پشین، تحریک تحفظ آئین کیجانب سے جلسہ عام کا انعقاد
اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT
جلسہ عام میں تحریک تحفظ آئین کی اتحادی جماعتوں کے رہنماؤں اور کارکنوں نے شرکت کی اور اپنے مطالبات پیش کئے۔ اسلام ٹائمز۔ تحریک تحفظ آئین پاکستان کی جانب سے بلوچستان کے ضلع پشین میں جلسہ عام کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری، پشتونخواں ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی، نواب ایاز جوگیزئی، پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنماء برسٹر سلمان اکرم راجہ، لطیف کھوسہ، سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا اور مذکورہ اتحادی جماعتوں کے صوبائی رہنماؤں نے شرکت کیں۔ تحریک تحفظ آئین کے ترجمان اخونزادہ حسین یوسفزئی نے بتایا کہ یہ جلسہ تحریک تحفظ آئین کے شیڈول کے حساب سے اپنے احتجاجی تحریک کا پہلا جلسہ تھا۔ یہ جلسہ اپوزیشن تحریک کی سیاسی حکمت عملی میں نیا سنگ میل ہے۔ اب ہمیں اسے ملک کے وسیع تر عوامی حلقوں تک پہنچانا ہے۔
ترجمان نے بتایا کہ ہمارے مطالبات یہ ہیں کہ ہم آئین کی بالادستی چاہتے ہیں۔ خودمختار پارلیمان کا قیام حقیقی عوامی جمہوریت، چھوٹے صوبوں کی یکساں نمائندگی، ان کے وسائل پر ان کا اختیار اور موثر اور توانا وفاق چاہتے ہیں۔ آٹھ فروری 2024 کا الیکشن پاکستان تحریک انصاف جیت چکی ہے اور موجودہ سیٹ اپ جعلی ہے۔ اس لئے آزاد اور غیر جانبدار الیکشن کمیشن کے تحت نئے عام انتخابات منعقد کئے جائیں۔ خیبر پختونخواہ میں دہشتگردی کے نام پر نئے آپریشنز اور بلوچستان میں قتل و غارت گری ہمیں منظور نہیں ہیں۔ تمام سیاسی قیدیوں بشمول پاکستان تحریک انصاف کے ورکرز اور عمران خان سمیت ماہرنگ بلوچ، علی وزیر اور بلوچ یکجہتی کمیٹی کے اور دوسرے ساتھیوں کی رہائی ہمیں مطلوب ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم فوج کے مخالف نہیں، بلکہ ان کے سیاسی کردار کے مخالف ہیں اور انتخابات میں ان کی سیاسی انجینئرنگ کا خاتمہ ہمیں مقصود ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: تحریک تحفظ آئین
پڑھیں:
آئین پاکستان 90 روز میں جنرل الیکشن کا کہتا ہے کیا وہ کرائے گئے؟
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 22 اپریل2025ء) انٹرا پارٹی الیکشن کیس کی سماعت کے دوران پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن کو کالعدم قرار دینے والے الیکشن کمیشن سے وکیل نے سوال کیا کہ آئین پاکستان 90 روز میں جنرل الیکشن کا کہتا ہے کیا وہ کرائے گئے؟ تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخاب کیس کی سماعت کے دوران چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دیے ہیں کہ الیکشن کمیشن فیصلہ کر چکا ہے، فائنل آرڈر پاس نہیں کرے گا۔الیکشن کمیشن میں پاکستان تحریک انصاف انٹرا پارٹی انتخاب کیس کے معاملے کی سماعت چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں 5 رکنی کمیشن نے کی، جس میں پی ٹی آئی کے وکیل عذیر بھنڈاری، درخواست گزار اکبر ایس بابر سمیت دیگر فریقین پیش ہوئے۔دوران سماعت پی ٹی آئی کے وکیل عذیر بھنڈاری نے دلائل دیے۔(جاری ہے)
و اضح رہے کہ لاہور ہائیکورٹ نے انٹرا پارٹی انتخاب کیس میں الیکشن کمیشن کو فیصلے سے روک رکھا ہے۔
چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دیے کہ الیکشن کمیشن فیصلہ کر چکا ہے، فائنل آرڈر پاس نہیں کرے گا۔ پی ٹی آئی نے جو دستاویزات جمع کرائی ہیں اس پر دلائل دیں۔ یہ جو آپ بتا رہے ہیں پی ٹی آئی کا وکیل پہلے بتا چکا ہے۔ آپ کے تمام اعتراضات مسترد کیے جاتے ہیں۔ بیرسٹر گوہر پی ٹی آئی کے چیئرمین کے طور پر نہیں بلکہ بطور وکیل پیش ہوئے۔ڈی جی لا الیکشن کمیشن نے کہا کہ کوئی بھی پارٹی انٹرا پارٹی انتخاب کرانے کی پابند ہوتی ہے۔ ڈی جی پولیٹیکل فنانس نے سماعت کے دوران بتایا کہ پی ٹی آئی 2021 میں انٹرا پارٹی انتخاب کرانے کی پابند تھی لیکن نہیں کروائے۔حکام کے مطابق تحریک انصاف اپنے آئین کے تحت انٹرا پارٹی انتخابات کروانے کی پابند ہے۔ پی ٹی آئی کا نیا آئین 2019 میں منظور کیا گیا تھا۔ پارٹی آئین میں لکھا ہے کہ چیئرمین کا الیکشن سیکرٹ بیلٹ کے ذریعے ہو گا۔ پارٹی آئین کے مطابق پی ٹی آئی کی کور کمیٹی اور دیگر باڈیز موجود نہیں۔حکام کا مزید کہنا تھا کہ نومبر 2023 میں پارٹی الیکشن کمشنر نے ترمیم شدہ آئین اور انٹرا پارٹی انتخابات نتائج واپس لے لیے تھے۔ اس وقت پی ٹی آئی کا کوئی تنظیمی ڈھانچہ موجود نہیں۔ جنرل باڈی اجلاس میں ایک قرارداد کے ذریعے پی ٹی آئی نے چیف آرگنائزر مقرر کیا۔ پی ٹی آئی آئین میں جنرل باڈی کا کوئی ذکر نہیں۔ قرارداد میں لکھا گیا کہ پارٹی کی نیشنل کونسل موجود نہیں۔الیکشن کمیشن حکام نے کہا کہ دیکھنا یہ ہے کہ کسی تنظیمی ڈھانچے کے بغیر صرف ایک قرارداد کے ذریعے انٹرا پارٹی انتخابات کروائے جا سکتے ہیں ۔ ہمارے ریکارڈ کے مطابق پارٹی سیکرٹری جنرل اسد عمر ہیں لیکن اس عہدے پر اب کوئی اور ہے۔