اسلام آباد:

رواں برس رمضان ریلیف پیکیج کی 79 فی صد رقوم انتہائی شفاف طریقے سے مستحقین تک پہنچائی گئیں۔

وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت رمضان ریلیف پیکج 2025 کے جائزہ اجلاس میں پیکیج کی کامیابیوں پر تفصیلی بریفنگ دی گئی اور بتایا گیا کہ 79 فی صد  رقوم انتہائی شفاف طریقے سے مستحقین تک پہنچائی جا چکی ہیں، جب کہ ڈیجیٹل والٹ کے ذریعے 1.

9 ملین ادائیگیاں کی گئیں۔

پیکیج سے متعلق  اہم اقدامات اور کامیابیاں:

ڈیجیٹل والٹ: پہلی بار متعارف کرائے گئے ڈیجیٹل والٹ کے ذریعے 951,191 افراد نے رقوم وصول کیں، جن میں 823,653 خواتین اور 2,541 خصوصی افراد شامل ہیں۔

آگاہی مہم: بینکوں اور معاون اداروں نے 6.2 ملین روبو کالز، 178,700 آؤٹ باؤنڈ کالز اور 6.1 ملین ایس ایم ایس بھیجے۔ نیشنل ٹیلی کام کارپوریشن کے کال سینٹر نے 126,839 آؤٹ باؤنڈ اور 158,551 ان باؤنڈ کالز کیں۔

شکایات کا حل: کل 1,273 شکایات موصول ہوئیں، جنہیں فوری طور پر حل کیا گیا۔

ملک بھر میں نفاذ: یہ پیکیج پورے پاکستان بشمول گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر میں بلاتفریق متعارف کرایا گیا۔

وزیراعظم نے جائزہ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ یہ ڈیجیٹل نظام دیگر حکومتی اسکیموں میں بھی اپنایا جائے گا۔انہوں نے اسٹیٹ بینک، نادرا، پی ٹی اے اور دیگر اداروں کی کاوشوں کو سراہا اور ہدایت دی کہ موصولہ شکایات کو مدنظر رکھتے ہوئے مستقبل کے منصوبوں کو بہتر بنایا جائے۔

اجلاس میں وفاقی وزرا احسن اقبال، رانا تنویر حسین، احد خان چیمہ، عطاء اللہ تارڑ، شزا فاطمہ، گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد اور معاون نجی کمپنیوں کے نمائندوں نے شرکت کی۔

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

مشعال یوسفزئی کا پی ٹی آئی میں سیاسی سفر، صرف 2 سالوں میں صوبائی کابینہ سے سینٹ کیسے پہنچیں؟

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حمایت یافتہ امیدوار مشعال یوسفزئی خیبرپختونخوا اسمبلی میں سینیٹ کی نشست کے لیے ہونے والے ضمنی انتخابات میں بھاری اکثریت سے کامیاب ہوچکی ہیں۔

سال 2023 تک پی ٹی آئی میں مشعال اعظم یوسفزئی کو بہت کم لوگ جانتے تھے۔ تاہم صرف 2 برسوں میں وہ پارٹی کی معروف اور بااثر شخصیات میں شامل ہو گئیں۔

نہ صرف وہ پارٹی کی اعلیٰ قیادت تک رسائی حاصل کرنے میں کامیاب ہوئیں، بلکہ سخت اندرونی مخالفت کے باوجود صوبائی کابینہ میں وزیر بنیں اور اب سینٹ کی رکن بھی منتخب ہو چکی ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: خیبر پختونخوا اسمبلی میں سینیٹ کی خالی نشست پر الیکشن، مشال یوسفزئی بھاری اکثریت سے کامیاب

مشعال یوسفزئی نے سینیٹ کے ضمنی الیکشن میں 86 ووٹ حاصل کیے جب کہ ان کے مدمقابل اپوزیشن امیدوار مہتاب ظفر نے 53 اور پی ٹی آئی کی ہی ناراض رہنما صائمہ خالد نے صرف ایک ووٹ حاصل کیا۔

پی ٹی آئی میں انٹری

2023 میں مشعال اعظم یوسفزئی پشاور ہائی کورٹ کی ایک جونیئر وکیل تھیں اور پی ٹی آئی لائرز ونگ کے رہنما معظم بٹ کی شاگرد سمجھی جاتی تھیں۔ 9 مئی کے واقعات کے بعد جب پی ٹی آئی کی اعلیٰ قیادت منظر سے غائب ہوئی تو وکلا منظرِ عام پر آئے۔ اسی دوران مشعال کا رابطہ عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی سے ہوا۔ پارٹی ذرائع کے مطابق یہی تعلق ان کے سیاسی سفر میں تیز ترقی کا باعث بنا۔

یہ بھی پڑھیے: پی ٹی آئی نے سینیٹ ضمنی انتخاب کے لیے مشال یوسفزئی کو ٹکٹ جاری کردیا

مشعال یوسفزئی کون ہیں؟

مشعال اعظم یوسفزئی خیبر پختونخوا کے ضلع صوابی سے تعلق رکھتی ہیں اور پیشے کے لحاظ سے وکیل ہیں۔ 2023 میں وہ پی ٹی آئی کی سرگرم کارکن کے طور پر سامنے آئیں اور وکلا کے وفود میں نمایاں نظر آنے لگیں۔ 9 مئی کے بعد وہ پارٹی قیادت کی نظر میں آئیں اور خاص طور پر بشریٰ بی بی کے مقدمات میں ان کی موجودگی نے انہیں مزید قریب کر دیا۔

مشعال یوسفزئی بانی پی ٹی آئی عمران خان کے ہمراہ

2024 کے عام انتخابات میں پی ٹی آئی خیبر پختونخوا میں حکومت بنانے میں کامیاب ہوئی تو مشعال کو صوبائی کابینہ میں شامل کر لیا گیا۔ انہیں زکوٰۃ، سماجی بہبود اور خواتین کی ترقی کی وزارت دی گئی۔ تاہم یہ وزارت زیادہ دیر نہ چل سکی اور کچھ عرصے بعد وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے انہیں کابینہ سے فارغ کر دیا۔

اختلافات اور تنقید

پارٹی کے اندر بعض لوگ انہیں ‘پراشوٹر’ یعنی اچانک پارٹی میں نمودار ہونے والی شخصیت قرار دیتے ہیں جب کہ ناقدین کا کہنا ہے کہ انہیں کابینہ میں صرف بشریٰ بی بی کی سفارش پر شامل کیا گیا تھا۔ بعد ازاں، پارٹی میں داخلی اختلافات کے باعث علی امین گنڈاپور نے انہیں کابینہ سے ہٹا دیا۔

سینیٹ کے لیے نامزدگی اور کامیابی

مشعال یوسفزئی نے سینیٹ الیکشن کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کروائے اور دعویٰ کیا کہ انہیں پارٹی کی اعلیٰ قیادت کی جانب سے ایسا کرنے کی ہدایت ملی ہے۔ اس اعلان پر پارٹی میں شدید اختلافات سامنے آئے۔ اس کے باوجود عمران خان نے انہیں ثانیہ نشتر کی جگہ سینیٹ کا امیدوار نامزد کیا۔ جیل میں خیبر پختونخوا حکومت کے ترجمان بیرسٹر سیف سے ملاقات میں عمران خان کی جانب سے مشعال کے نام کی حتمی منظوری دی گئی۔

عمران خان کی حمایت کے باوجود پارٹی کی کئی سینیئر خواتین رہنماؤں نے مشعال مخالفت جاری رکھی۔ خاص طور پر صائمہ خالد جنہوں نے کاغذات واپس لینے سے انکار کرتے ہوئے مشعال کے خلاف الیکشن میں حصہ لیا تاہم انہیں صرف ایک ووٹ مل سکا۔

اندرونی اختلافات

صائمہ خالد نے الیکشن سے قبل اور بعد میں مشعال کو پارٹی ٹکٹ دیے جانے پر تنقید کی اور کہا کہ وہ گزشتہ 15 سال سے پارٹی سے وابستہ ہیں لیکن آج تک انہیں وہ مقام نہیں ملا جو صرف دو سالوں میں مشعال کو حاصل ہو گیا۔

پی ٹی آئی میں مشعال کے ناقدین کا موقف ہے کہ وہ صرف تعلقات کی بنیاد پر آگے آئیں، نہ کہ پارٹی کے لیے کسی بڑی قربانی یا جدوجہد کے باعث۔ جب کہ ان کے حامیوں کا کہنا ہے کہ مشعال نے کم وقت میں پارٹی میں اہم روابط قائم کیے اور یہی وجہ ہے کہ وہ جونیئر وکیل سے صوبائی وزیر اور اب سینیٹر بن گئیں۔

دوسری جانب کئی پرانے کارکن شکوہ کرتے ہیں کہ انہوں نے پوری زندگی پارٹی کو دی لیکن ان کی کوئی پذیرائی نہیں ملی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پی ٹی آئی تحریک انصاف خیبرپختونخوا سینیٹ سینیٹ ٹکٹ ضمنی انتخاب عمران خان مشال یوسفزئی مشعال یوسفزئی

متعلقہ مضامین

  • واٹس ایپ کا مس کالز کی یاددہانی کے لیے مفید فیچر متعارف
  • مشعال یوسفزئی کا پی ٹی آئی میں سیاسی سفر، صرف 2 سالوں میں صوبائی کابینہ سے سینٹ کیسے پہنچیں؟
  • سٹیٹ بینک کا شرح سود کو برقرار رکھنے کا فیصلہ انتہائی محتاط ہے ؛ گوہر اعجاز
  • وزیر خزانہ ٹریڈ مذاکرات کی تکمیل کیلئے آج امریکہ پہنچیں گے
  • حکومت پاکستان کا فلسطین کیلئے فوری امدادی پیکیج کا اعلان
  • حکومتِ پاکستان کا فلسطین کیلئے فوری امدادی پیکیج کا اعلان
  • لگتا ہے زائرین پر پابندی کا فیصلہ کہیں اور سے مسلط کرایا گیا ہے، علامہ رمضان توقیر
  • صرف 897 روپے کے ریچارج میں 6 ماہ تک لامحدود کالز
  • وادی تیراہ میں دہشتگردی ‘ مذکرات میں مراثرہ قبائل کو ریلیف دینے پرا تفاق 
  • معیشت کی ڈیجیٹلائزیشن سے عوامی سہولت میں اضافہ ہوگا: وزیراعظم