ٹرمپ نے ٹک ٹاک غیرچینی خریدار کو فروخت کرنے کیلئے ڈیڈلائن دے دی
اشاعت کی تاریخ: 5th, April 2025 GMT
WASINGTON:
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چینی ٹیکنالوجی کمپنی بائٹ ڈینس کو ویڈیو ایپ ٹک ٹاک غیرچینی خریدار کو فروخت کے لیے ڈیڈلائن میں توسیع کرتے ہوئے مزید 75 دن دے دیے ہیں ورنہ پابندی عائد کرنے کی دھمکی دی ہے۔
غیرملکی خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بیان میں کہا کہ بائٹ ڈینس مقبول ایپ ٹک ٹاک کے امریکا میں موجود اثاثے فروخت کرے اور معاہدے کے لیے مزید کام کی ضرورت تاکہ تمام درکار منظوریوں پر دستخط یقینی ہوں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ چین کے ساتھ اچھے انداز میں کام جاری رکھیں گے، تاہم میرے خیال میں وہ ٹیرف کے حوالے سے زیادہ خوش نہیں ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے اس سے قبل جنوری میں کہا تھا کہ وہ ٹک ٹاک فروخت نہ ہونے پر پابندی عائد کریں گے اور باقاعدہ ڈیڈ لائن دے دی تھی جو ہفتے کو ختم ہوجائے گی تاہم اس سے قبل ہی انہوں نے ایک نئی ڈیڈلائن دے دی ہے۔
یاد رہے کہ ٹک ٹاک کی فروخت نہ ہونے پر پابندی کے حوالے سے بننے والے قانون کے بارے میں خیال ظاہر کیا جا رہا تھا کہ اس کا امریکا میں نفاذ جنوری 2024 سے کیا جائے گا۔
چینی کمپنی بائٹ ڈینس کے ترجمان نے بیان میں کہا کہ کمپنی امریکا میں ٹک ٹاک کے مسائل کے حل کے لیے امریکی حکومت کے ساتھ مذاکرات کر رہی ہے تاہم ایک معاہدے پر عمل درآمد نہیں ہوا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ اس حوالے سے بنیادی معاملات حل کیے جائیں گے اور کوئی معاہدہ چین کے قانون کے تحت منظوری سے منسلک ہوگا۔
ٹرمپ نے بھی مذاکرات کی تصدیق کرتے ہوئے بیان میں کہا کہ ان کی انتظامیہ کے عہدیدار ٹک ٹاک کے ممکنہ معاہدے کے حوالے سے 4 مختلف گروپس کے ساتھ رابطے میں ہیں تاہم اس کی وضاحت نہیں کی۔
امریکی صدر نے کہا کہ ہم ٹک ٹاک اور چین کے ساتھ معاہدہ مکمل کرکے لیے پرعزم ہیں اور ہم نہیں چاہتے ہیں کہ ٹک ٹاک بند ہوجائے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: حوالے سے میں کہا کے ساتھ ٹک ٹاک کے لیے کہا کہ
پڑھیں:
بھوک کا شکار امریکہ اور ٹرمپ انتظامیہ کی بے حسی
اسلام ٹائمز: امریکہ کے محکمہ زراعت نے بھی حال ہی میں اعلان کیا ہے کہ وہ امریکہ میں سالانہ غذائی عدم تحفظ کی رپورٹ کے لیے ڈیٹا اکٹھا کرنا بند کر دے گا۔ یہ رپورٹ واحد ایسا امریکی ذریعہ تھا جو مستقل طور پر بھوک اور غذائی عدم تحفظ کی نگرانی کرتا تھا۔ روزنامہ "یو ایس نیوز" نے آخر میں لکھا ہے کہ یہ زمان بندی نہ صرف مسئلے کے متعلق بے حسی ظاہر کرتی ہے بلکہ اس کے پیمانے کے بارے بھی لاعلمی برتی گئی ہے۔ جب کوئی حکومت بھوکے شہریوں کی گنتی بھی روک دے، تو یہ کوئی پالیسی نہیں بلکہ غفلت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ریاست ہائے متحدہ کی وفاقی حکومت کے بند ہونے کو ایک ماہ گزر چکا ہے، لاکھوں امریکی، جن میں بچے بھی شامل ہیں، اگر یہ صورتحال برقرار رہی اور خوراکی امداد ادا نہ کی گئی تو ممکن ہے بھوکے رہ جائیں۔ خبر رساں ادارہ تسنیم کے بین الاقوامی شعبے نے روزنامہ یو ایس نیوز کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ تقریباً 42 ملین محتاج امریکی، جن میں 15 ملین سے زائد بچے شامل ہیں، اگر حکومت کی جانب سے خوراک کی امداد فراہم نہ کی گئی تو ممکن ہے یہ تمام لوگ بھوکے رہ جائیں۔
بچوں، بزرگوں اور مزدور خاندانوں کے لیے "اضافی غذائی معاونت کا پروگرام" (SNAP) کھو دینے کا مطلب تعطیلات کے موقع پر الماریوں اور فریجوں کا خالی ہوجانا ہے۔ یہ امدادی پروگرام پہلے فوڈ کوپن کے نام سے جانا جاتا تھا، ہر آٹھویں امریکی میں سے ایک اور لاکھوں مزدور گھرانوں کے لیے نجات کی ایک راہ نجات ہے۔ پچھلے سال جن بالغوں نے اضافی خوراکی امداد حاصل کی، ان میں تقریباً 70 فیصد فل ٹائم کام کرتے تھے، مگر پھر بھی خوراک خریدنے میں مشکل کا سامنا کرتے تھے۔
اس ہفتے 20 سے زائد ریاستوں نے وفاقی حکومت کے خلاف مقدمہ دائر کیا اور مطالبہ کیا کہ واشنگٹن نومبر کے جزوی فوائد کے لیے 6 بلین ڈالر کے ہنگامی بجٹ کو استعمال کرے۔ اگرچہ حکومت نے نومبر میں SNAP فوائد کی ادائیگی کے لیے دو وفاقی عدالتوں کے احکامات کی پیروی کی بھی، لیکن یہ ہنگامی فنڈز ایک مکمل ماہ کے SNAP فوائد کو پورا کرنے کے لیے کافی نہیں ہیں۔ ریاستوں کے لئے وفاق کی فراہم فنڈنگ کے بغیر آسانی سے SNAP فوائد برقرار نہیں رکھ سکتیں۔
وفاقی حکومت SNAP کے تمام (یعنی 100 فیصد) فوائد ادا کرتی ہے اور پروگرام کے نفاذ کے لیے انتظامی اخراجات ریاستوں کے ساتھ بانٹتی ہے۔ یہ اہتمام ان امریکی گھرانوں کے لیے مناسب ہوتا ہے جو اپنی ماہانہ آمدنی پر گزارا کرتے ہیں، حتیٰ کہ ایک ہفتے کی تاخیر بھی خوراک کے پیک حذف ہونے کا سبب بن سکتی ہے، جس کے بعد کوئی گنجائش باقی نہیں رہی، ممکنہ طور پر یہ فوائد بند ہو سکتے ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ کے ایک بڑے اور خوبصورت بل سے متعلق نئی پابندیاں نافذ ہونے والی ہیں۔
یہ SNAP کے اہل ہونے کی شرائط کو محدود کریں گی۔ یہ تبدیلیاں تقریباً 4 ملین افراد کے ماہانہ غذائی فوائد کو ختم یا کم کر دیں گی۔ امریکہ پہلے اس صورتحال سے دوچار رہا ہے، مگر کبھی اس حد تک نہیں۔ ماضی کی بندشوں کے دوران وفاقی حکومت نے SNAP وصول کنندگان کو تحفظ فراہم کرنے کے طریقے نکالے اور تسلیم کیا کہ امریکیوں کو بھوکا رکھنا کبھی سیاسی سودے بازی کا مفید آلہ نہیں ہونا چاہیے۔ اس بار، ٹرمپ حکومت نے کہا ہے کہ وہ احتیاطی فنڈز یا کسی اور دستیاب ذریعہ کا استعمال کر کے فوائد فراہم نہیں کرے گی۔
امریکہ کے محکمہ زراعت نے بھی حال ہی میں اعلان کیا ہے کہ وہ امریکہ میں سالانہ غذائی عدم تحفظ کی رپورٹ کے لیے ڈیٹا اکٹھا کرنا بند کر دے گا۔ یہ رپورٹ واحد ایسا امریکی ذریعہ تھا جو مستقل طور پر بھوک اور غذائی عدم تحفظ کی نگرانی کرتا تھا۔ روزنامہ "یو ایس نیوز" نے آخر میں لکھا ہے کہ یہ زمان بندی نہ صرف مسئلے کے متعلق بے حسی ظاہر کرتی ہے بلکہ اس کے پیمانے کے بارے بھی لاعلمی برتی گئی ہے۔ جب کوئی حکومت بھوکے شہریوں کی گنتی بھی روک دے، تو یہ کوئی پالیسی نہیں بلکہ غفلت ہے۔