وقف ترمیمی بل مسلمانوں کے خلاف سازش ہے، غلام محی الدین میر
اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT
نیشنل کانفرنس کے اسمبلی ممبر نے مودی حکومت سے مطالبہ کیا کہ مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو مدنظر رکھتے ہوئے وقف بل پر نظرثانی کی جائے۔ اسلام ٹائمز۔ وقف ترمیمی بل جسے پارلیمنٹ میں منظور کرلیا گیا۔ جموں و کشمیر کے رکن اسمبلی غلام محی الدین میر نے اس بل کی شدید مخالفت کی ہے۔ ایم ایل اے راج پورہ نے بل کو مسلم مخالف قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کے خلاف اس قسم کی حرکت ناقابل قبول ہے کیونکہ ایسا مسلمانوں کو پسماندہ کرنے کے لئے کیا جارہا ہے۔ انہوں نے بل کو مسلمانوں کے خلاف سازش قرار دیا۔ محی الدین میر نے کہا کہ جموں و کشمیر میں نیشنل کانفرنس حکومت وقف ترمیمی بل کے خلاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی کا ماننا ہے کہ بل کو متعارف کرانے سے حکومت کو ایسا ہتھیار مل جائے گا جسے وہ مسلمانوں کے خلاف استعمال کرے گی۔
محی الدین میر نے اس بل کو غیر آئینی اور مسلم مخالف قرار دیا۔ انہوں نے مودی حکومت سے مطالبہ کیا کہ مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو مدنظر رکھتے ہوئے اس پر نظرثانی کی جائے۔ انہوں نے بھارت کے وزیر داخلہ امت شاہ کے دورہ جموں و کشمیر کے حوالہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ وہ جلد ہی ریاستی درجہِ بحال کرنے کے حوالے سے اعلان کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ امت شاہ نے ریاستی درجہ بحال کرنے کا جو وعدہ کیا تھا، اب وقت آگیا ہے کہ اسے فوری طور پر پورا کیا جائے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مسلمانوں کے خلاف محی الدین میر نے کہا کہ انہوں نے
پڑھیں:
چیف جسٹس آف پاکستان ڈمپر مافیا کے خلاف ازخود نوٹس لیں، علامہ باقر زیدی
ایک بیان میں رہنما ایم ڈبلیو ایم نے کہا کہ مافیا کے سربراہان کی جانب سے سرِعام فائرنگ، شہریوں کو دھمکیاں دینا اور شاہراہوں کو بند کرنے کا اعلان ناقابلِ برداشت ہے، ایسے عناصر کے خلاف فوری اور سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین کے رہنما علامہ باقر عباس زیدی نے کہا ہے کہ سندھ حکومت کی سرپرستی میں شہرِ قائد میں موت کا خونی کھیل کھیلا جا رہا ہے، ڈمپر مافیا کھلے عام سڑکوں پر دندناتا پھر رہا ہے اور روزانہ کی بنیاد پر شہری، بچے، خواتین، طلبہ اور بزرگ ان بے لگام گاڑیوں کے نیچے آ کر اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہر سال پانچ سو سے زائد افراد ان حادثات کا شکار ہوتے ہیں، مگر سندھ حکومت کی توجہ شہریوں کی جان کے تحفظ کے بجائے صرف ای چالان پر مرکوز ہے، ملک کے کسی اور حصے میں اس قدر اموات نہیں ہوتیں جتنی کراچی میں اس مافیا کی بے خوف سرگرمیوں کے نتیجے میں ہو رہی ہیں۔ علامہ باقر عباس زیدی نے سوال اٹھایا کہ ٹریفک سگنل کی معمولی خلاف ورزی پر ہزاروں روپے جرمانہ کرنے والی حکومت ان ڈمپر ڈرائیورز اور ان کے سرپرستوں کے خلاف کب کارروائی کرے گی جو انسانی جانوں کو کچل رہے ہیں اور قانون کی دھجیاں اڑا رہے ہیں؟
انہوں نے کہا کہ مافیا کے سربراہان کی جانب سے سرِعام فائرنگ، شہریوں کو دھمکیاں دینا اور شاہراہوں کو بند کرنے کا اعلان ناقابلِ برداشت ہے، ایسے عناصر کے خلاف فوری اور سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومتِ سندھ اس خونی کھیل میں برابر کی شریکِ جرم ہے، جو عوام کے تحفظ کے بجائے قاتل مافیا سے مذاکرات میں مصروف ہے، حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان واقعات میں جاں بحق ہونے والے شہریوں کو انصاف فراہم کرے اور ان کے متاثرہ خاندانوں کے لیے مالی معاوضے کا فوری اعلان کرے۔ علامہ باقر عباس زیدی نے چیف جسٹس آف پاکستان سے پرزور مطالبہ کیا کہ وہ ڈمپر مافیا کے خلاف ازخود نوٹس لیں، شہریوں کے قاتلوں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے اور ملوث افراد کو سزائے موت دے کر مثال قائم کی جائے تاکہ کراچی کے شہریوں کی جانیں مزید ضائع نہ ہوں۔