امریکی “محصولاتی جنگ” اور چین کے جوابی اقدامات
اشاعت کی تاریخ: 5th, April 2025 GMT
بیجنگ : امریکی حکومت نے تمام تجارتی شراکت داروں پر ” ریسیپروکل ٹیرف ” عائد کرنے کا اعلان کیا۔ ایک دن بعد، چین نے متعدد جوابی اقدامات کیے ہیں، جن میں امریکہ سے درآمد ہونے والے تمام سامان پر 34فیصد اضافی محصولات عائد کرنا،ڈبلیو ٹی او کے تنازعہ حل کے میکانزم کے تحت امریکی اقدامات کے خلاف مقدمہ دائر کرنا، اور متعدد امریکی اداروں کو برآمدات کی کنٹرول فہرست میں شامل کرنا شامل ہیں۔ مارکیٹ کے تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ اگر امریکی حکومت محصولات کی پالیسی تبدیل نہیں کرتی تو امریکی معاشی نمو نمایاں طور پر سست ہو جائے گی۔
امریکہ کا دعویٰ کہ وہ بین الاقوامی تجارت میں نقصان اٹھا رہا ہے، معاشی اصولوں یا حقائق کے اعداد و شمار کی روشنی میں درست ثابت نہیں ہوتا۔ امریکہ کا تجارتی خسارہ مارکیٹ کے عوامل کا نتیجہ ہے، اور امریکہ نے خدمات کے شعبے میں اپنی واضح برتری کو جان بوجھ کر نظرانداز کیا ہے۔ 2023 میں، امریکہ کی خدمات کی برآمدات 1 ٹریلین ڈالر سے تجاوز کر گئیں، جو عالمی خدمات کی تجارت کا 13فیصد ہیں۔ 2024 میں، امریکہ کے خدمات کے شعبے میں تجارتی سرپلس تقریباً 300 ارب ڈالر تھا۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ بین الاقوامی تجارت سے نقصان نہیں بلکہ بڑا فائدہ اٹھا رہا ہے۔ امریکی تجارتی محکمے کے اعداد و شمار کے مطابق، 2024 میں امریکہ کا تجارتی خسارہ 1.
اس سے واضح ہوتا ہے کہ محصولات کی رکاوٹیں امریکی خدشات کو حل نہیں کر سکتیں۔ 1930 کی دہائی میں، امریکہ نے “سمٹ-ہولی ٹیرف ایکٹ” بنایا تھا، جس میں دنیا بھر کی 20,000 سے زائد درآمدی اشیا پر اضافی محصولات عائد کیے گئے، جس کے نتیجے میں امریکہ معاشی کساد بازاری کا شکار ہو گیا تھا۔ امریکہ کو فوری طور پر اپنی غلط پالیسیوں کو درست کرنا چاہیے اور محصولات کو دوسرے ممالک پر دباؤ ڈالنے کے آلے کے طور پر استعمال کرنا بند کر دینا چاہیے۔ دنیا کے تمام ممالک کو بھی متحد ہو کر امریکہ کے یکطرفہ دھونس کے رویے کے خلاف مزاحمت کرنی چاہیے اور کثیر الجہتی تجارتی نظام کو برقرار رکھنا چاہیے۔ محصولات کی جنگ اور تجارتی جنگ میں کوئی فاتح نہیں ہوتا۔
Post Views: 4ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: محصولات کی
پڑھیں:
قطر پر اسرائیلی حملے کیخلاف مسلم دنیا متحد، جوابی اقدامات کیلئے مکمل تعاون کی یقین دہانی
دوحہ میں ہنگامی عرب اسلامی سربراہی اجلاس کے مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ قطر کے خلاف اسرائیل کی وحشیانہ جارحیت خطے میں امن کے امکانات کو نقصان پہنچاتی ہے، غیرجانبدار ثالث پر حملہ امن کی کوششوں کے لیے خطرہ ہے، قطر پر مزید حملوں کی اسرائیلی دھمکیوں کو مسترد کیا جاتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ دوحہ میں ہنگامی عرب اسلامی سربراہی اجلاس کا مشترکہ اعلامیہ جاری کردیا گیا جس میں کہا گیا کہ مسلم ممالک نے اسرائیل کے خلاف قطر کو جوابی اقدامات کیلئے مکمل تعاون کی یقین دہانی کروا دی ہے۔ مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ قطر پر اسرائیل کے بزدلانہ اور غیرقانونی حملے کی شدید الفاظ میں مذمت اور قطر کے ساتھ مکمل یکجہتی اور ردعمل کیلئے اس کے اقدامات کی حمایت کرتے ہیں۔ مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا کہ قطر کے خلاف اسرائیل کی وحشیانہ جارحیت خطے میں امن کے امکانات کو نقصان پہنچاتی ہے، غیرجانبدار ثالث پر حملہ امن کی کوششوں کے لیے خطرہ ہے، قطر پر مزید حملوں کی اسرائیلی دھمکیوں کو مسترد کیا جاتا ہے۔ اعلامیے میں حملے سے نمٹنے میں قطر کے مہذب اور دانشمندانہ مؤقف کی تعریف اور غزہ میں جارحیت روکنے کیلئے ثالث قطر، مصر اور امریکا کی کوششوں کی حمایت کی گئی۔
قبل ازیں دوحہ میں ہنگامی عرب اسلامی سربراہی اجلاس میں مسلم ممالک کے سربراہان نے کہا کہ اسرائیل نے تمام ریڈلائنز کراس کرلی ہیں، اقوام متحدہ کے چارٹر اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی پر اسرائیل کو جوابدہ ٹھہرانا ہوگا، اور مشرق وسطیٰ میں امن کیلئے مسئلہ فلسطین حل کرنا ہوگا، صہیونی جارحیت روکنے کیلئے عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔ امیر قطر شیخ تمیم بن حمد الثانی نے کہا ہے کہ اسرائیل نے انسانیت کے خلاف جرائم میں تمام حدیں پار کردیں، مشرق وسطیٰ میں امن کیلئے مسئلہ فلسطین حل کرنا ہوگا، امیر قطر شیخ تمیم بن حمدالثانی نے کہا کہ اسلامی ملکوں کے راہنماؤں کی دوحہ آمد پر خوش آمدید کہتا ہوں۔ دوحہ میں حماس کے مذاکرات کاروں پر اسرائیلی حملے کے تناظر میں انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے قطر کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی کی، قطر نے ثالث کے طور پر خطے میں امن کیلئے مخلصانہ کوششیں کیں۔
شیخ تمیم بن حمد الثانی نے کہا کہ اسرائیل نے مذاکراتی عمل کو سبوتاژ کرتے ہوئے حماس کی قیادت کو نشانہ بنایا، اسرائیل کی جانب سے خطے کے ملکوں کی خودمختاری کی خلاف ورزی قابل مذمت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے ہاتھوں فلسطینیوں کی نسل کشی ہورہی ہے، اسرائیل نے انسانیت کے خلاف جرائم میں تمام حدیں پار کردی ہیں، یرغمالیوں کی پرامن رہائی کے تمام اسرائیلی دعوے جھوٹے ہیں، گریٹر اسرائیل کا ایجنڈا عالمی امن کیلئے شدید خطرہ ہے۔