گرد حالیہ مشق ایک ضروری اور انصاف پر مبنی عمل ہے، تائیوان امور کے دفتر کی ترجمان
اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT
بیجنگ :تائیوان امور کے دفتر کی ترجمان ژو فینگ لیئن نے صحافیوں کے سوالات کے جوابات دیے۔ ایک نامہ نگار نے پوچھا کہ چین کی پیپلز لبریشن آرمی کے مشرقی تھیٹر کمانڈ نے حال ہی میں تائیوان جزیرے کے اردگرد مشترکہ فوجی مشقیں کی ہیں۔ تائیوان کی ڈیموکریٹک پروگریسو پارٹی (ڈی پی پی) کی انتظامیہ نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ اقدام “آبنائے تائیوان کے تناؤ کو بڑھاتا ہے، علاقائی امن و استحکام کو شدید نقصان پہنچاتا ہے، اور عالمی سلامتی کے لیے خطرہ ہے”۔ ادھر امریکی وائٹ ہاؤس کے ترجمان نے کہا ہے کہ وہ “کسی بھی یکطرفہ طاقت یا دباؤ کے ذریعے موجودہ صورت حال کو تبدیل کرنے کے خلاف ہیں”۔اس حوالے سے آپ کا کیا ردعمل ہے؟ترجمان نے کہا کہ پیپلز لبریشن آرمی کا تائیوان جزیرے کے اردگرد مشترکہ فوجی مشقیں کرنا اورآبنائے تائیوان کے وسطی اور جنوبی حصوں میں “اسٹریٹ تھنڈر-2025A” مشقیں منعقد کرنا، چین کی خودمختاری، سلامتی اور ترقی کے مفادات کے تحفظ کا ایک ضروری اقدام ہے۔ یہ ملک کی تقسیم کی سازشوں کو سزا دینے کا انصاف پر مبنی عمل ہے، اورآبنائے تائیوان کے امن و استحکام اور تائیوان کے ہم وطنوں کی سلامتی اور بہبود کو یقینی بنانے کی مضبوط عکاسی کرتا ہے۔ دنیا میں صرف ایک چین ہے، اور تائیوان چین کا اٹوٹ حصہ ہے،یہی آبنائے تائیوان کی حقیقی موجودہ صورت حال ہے۔ ڈی پی پی حکام “تائیوان کی علیحدگی ” کے جھوٹے نظریات کو پھیلا رہے ہیں اور مسلسل چیلنجز پیدا کر رہے ہیں، جو “ایک چین کے اصول” کی حقیقت کو بدلنے کی بے بنیاد خواہش ہے۔ یہ عمل آبنائے تائیوان کے امن و استحکام کو شدید نقصان پہنچا رہا ہے اور تائیوان کے ہم وطنوں کے مفادات اور فلاح و بہبود کو بری طرح متاثر کر رہا ہے۔ اگر انہیں روکا نہ گیا تو یہ تائیوان کے عوام کو جنگ کی تباہ کاریوں کی طرف دھکیل دیں گے۔ لہٰذا، ان اقدامات کو سختی سے روکنا اور انہیں سزا دینا ضروری ہے۔ تائیوان کا مسئلہ مکمل طور پر چین کا داخلی معاملہ ہے اور اس میں کسی بھی بیرونی مداخلت کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ امریکہ کو ایک چین کے اصول اور تین چین-امریکہ مشترکہ اعلامیوں کی پابندی کرنی چاہیے، “تائیوان کی علیحدگی” کی مخالفت کرنی چاہیے، اور چین کے اتحاد کی حمایت کرنی چاہیے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: تائیوان کی تائیوان کے
پڑھیں:
بھارت کو وہ ردعمل دیں گے جو ایک غیور اور خوددار قوم سے متوقع ہوتا ہے: نائب وزیراعظم
بھارت کی حالیہ جارحانہ حکمت عملیوں اور سندھ طاس معاہدے کی ممکنہ معطلی پر پاکستان کی اعلیٰ قیادت نے سخت ردعمل دیا ہے۔ نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار، وفاقی وزیر توانائی سردار اویس لغاری اور مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی نے بھارت کے اقدامات کو غیر ذمہ دارانہ، خطرناک اور خطے کے امن کے لیے نقصان دہ قرار دیا ہے۔ نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے ایک بیان میں کہا کہ بھارت کا حالیہ ردعمل غیر مناسب ہے، اور مفروضوں پر مبنی اقدامات قابل قبول نہیں۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ بھارت اگر کسی واقعے سے متعلق ثبوت رکھتا ہے تو وہ نہ صرف پاکستان کے حوالے کرے بلکہ عالمی برادری کے سامنے بھی پیش کرے۔ انہوں نے واضح کیا کہ بھارت کو ترکی بہ ترکی جواب دیا جائے گا، اور ہم وہ ردعمل دیں گے جو ایک غیور اور خوددار قوم سے متوقع ہوتا ہے۔ وفاقی وزیر توانائی سردار اویس لغاری نے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کی بھارتی کوشش پر شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام آبی جنگ کے مترادف ہے۔ یہ فیصلہ جلد بازی اور نتائج کی پرواہ کیے بغیر کیا گیا، ہم اس کا قانونی، سیاسی اور عالمی سطح پر پوری طاقت سے دفاع کریں گے۔ مسلم لیگ ن کے سینیٹر عرفان صدیقی نے مقبوضہ کشمیر کے حالیہ واقعے کو فالس فلیگ قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارت کا ماضی پاکستان پر دہشتگردی کے الزامات لگانے اور خود کارروائیاں کرنے سے بھرا پڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں نہ صرف کشمیریوں کو قتل کرتا رہا ہے بلکہ ان کی زمینوں پر بھی غیر قانونی قبضے کرتا آ رہا ہے۔ پاکستان کی قیادت کے سخت مؤقف سے واضح ہے کہ خطے میں امن و استحکام کے لیے یکطرفہ اقدامات کی کوئی گنجائش نہیں اور پاکستان ہر سطح پر اپنے قومی مفادات کا بھرپور دفاع کرے گا۔