ٹرمپ کے جوابی ٹیرف پر عالمی برہمی، مختلف ممالک نے منسوخی کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 4th, April 2025 GMT
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دنیا کے مختلف ممالک پر جوابی ٹیرف عائد کرنے کے اعلان پر عالمی سطح پر شدید ردعمل دیکھنے میں آ رہا ہے۔ کئی ممالک نے ان اقدامات کو غیر ضروری اور خطرناک قرار دیتے ہوئے فوری منسوخی کا مطالبہ کر دیا ہے۔
کینیڈا کے وزیراعظم مارک کارنے نے امریکی ٹیرف کے خلاف جوابی اقدامات کا اعلان کر دیا، جبکہ آسٹریلیا نے اسے غیر ضروری قرار دیا ہے۔
اطالوی وزیراعظم کا کہنا ہے کہ یورپی یونین پر امریکی ٹیرف غلط ہیں، جبکہ آئرلینڈ نے زور دیا کہ یورپی یونین کو مناسب جواب دینا چاہیے۔
چینی وزارت تجارت کے مطابق امریکہ کے نئے ٹیرف عالمی اقتصادی ترقی کو نقصان پہنچائیں گے اور اس سے خود امریکی معیشت اور سپلائی چین متاثر ہوگی۔ چین نے امریکا سے فوری طور پر ان ٹیرف کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
ٹرمپ حکومت نے پاکستان پر 29 فیصد ٹیرف عائد کر دیا ہے، جبکہ دیگر ترقی پذیر ممالک پر بھی بھاری تجارتی محصولات لگائے گئے ہیں، جس سے ان کی معاشی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگا۔
برطانوی وزیر تجارت نے کہا کہ امریکا کے ساتھ اقتصادی معاہدے کے لیے پرعزم ہیں، جبکہ برازیلین پارلیمنٹ نے ٹرمپ ٹیرف کے خلاف قانونی بل منظور کر لیا ہے۔
امریکی وزیر خزانہ نے دنیا کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی ملک جوابی کارروائی سے گریز کرے، کیونکہ اس سے عالمی کشیدگی مزید بڑھے گی۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
قطر اور فلسطین کے ساتھ بنگلہ دیش کا غیر متزلزل اظہار یکجہتی، اسرائیل کو نکیل ڈالنے کا مطالبہ
بنگلہ دیش کے مشیر برائے امورِ خارجہ محمد توحید حسین نے دوحہ میں منعقدہ عرب اسلامی ہنگامی سربراہی اجلاس میں شرکت کرتے ہوئے قطر پر اسرائیل کے حالیہ حملے کی شدید مذمت کی۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل کو جنگی جرائم پر جوابدہ ٹھہرایا جائے، وزیراعظم شہباز شریف نے عرب اسلامی ٹاسک فورس کی تجویز دیدی
محمد توحید حسین نے کہا کہ قطر کی خودمختار سرزمین پر اسرائیل کا بلاجواز اور غیر اعلانیہ حملہ صرف قطر پر نہیں بلکہ پوری مسلم امہ کی عزت و وقار پر حملہ ہے۔
مشیر خارجہ نے اس اقدام کو اسرائیل کی ایک اور غیرذمہ دارانہ مہم جوئی قرار دیا جو اقوام متحدہ کے چارٹر، بین الاقوامی انسانی قوانین اور بار بار کی گئی اقوام متحدہ کی قراردادوں کو مسلسل نظرانداز کر رہا ہے۔
اجلاس میں بنگلہ دیش نے تمام او آئی سی رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ اسرائیلی اشتعال انگیزی اور جارحیت کو روکنے کے لیے مشترکہ سفارتی، سیاسی اور اقتصادی اقدامات کریں۔
مشیر خارجہ نے کہا کہ ہمیں اجتماعی طور پر اسرائیل کو اس کھلی جارحیت کے لیے جوابدہ ٹھہرانا ہوگا اور اس کی غیرقانونی کارروائیوں کا فوری خاتمہ یقینی بنانا ہوگا۔
پیر کو منعقد ہونے والے سربراہی اجلاس کی صدارت قطر کے امیر، شیخ تمیم بن حمد الثانی نے کی۔ او آئی سی کے سیکریٹری جنرل، حسین ابراہیم طحہ اور عرب لیگ کے سیکریٹری جنرل، احمد ابو الغیط نے استقبالی کلمات میں تنظیموں کے منشور کی بنیاد پر مسلم امہ کے اجتماعی امن و سلامتی کے تحفظ پر زور دیا۔
مزید پڑھیے: عرب اسلامی ہنگامی اجلاس: ’گریٹر اسرائیل‘ کا منصوبہ عالمی امن کے لیے سنگین خطرہ بنتا جارہا ہے: امیر قطر
اجلاس میں 24 ممالک کے سربراہانِ مملکت و حکومت نے شرکت کی جب کہ دیگر ممالک کے وزرائے خارجہ یا اعلیٰ حکام نے اپنے وفود کی قیادت کی۔
تمام رہنماؤں نے 9 ستمبر 2025 کو قطر پر اسرائیلی حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کی اور مسلم ممالک کی سلامتی، خودمختاری اور وقار کے تحفظ کے لیے مکمل حمایت کا اعلان کیا۔
شرکا نے اسرائیل سے غزہ پر قبضے کے خاتمے اور مشرقی یروشلم کو دارالحکومت بنا کر دو ریاستی حل کے تحت آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کا مطالبہ کیا۔
اجلاس میں غزہ کے عوام کے لیے بلا رکاوٹ انسانی امداد اور خوراک کی فراہمی پر بھی زور دیا گیا کیونکہ فلسطینی مرد و خواتین بھوک سے مر رہے ہیں۔
رہنماؤں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور بین الاقوامی عدالتِ انصاف سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیلی قیادت کو مسلم ممالک کی علاقائی خودمختاری کی خلاف ورزی اور فلسطین میں نسل کشی کے جرائم پر انصاف کے کٹہرے میں لائیں۔
مزید پڑھیں: موساد قطر میں اسرائیلی حملے کی مخالف اور فیصلے سے ناراض تھی، رپورٹ میں انکشاف
مشیر خارجہ کے ہمراہ اجلاس میں بنگلہ دیش کے ایڈیشنل فارن سیکریٹری ایم فرہادالاسلام، او آئی سی میں بنگلہ دیش کے مستقل نمائندے ایم جے ایچ جابد، اور قطر میں بنگلہ دیش کے سفیر محمد حضرت علی خان نے بھی شرکت کی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسلامی سربراہی اجلاس او آئی سی بنگلہ دیش بنگلہ دیش کی اسرائیل کی مذمت بنگلہ دیش کے مشیر برائے امورِ خارجہ محمد توحید حسین قطر