بجلی 7 روپے 41 پیسے سستی، وزیراعظم کا معیشت کی بہتری کیلئے سرجری کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 4th, April 2025 GMT
گھریلو صارفین کو 34روپے 37پیسے فی یونٹ بجلی ملے گی ، صنعتوں کیلئے بجلی کی قیمت میں مزید 7روپے 59پیسے کمی ،جس کے بعد صنعتی صارفین کیلئے فی یونٹ 40 روپے 60پیسے ہوگئی
77 سال سے ملک کو غربت کی جانب دھکیلنے والے مسائل کو جڑ سے اکھاڑ نہ پھینکا تو یہ ریلیف اور آئندہ آنیوالے ریلیف بے معنی ہوجائیں گے، وزیر اعظم شہباز شریف کا تقریب سے خطاب
وزیراعظم شہباز شریف نے گھریلو صارفین کیلئے بجلی کی فی یونٹ قیمت میں 7روپے 41پیسے کمی کا اعلان کرتے ہوئے کہاہے کہ منشور میں کئے گئے وعدے کو پورا کرنے کا وقت آگیا ،معیشت میں بنیادی استحکام آ چکا ہے، ان مسائل جنہوں نے 77 سال ملک کو غربت کی طرف دھکیلا، اگر جڑ سے اکھاڑ کر نہ پھینکا تو یہ ریلیف اور آئندہ آنے والے ریلیف بے معنی ہوجائیں گے، معیشت کی بہتری کیلئے سرجری کرنی ہوگی، اینٹی بائیوٹک سے کام نہیں چلے گا۔اسلام آباد میں بجلی کی قیمتوں میں کمی کے پیکیج کے اعلان کیلئے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ آج عید کے موقع کی مناسبت سے پاکستان کی معاشی ترقی و استحکام کیلئے ایک ادنی سے خوش خبری سنانے کیلئے آیا ہوں، اللہ کے فضل سے وہ وعدہ پورا ہوا جس کا نواز شریف نے (ن) لیگ کے منشور میں اعلان کیا تھا۔ انہوںنے کہا کہ جون 2024ء میں گھریلو صارفین کیلئے بجلی کی قیمت 48روپے 70پیسے تھی وہ اس وقت 45روپے 5پیسے فی یونٹ ہے، آج گھریلو صارفین کیلئے مزید 7روپے 41پیسے فی یونٹ کمی کر رہے ہیں، گھریلو صارفین کو 34روپے 37پیسے فی یونٹ بجلی ملے گی۔انہوں نے کہا کہ صنعتوں کیلئے بجلی کی قیمت فی یونٹ 58روپے 50پیسے تھی، سب کی کاوشوں سے وہ قیمت 48روپے 19پیسے ہوچکی ہے، آج اس میں مزید 7روپے 59پیسے کمی کا اعلان کر رہا ہوں جس کے بعد صنعتی صارفین کیلئے فی یونٹ 40 روپے 60پیسے ہوگیا ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کی ذمہ داری سنبھالی تو ملک ڈیفالٹ ہونے والا تھا، آئی ایم ایف کوئی بات سننے کو تیار نہیں تھا، پوری قوم خوف زدہ تھی کی حالات کس کروٹ بیٹھیں گے، ہم نے انتہائی دشوار گزار سفر طے کیا اور ملک کو ڈیفالٹ سے باہر لے آئے۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان کے دیوالیہ ہونے کی باتیں کرنے والے خوشی سے مرے جارہے تھے کہ پاکستان اب دیوالیہ ہوکر رہے گا مگر ایسا نہ ہوا، یہ وہی لوگ تھے جنہوں نے آئی ایم ایف سے معاہدہ کیا اور اسے توڑا۔وزیراعظم نے کہا کہ میں کھلے دل کے ساتھ اس حقیقت کا اعتراف کرتا ہوں کہ اس سارے عمل میں آرمی چیف جنرل سید محمد عاصم منیر اور ان کے رفقائے کار کا مجھے اور میری ٹیم کو بھرپور تعاون حاصل رہا اور کلیدی کردار رہا۔ شہباز شریف نے کہا کہ گزشتہ دور میں بجلی کے زائد نرخ نے لوگوں کو بے روزگار کیا، بجلی کا بل بھرنے والا سوچتا تھا کہ بچے کی دوائی کیسے خریدوں؟ یہ عوام کا قربانی بھرا دور ہے، آج میں ایک ادنی سا تحفہ قوم کو دینا چاہتا ہوں، قوم کا شکریہ ادا کرنا چاہوں گا، ہمارے قائد نواز شریف مشنور میں کہا تھا کہ مہنگائی 2026 میں سنگل ڈیجٹ میں لے آئیں گے مگر یہ وعدہ 2025 میں ہی پورا ہوگیا، ایک سال میں پیٹرول کی قیمت میں 38فیصد کمی آئی، اس پورے خطے میں پیٹرول کی قیمت سب سے کم ہے۔انہوں نے کہا کہ اس سال محصولات کی وصولی میں 35فیصد اضافہ کرنے جارہے ہیں، گزشتہ سال یہ شرح 30فیصد تھی، اس سے قرض لینے میں کمی آجائے گی یہی بہتر ہے کہ ہم اپنی آمدنی خود پیدا کریں۔انہوں نے کہا کہ بجلی کی زائد قیمت ترقی کی راہ میں ہمالیہ کی مانند رکاوٹ ہے، ہماری زراعت، ایکسپورٹ اور صنعت کچھ بھی ترقی نہیں کرسکتی، جو ہوگیا سو ہوگیا، ہم ایک مشکل سفر طے کرکے آئے ہیں، بجلی سے متعلق بنائی گئی ٹاسک فورس یہاں موجود ہے جس نے دن رات کوششیں کیں جس نے بڑی مشکل سے آئی ایم ایف کو منایا، انہوں نے اچھے اچھے آپشن پیش کیے مگر آئی ایم ایف نے ہم نے انکار کیا، ہم نے پھر کوششیں کیں خدا خدا کرکے کفر ٹوٹا اور آئی ایم ایف راضی ہوا یوں سمجھیں کہ آئی ایم ایف نے ہم پر احسان کیا اور بجلی کی قیمت میں کمی کی اجازت دی۔آئی پی پیز کے معاملے پر انہوں نے کہا کہ میں تفصیل میں نہیں جانا چاہتا، آئی ایم ایف سے کہا کہ آپ نے بہت کمالیا اب قوم کو کچھ دیں اور بات کریں، اس ٹاسک فورس نے جس طرح آئی پی پیز سے بات کی اسے سراہا جائے، ٹیم کو سردار اویس لغاری نے لیڈ کیا، جنرل ظفر، محمد علی، سیکریٹری پاور و دیگر مبارک باد کے مستحق ہیں، اس ٹیم نے قوم کے تین ہزار 696ارب روپے بچائے ہیں یہ وہ رقم ہے جو اگلے برسوں میں ادا ہونے جارہی تھی۔انہوںنے کہا کہ بجلی کا سرکلر ڈیٹ یعنی گردشی قرضہ دو ہزار 393 ارب روپ کا ہے اس کا بھی بندوبست کرلیا گیا ہے اگلے پانچ برس میں یہ قرضہ ہمیشہ کے لیے ختم ہوجائے گا اور گردش نہیں کرے بشرط یہ کہ ہم اپنا چال چلن تبدیل کریں۔وزیراعظم نے کہا کہ جنکو پاور پلانٹس سالہا سال سے بند پڑے ہیں ایک یونٹ پیدا نہیں ہورہا مگر سالانہ اربوں روپے دیے جارہے ہیں اس سے بڑا ظلم قوم پر کیا ہوگا؟ نقصان قوم کے بلوں میں جارہا ہے، یہ کینسر ہے جسے جڑ سے کاٹنا ہوگا، ہدایت دی کہ اس جنکو پلانٹ کو شفاف طریقے سے بیچ جائے، قبل ازیں ایک پاور پلانٹ بیچا ہے بند شدہ جو 9 ارب روپے میں بیچا ہے اس کا سالانہ سات ارب روپے خرچہ تھا، یہ کسی ایک حکومت کا پیدا کردہ نہیں 77 سالہ بوجھ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکس کے مقدمات میں تیزی لانے پر چیف جسٹس کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے ایک ملاقات میں میری گزارشات سنیں، سندھ ہائی کورٹ نے صبح اسٹے آرڈر ختم کیا اور شام کو 23 ارب روپے قومی خزانے میں آگئے۔ انہوں نے کہا کہ سالانہ 600ارب روپے کی بجلی چوری ہوتی ہے ہمیں اس چوری کا خاتمہ کرنا ہے، اوپن مارکیٹ قائم کرکے بجلی سستی کرنی ہے، ڈسکوز کو فوری طور پر پرائیوٹ کرنا ہوگا، یہ اگلے اہداف ہیں، زندگی رہی تو بجلی کی قیمت مزید کریں گے۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
مہنگائی پر قابو پا چکے ہیں، ملکی معیشت درست سمت میں ہے، وزیر خزانہ
اسلام آباد:وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب قومی اقتصادی سروے برائے 25-2024 پیش کر رہے ہیں۔
قومی اقتصادی سروے پیش کرتے ہوئے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بتایا کہ عالمی سطح پر مجموعی پیداوار کی شرح کم ہوئی ہے اور گلوبل جی ڈی پی کا نمو 2.8 فی صد ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملکی مجموعی پیداوار میں اضافہ ہوا ہے، جو کہ پاکستان کی معاشی ترقی کا نشان ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی معاشی بحالی کو عالمی منظر نامے کے تناظر میں دیکھا جائے گا۔ دو سال قبل (2023ء میں) ہماری مجموعی پیداوار (جی ڈی پی) گروتھ منفی تھی اور مہنگائی کی شرح 29 فی صد سے بلند ہو چکی تھی، جس کے بعد حکومت نے بڑے فیصلے کیے، جس کے نتیجے میں ملکی معیشت اب بتدریج بہتر سے بہتر ہوتی جا رہی ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ افراط زر میں ریکارڈ کمی ہوئی ہے اور مہنگائی کی شرح کم ہوکر اب 4.6 فی صد پر آ چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم معیشت کا ڈی این اے بدلنا چاہ رہے ہیں، جس کے لیے کچھ اسٹرکچرل ریفارمز ناگزیر ہیں۔ ٹیکس اصلاحات سب کے سامنے ہیں۔ ڈاکٹر شمشاد اختر نے معاشی اصلاحات کا پروگرام شروع کیا ہے، میں ان کی تعریف کروں گا۔
انہوں نے کہا کہ انرجی اصلاحات کو اویس لغاری اور علی پرویز ملک تیزی سے آگے بڑھا رہے ہیں۔ ڈیسکوز کے بورڈ نجی شعبے سے لائے ہیں، اس سے کارکردگی بہتر ہو رہی ہے۔ 1.27ٹریلن روپے کے گردشی قرضے کے حل کے لیے بینکوں سے معاہدہ بھی ہوا ہے۔ نگران حکومت میں ہونے والے اچھے اقدامات کو سراہتا ہوں۔
حکومتی اقدامات کے نتیجے میں پالیسی ریٹ 22 فیصد سے کم ہوکر 11 فیصد پر آگیا ہے۔ 24 ایس او ایزکو پرائیویٹائزیشن کے حوالے کیا ہے۔ پچھلے سال پالیسی ریٹ نیچے آنے سے ڈیبٹ سروسنگ کی مد میں کافی بچت ہوئی۔ پنشن ریفارمز کے تحت ڈیفائنڈ کنٹری بیوشن پنشن سسٹم کی طرف جاچکے ہیں ۔ لیکیج کا روکنا بہت ضروری ہے، اس سلسلے میں رائٹ سائزنگ کی جارہی ہیں۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ 43 وزارتیں اور 400 اٹیچ ڈیپارٹمنٹس کی رائٹ سائرنگ کی جارہی ہے۔ بجٹ میں بتاؤں گا کہ اسے آگے کیسے لے کر جائیں گے۔ اسے مرحلہ وار آگے لے کر جارہے ہیں۔ ہم وزارتوں اور محکموں کو ضم کررہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مشینری اور ٹرانسپورٹ کی گروتھ بڑھی ہے، ترسیلات زر میں اصافہ ہوا ہے
37 سے38 ارب ڈالر اس سال ترسیلات زر رہنے کا امکان ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ گلوبل جی ڈی پی گروتھ مسلسل گروٹ کا شکار رہی ہے، ہماری جی ڈی پی دو ہزار تیس میں منفی میں تھی، رواں سال جی ڈی پی کی گروتھ 2.7 فیصد ہے، عالمی مہنگائی میں اضافے کے باوجود ہماری مہنگائی میں کمی ریکارڈ ہوئی ہے۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ ہماری ملک میں مہنگائی 4.6 فیصد تک گرچکی ہے، رواں سال تک شرح سود میں بھی خاطر خواہ کمی ہوئی ہے، وزیراعظم شہباز شریف نے نگران سے پہلے ایس بی اے کے ذریعے اچھے فیصلے کیے۔
انہوں نے کہا کہ نگران حکومت نے معاشی میدان میں اچھے اقدامات لیے گئے، جولائی سے مئی کے دوران چھبیس فیصد ٹیکس میں اضافہ ہوا ہے، چوہتر فیصد ریٹیلرز رجسٹریشن مزید ہوئی ہے، ہم اب قرضے مزید نہیں لینے چاہتے اگر لیں گے تو اپنی شرائط پر لیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں قرضوں کی ادائیگیوں میں جتنا بھی بچے گا اس کو دیگر سیکٹر میں لے جائیں گے، صنعتوں کی گروتھ میں چھ فیصد تک اضافہ ہوا ہے، خدمات کے شعبے میں دو فیصد سے زائد کا اضافہ ہوا، رئیل اسٹیٹ اور تعمیرات کے شعبے میں تین فیصد تک اضافہ ہوا ہے، زرعی شعبے محض 0.6 فیصد تک بڑا ہے۔