لاہور:

پی ٹی آئی کو مخصوص نشستیں نہ دینے اور الیکشن ایکٹ میں ترامیم سے متعلق اہم کیس  کو سماعت   کے لیے مقرر کرلیا گیاہے۔

پاکستان تحریک انصاف کو مخصوص نشستیں نہ دینے اور الیکشن ایکٹ میں کی گئی ترامیم کے خلاف درخواست پر لاہور ہائیکورٹ 7 اپریل کو سماعت کرے گی۔ جسٹس خالد اسحاق، ایڈووکیٹ منیر احمد کی دائر کردہ درخواست پر سماعت کریں گے۔

درخواست گزاروں نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ الیکشن ایکٹ میں کی گئی ترامیم آئین کے منافی ہیں، جن کی وجہ سے پی ٹی آئی کو مخصوص نشستیں نہیں دی گئیں، حالانکہ سپریم کورٹ ان نشستوں کی فراہمی کے حوالے سے واضح فیصلہ دے چکی ہے۔

عدالت نے وفاقی حکومت کے وکیل کو آئین کے آرٹیکل 27-اے کے تحت نوٹ جمع کرانے کی ہدایت کر رکھی ہے، جب کہ امریکی نژاد سید اقتدار حیدر کی فریق بننے کی درخواست بھی منظور کر لی گئی ہے۔

سید اقتدار حیدر کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ فریق نمبر 12، یعنی پیپلز پارٹی پارلیمنٹرین، الیکشن کمیشن میں کوما کے ساتھ رجسٹرڈ نہیں، بلکہ پاکستان پارلیمنٹیرینز کے طور پر رجسٹرڈ ہے، اس لیے اسے غلط فریق بنایا گیا ہے۔

عدالت نے رجسٹرار آفس کو سید اقتدار حیدر کے تحریری دلائل کو مرکزی درخواست کا حصہ بنانے کی ہدایت بھی جاری کی ہے۔ علاوہ ازیں وکیل اظہر صدیق نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کرایا جائے اور الیکشن ایکٹ میں کی گئی ترامیم کو کالعدم قرار دیا جائے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کو مخصوص نشستیں

پڑھیں:

مالی لین دین پر پابندی، ترامیم ایف بی آر کے آن لائن سسٹم سے مشروط

اسلام آباد:

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے مالی لین دین پر پابندی سے متعلق ترامیم کو ایف بی آر کے معتبر آن لائن سسٹم سے مشروط کر دیا۔

یہ شرط وزیر خزانہ کے اس بیان کے ایک دن بعد سامنے آئی ہے جس میں کہا گیا تھا کہ اگر قومی اسمبلی نے اقتصادی لین دین پر پابندی کا قانون منظور نہ کیا تو حکومت کو 500 ارب روپے کے مزید ٹیکس اقدامات کرنے پڑ سکتے ہیں۔

قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے چیئرمین سید نوید قمر نے کہا کہ کمیٹی اس وقت تک اقتصادی لین دین سے متعلق ترامیم پاس نہیں کرے گی جب تک اراکین اس بات سے مطمئن نہیں ہو جاتے کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے لوگوں کے اثاثوں کا اندازہ لگانے کے لیے ایک آزاد اور قابل اعتماد آن لائن پلیٹ فارم تیار کیا ہے۔

حکومت نے تجویز دی ہے کہ صرف وہی لوگ کاریں، پلاٹ خرید سکتے ہیں جن کے پاس ان اثاثوں کو خریدنے اور بینک اکاؤنٹس کو برقرار رکھنے کے لیے کافی وسائل ہیں۔

سیکریٹری خزانہ امداد اللہ بوسال نے کمیٹی کے سامنے اعلان کیا کہ حکومت نے مسلح افواج کے تمام افسران کو 50 فیصد اور دیگر فوجیوں کو 20 فیصد خصوصی ریلیف الاؤنس دینے کا فیصلہ کیا ہے، جو کہ قوم کے دفاع میں ان کی شراکت کو تسلیم کرتا ہے۔

حکومت نے افسران کو بنیادی پے سکیل کے 50 فیصد اور جونیئر کمیشنڈ افسران اور سپاہیوں کو 20 فیصد کے برابر خصوصی ریلیف الاؤنس دیا ہے۔ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب خان جو کہ قائمہ کمیٹی کے رکن بھی ہیں نے خصوصی ریلیف کے مالیاتی اثرات کے بارے میں پوچھا۔

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے عمر ایوب کی جانب سے اٹھائے گئے سوالات جواب دیتے ہوئے کہا کہ خصوصی الاؤنس پاکستان کی بھارت کے ساتھ چار روزہ جنگ جیتنے کے ایک ماہ بعد دیا گیا ہے اور اس کے چھ لڑاکا طیارے بھی گرائے گئے ہیں۔

بیان کردہ دفاعی بجٹ کو اگلے مالی سال کے لیے بڑھا کر0 255 ارب روپے کر دیا گیا ہے۔ حکومت نے سویلین ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ، پنشن میں 7 فیصد اور بنیادی پے سکیل ایک سے 16 کے خلاف کام کرنے والے سویلین ملازمین کو 30 فیصد تفاوت الاؤنس دیا ہے۔

وزیر خزانہ نے یہ بھی اعلان کیا کہ یوٹیلیٹی سٹورز کارپوریشن اور پاکستان ایگریکلچر سٹوریج اینڈ سروسز کارپوریشن ان اداروں کی فہرست میں شامل ہیں جنہیں ختم کر دیا جائے گا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ نئے بجٹ کا مقصد ڈھانچہ جاتی اصلاحات، توانائی کی اصلاحات اور اعلیٰ درآمدی محصولات کے تحفظ کی دیوار کو گرا کر برآمدات کو فروغ دینا ہے۔

وزیر نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف چاہتا ہے کہ تمام ٹیکس چھوٹ واپس لی جائے۔ عمر ایوب خان نے وزیر خزانہ پر زور دیا کہ وہ ایف بی آر کو ٹیکس کے تنازع پر کسی بھی شخص کو گرفتار کرنے کے اختیارات دینے کے لیے بجٹ تجویز واپس لیں۔

سیکرٹری خزانہ نے کمیٹی کو بتایا کہ خالص محصولات اس مفروضے پر مبنی ہیں کہ مرکزی بینک 2.4 ٹریلین روپے کا منافع دے گا ۔سیکرٹری خزانہ نے مزید کہا کہ وفاقی حکومت کو وفاقی بجٹ فنانسنگ کے لیے نئے آئی ایم ایف کلائمیٹ فنڈنگ کے تحت 106 ارب روپے ملیں گے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت ایشیائی ترقیاتی بینک کی ضمانتوں پر جون کے آخر سے پہلے سنڈیکیٹ فنانسنگ لون میں 1 بلین ڈالر جمع کرے گی۔ پی ٹی آئی کے ایم این اے اسامہ میلہ نے حکومت سے کہا کہ وہ کسانوں کو اجناس کی مفت برآمد کی اجازت دے کر ان کے ساتھ امتیازی سلوک ختم کرے۔

اسامہ میلہ نے 400,000 روپے سے زائد کی ماہانہ پنشن پر ٹیکس لگانے کی سفارش کی جبکہ حکومت نے بجٹ میں 833,000 روپے سے زائد کی ماہانہ پنشن پر 5 فیصد ٹیکس عائد کرنے کی تجویز دی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • رجب بٹ اور شریک ملزمان کیخلاف زیادتی کیس میں اہم پیشرفت
  • علیمہ، عظمیٰ کی درخواست منظور، بار بار ضمانتوں پر عدالت برہم
  • عمران خان کی بہنوں کی درخواست منظور، بار بار ضمانتوں پر عدالت کا اظہارِ برہمی
  • مالی لین دین پر پابندی، ترامیم ایف بی آر کے آن لائن سسٹم سے مشروط
  • گیس کے ایک لاکھ 16 ہزار نئے گیس کنکشنز دینے کی تیاری
  • نوجوان تشدد کیس: ملزم کو آسانی سے ضمانت نہیں دی جاسکتی، سندھ ہائیکورٹ
  • نوجوان پر تشدد کا معاملہ: سندھ ہائیکورٹ نے ملزمان کی ضمانت کی درخواست پر پروسیکیوٹر جنرل کو نوٹس جاری
  • رجب بٹ اور شریک ملزمان کیخلاف زیادتی کیس میں اہم پیشرفتا
  • پشاور ہائیکورٹ: عاطف خان کو درج مقدمات میں گرفتار نہ کرنے کا حکم
  • لوڈشیڈنگ ‘عدالت کی کے الیکٹرک کو جواب جمع کرانے کی مہلت