بونیر: شہری کے قتل کا ڈراپ سین، منگیتر قاتل نکلی، آشنا کی مدد سے ابرار کو قتل کروایا
اشاعت کی تاریخ: 5th, April 2025 GMT
بونیر کے رہائشی کے قتل کا ڈراپ سین ہوگیا ،قاتل اور کوئی نہیں بلکہ اپنی منگیتر نکلی جس نے ساتھی کی مدد سے ابرار کو قتل کروایا۔
واقعہ سوشل میڈیا پر وائرل ہوا جس پر ایس پی کینٹ ڈویژن اعتزاز عارف کی ہدایات پر ڈی ایس پی پشتخرہ سرکل محمد اشفاق خان کی نگرانی میں ایس ایچ او تھانہ تاتارا کیڈٹ قمر شہزاد، تفتیشی افسران اور لیڈیز پولیس کے ہمراہ اہم کاروائی کے دوران بونیر کے جواں سالہ رہائشی شہری کے اندھا قتل میں ملوث ملزمان کو ایک ہفتہ کے اندر اندر بے نقاب کردیا۔
مقتول ابرار ولد بہرام کے قتل میں اپنی ہی منگیتر ملوث نکلی، جس نے ساتھی ظہیر ولد رمیز کے ساتھ منصوبہ بندی کے تحت راستے سے ہٹانے کا منصوبہ بنایا جس پر ملزم نے ایک ہفتہ قبل 27 مارچ کو تھانہ تاتارا کی حدود میں فائرنگ کرکے قتل کردیا تھا۔
دوران تفتیش مقتول کے رشتہ داروں، گھر کے افراد، دیگر تعلق داروں اور منگیتر کو شامل تفتیش کیا گیا، دوران مقتول کے منگیتر کے متضاد بیانات کو مدنظر رکھتے ہوئے مزید انٹاروگیٹ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
اصل حقائق سے پردہ چاک کرتے ہوئے اپنے منگیتر مقتول ابرار کو ساتھی ظہیر کے ذریعے قتل کرنے کا انکشاف کیا، جبکہ پولیس ٹیم نے دیگر ملزم ظہیر کو بھی گرفتار کرلیا، مقتول کی منگیتر کے مطابق ظہیر کے ساتھ دوستانہ تعلقات تھے، جبکہ ملزمہ مقدعی مقدمہ کی بیٹی ہونے کے ساتھ مقتول کی چچا زاد بھی ہے جوکہ اس رشتہ سے ناخوش تھی، جس کے قبضے سے اسلحہ آلہ قتل اور واردات میں استعمال ہونے والی گاڑی بھی پولیس تحویل میں لے لی گئی ہے، جبکہ خاتون ملزمہ کو مزید تفتیش کی خاطر وومن پولیس سٹیشن منتقل کردیا گیا، ملزمان سے مزید تفتیش جاری ہے
تفصیلات کے مطابق مورخہ 27 مارچ کو مدعی محبت خان ولد عبد الحمید نے تھانہ تاتارا پولیس کو اپنے بھتیجا ابرار کے قتل کی نامعلوم ملزم یا ملزمان کے خلاف رپورٹ کی تھی، جس پر قتل کا مقدمہ درج کرکے مختلف پہلوؤں پر جامع تفتیش شروع کردی گئی تھی،ایس پی کینٹ ڈویژن اعتزاز عارف* نے اندھا قتل کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے ملوث ملزم یا ملزمان کا سراغ لگانے اور گرفتاری کیلئے ڈی ایس پی پشتخرہ سرکل محمد اشفاق خان، ایس ایچ او تھانہ تاتارا کیڈٹ قمر شہزاد اور تفتیشی افسران پر مشتمل خصوصی ٹیم تشکیل دے دی گئی
خصوصی ٹیم نے جدید سائنسی خطوط اور ٹیکنیکل بنیادوں پر مختلف پہلوؤں پر جامع تفتیش کے دوران متعدد مشکوک افراد کو شامل تفتیش کیا گیا جبکہ قتل کے متعلق اصل حقائق جاننے اور ملوث ملزم یا ملزمان کو گرفتار کرنے کی خاطر گھر کے افراد، رشتہ داروں، دیگر تعلق داروں سمیت مقتول کی منگیتر کو شامل تفتیش کیا۔
خصوصی ٹیم نے لیڈیز پولیس کے ہمراہ مقتول کی منگیتر مسماۃ (س) بی بی دختر محبت خان کو مزید انٹاروگیٹ کرنے کا فیصلہ کیا گیا، جس نے اصل حقائق سے پردہ چاک کرتے ہوئے اپنے منگیتر ابرار کو اپنے ساتھی ظہیر کے ذریعے قتل کرنے کا انکشاف کیا۔
پولیس ٹیم نے دیگر ملزم ظہیر ولد رمیز کو بھی گرفتار کرلیا، جس کے قبضے سے اسلحہ آلہ قتل اور واردات میں استعمال ہونے والی گاڑی بھی پولیس تحویل میں لے لی گئی ہے، جبکہ خاتون ملزمہ کو مزید تفتیش کی خاطر وومن پولیس سٹیشن منتقل کردیا گیا، ملزمان سے مزید تفتیش جاری ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مزید تفتیش مقتول کی ابرار کو تفتیش کی کرنے کا کیا گیا ایس پی قتل کا کے قتل ٹیم نے
پڑھیں:
بھارتی شہری کا دعویٰ: 33 برس سے صرف انجن آئل پی کر زندہ ہوں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بھارت میں ایک شہری نے اپنی انوکھی اور ناقابلِ یقین عادت کے باعث سب کو حیران کردیا ہے۔
ریاست کرناٹک کے شہر شیموگا سے تعلق رکھنے والا یہ شخص دعویٰ کرتا ہے کہ وہ پچھلے 33 برسوں سے عام کھانے کے بجائے صرف انجن آئل اور چائے پر زندہ ہے۔ اس غیر معمولی دعوے کی وجہ سے لوگ اسے “آئل کمار” کے نام سے جاننے لگے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق کمار روزانہ تقریباً 7 سے 8 لیٹر انجن آئل پیتا ہے اور ساتھ چائے بھی استعمال کرتا ہے۔ انسٹاگرام پر وائرل ہونے والی ایک ویڈیو میں اسے بظاہر ایک بوتل سے سیاہ موٹر آئل پیتے دیکھا گیا، جسے وہ اپنی خوراک قرار دیتا ہے۔ اس کے مطابق وہ تین دہائیوں سے یہ عادت اپنائے ہوئے ہے اور اسی پر زندہ ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ دعوے کے مطابق اسے کبھی اسپتال میں داخل نہیں ہونا پڑا اور نہ ہی کوئی بڑی بیماری لاحق ہوئی۔ یہی وجہ ہے کہ یہ کہانی سوشل میڈیا پر وائرل ہو کر عوام کی توجہ کا مرکز بن گئی۔
البتہ ڈاکٹرز اور طبی ماہرین نے اس دعوے کو مسترد کر دیا ہے۔ ان کے مطابق انجن آئل انتہائی زہریلا ہوتا ہے جس میں خطرناک کیمیکلز اور ہیوی میٹلز شامل ہوتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ایسی اشیاء انسانی جگر، گردوں، پھیپھڑوں اور دماغ کو شدید نقصان پہنچا سکتی ہیں، اس لیے کسی بھی صورت میں اسے پینا ممکن نہیں۔