پی پی کبھی اتحادی حکومت سے علیحدہ نہیں ہوگی
اشاعت کی تاریخ: 6th, April 2025 GMT
اسلام آباد(طارق محمود سمیر)تحریک انصاف کے اندر اختلافات کی کہانیاں میڈیا پر آنا معمول بن چکا ہے ، اختلافات کی شروعات وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین
گنڈا پورکی طرف سے ایک انٹرویو دینے سے ہوئی جس میں انہوں نے پارٹی کے تین رہنمائوں کو سازشی قراردیا جن میں اسد قیصر، عاطف خان اورشہرام ترکئی شامل ہیں ،خبرچلنے پر پی ٹی آئی کے اندر بڑی ہلچل مچل گئی جس پر اسد قیصر ،عاطف خان اور شہرام ترکئی کا سخت ردعمل سامنے آیا اورپارٹی سے سارے معاملے کی تحقیقات کامطالبہ کیاگیا۔ گزشتہ رات ایک سیاسی کمیٹی کی میٹنگ ہوئی جس میں سیز فائر کرانے کی کوشش کی گئی ،چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے علی امین گنڈا پور، اسد قیصر ، شہرام ترکئی اور عاطف خان کو کہا کہ اس معاملے کو مزید نہ بڑھایاجائے اور یہیں ختم کردیا جائے ،لیکن یہ ساراسلسلہ جاری ہے ، اب شوکت یوسفزئی بھی میدان میں آگئے ہیں ،ان کا کہنا ہے کہ پارٹی قیادت کی کمزوری کی وجہ سے یہ سارے اختلافات کی کہانیاں بڑھی ہیں اور پارٹی میں دھڑے بازی بڑھی ہے ،اب سوچنے کی بات یہ ہے کہ جب سے علی امین گنڈا پور سے پارٹی کی صوبائی صدارت کا عہدہ جنید اکبر کو دیا گیا ہے اس کے بعد سے تنازعات شدت اختیار کرگئے ہیں ،اس حوالے سے جنید اکبر نے عاطف خان کو دوبارہ پشاور ریجن کا صدر بنا یا، کچھ اور عہدیداروں کو بھی عہدے تفویض کئے گئے ، جس پر وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور عمران خان کے پاس گئے اورانہوں نے ایک مرتبہ پھر یہ بیانیہ بنانے کی کوشش کی وہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ دوبارہ مذاکرات کر رہے ہیں اور ان مذاکرات کے نتیجے میں دو ہفتوں میں عمران خان کو رہا کرانے میں کامیاب ہو جائیں گے یہ سارا معاملہ الگ سے چل رہا ہے ، اسی دوران اعظم سواتی جو مانسہرہ سے تعلق رکھتے ہیں اور ایک زمانے میں جے یو آئی میں بھی رہے اور سابق وفاقی وزیر بھی رہے انہوں نے عمران خان کو جا کر ایک کہانی سنائی کہ سپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی بابر سلیم نے بھرتیوں میں بڑی کرپشن کی ، اس پر احتساب کمیٹی کے قاضی انور نے کہا کہ کوئی ایسی کرپشن نہیں ہوئی ،سپیکر نے بھرتیاں کیں اور بھرتیاں ہر دور میں ہوتی ہیں ،اگر ان بھرتیوں پر کارروائی ہونی ہے تو اسد قیصر کے خلاف کارروائی کی جائے ، مشتاق غنی کے خلاف بھی کی جائے ،اسد قیصر نے تو قومی اسمبلی میں بھی بہت بھرتیاں کی تھیں ،اعظم سواتی بہت جذباتی ہوکر کھیلے ،اس سارے معاملے میں گنڈا پور کیا کریں گے ، کیا وہ اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کے ذریعے عمران خان کو رہائی دلواسکتے ہیں ؟اس پر عرفان صدیقی کہتے ہیں کہ جن سے مذاکرات کرنے ہیں پہلے چیک کرلیں کہ وہ بھی راضی ہیں کہ نہیں یہ تو الگ سے معاملہ ہوگیا، اب دوسرا معاملہ نہروں کا تنازع چل رہا ہے ، بلاول بھٹو نے دھمکی دی ہے ،ن لیگ اور پیپلزپارٹی میں مخالفانہ بیان بازی بھی چل رہی ہے ،پنجاب کی وزیراطلاعات عظمیٰ بخاری اور سندھ کے وزیر اطلاعات شرجیل میمن نے بھی ایک دوسرے پر تنقید کے نشتر چلائے اور سیاسی پوائنٹ سکورنگ کی کوشش کی ،اب پیپلزپارٹی کا دعویٰ ہے کہ ہم نے کالا باغ ڈیم دفن کیا،کالا باغ ڈیم پر سندھ اور خیبرپختونخوا کی طرف سے تنازعات آئے تھے لیکن غیر جانبدار ماہرین تھے انہوں نے کہا تھا کہ کالا باغ ڈیم ناگزیر ہے اس کو بننا چاہیے ،کالا باغ ڈیم سیاسی مصلحت کا شکار ہوا اور وہ منصوبہ ختم ہوااس کے بعد ایگریکلچر کے شعبے میں اور بجلی کے شعبے میں بھی مشکلات ہوئیں ، پن بجلی جو سستی پڑتی ہے اس کے بعد آئی پی پیز کی طرف جانا پڑا اور اس کے بعد بجلی کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگیں اب موجودہ حکومت نے بجلی کی قیمت میں ساڑھے سات روپے کم کی ہے ،شہبازشریف نے اپنی محنت سے اور اتحادیوں کیساتھ یہ سارا سلسلہ ہوا ہے لیکن بلاول بھٹو دھمکی دیتے ہیں کہ وہ حکومت سے الگ ہو جائیں گے اور حکومت کی حمایت چھوڑ دیں گے ، میرے رائے کے مطابق وہ کبھی حکومت سے الگ نہیں ہوں گے کیونکہ پیپلزپارٹی اسٹیبلشمنٹ کو ناراض کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتی ،خواب بھی نہیں دیکھ سکتی، بہر ان کی سیاست ہے ، امید ہے نہروں کے تنازعہ پر وزیراعظم شہبازشریف چند روز میں کوئی میٹنگ بلا لیں اوراس پر قومی لائحہ عمل اختیار کریں ، دوسری بات یہ ہے کہ اس پر سیاسی بیان بازی ہورہی ہے ، ماہرین کی طرف سے یہ رائے آنی چاہئے کہ یہ جو نہریں نکلیں گی کیا یہ دریائے سندھ سے نکالی جائیں گی یا دیگر دریائوں سے نکالی جائیں گی اس پرپنجاب حکومت بھی ٹیکنیکلی صحیح جواب نہیں دے پا رہی ، ایس آئی ایف سی کو بھی اس پر کھل کر جواب دینا چاہئے کیونکہ اس معاملے میں یکطرفہ پراپیگنڈا ہورہا ہے ،اس وجہ سے اربوں روپے کی سرمایہ کاری کے ضائع ہونے کے خطرات پیدا ہوچکے ہیں ۔
تجزیہ
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: علی امین گنڈا پور اس کے بعد کی طرف خان کو
پڑھیں:
27ویں آئینی ترمیم کے اثرات انتہائی خطرناک ہوں گے، منظور نہیں ہونے دیں گے، اپوزیشن اتحاد
اپوزیشن اتحاد تحریک تحفظ آئین پاکستان نے واضح کیا ہے کہ وہ 27ویں آئینی ترمیم کو کسی صورت منظور نہیں ہونے دیں گے کیونکہ ان کے مطابق اس کے اثرات ملک کی آئینی اور سیاسی بنیادوں کے لیے خطرناک ہوں گے۔
اسلام آباد میں تحریک تحفظ آئین پاکستان کے صدر محمود خان اچکزئی کی قیادت میں ہنگامی اجلاس منعقد ہوا، جس میں موجودہ سیاسی صورتحال پر غور کیا گیا۔
اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے رہنما اسد قیصر نے کہا کہ اجلاس طلب کرنے کا مقصد ملک میں آئینی اور سیاسی خدشات کو اجاگر کرنا تھا۔
میاں نواز شریف صاحب کچھ سال پہلے ووٹ کو عزت دینے کے لیے روڈوں پر تھے ان کا ایک نعرہ تھا ووٹ کو عزت دو۔ میاں صاحب وہ ووٹ کو عزت دو کا نعرہ کدھر گیا۔؟ 8 فروری کو اپکو اصولی فیصلہ کرنا چاہیے تھا کہ اس حکومت کا حصہ نہیں بننا چاہتے وہ آپ نے نہیں کیا یہ جو آپ کو منتوں ترلوں ، پاؤں… pic.twitter.com/gIpt4la5DR
— Asad Qaiser (@AsadQaiserPTI) November 4, 2025
اسد قیصر نے الزام لگایا کہ 27ویں آئینی ترمیم کے ذریعے ایک پنڈورا باکس کھولا گیا ہے اور بلاول بھٹو زرداری کے حالیہ ٹوئٹ سے تشویش میں اضافہ ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پی پی پی کا کردار محض عوام کو دکھانے کے لیے ہے جبکہ فیصلہ پہلے ہی طے پا چکا ہے۔
انہوں نے پی پی پی کی قیادت پر تنقید کرتے ہوئے کہاکہ ذوالفقار علی بھٹو نے آئین کی بنیاد رکھی، اور بینظیر بھٹو نے جمہوریت کے لیے قربانیاں دی، مگر آج کی پیپلز پارٹی جمہوریت کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
اسد قیصر نے میاں نواز شریف پر بھی طنز کیاکہ وہ ووٹ کو عزت دینے کے دعوؤں میں کہاں ہیں۔
اس موقع پر سابق سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر نے کہاکہ ملک میں جبر کا نظام نافذ ہو چکا ہے اور شہریوں کو آئینی حقوق حاصل نہیں ہو رہے۔ انہوں نے بلاول بھٹو کے ٹوئٹ اور آئینی ترامیم پر تحفظات ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ نئی عدالتوں اور ججوں کی ٹرانسفر کے نظام سے انصاف متاثر ہو سکتا ہے۔
مصطفی نواز کھوکھر نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن کی تقرری اور صوبوں کے اختیارات میں تبدیلی کے ذریعے حکومت اپنی مرضی نافذ کرنے کی کوشش کررہی ہے۔
انہوں نے اعلان کیاکہ تحریک تحفظ آئین پاکستان اس ترمیم کو منظور نہیں ہونے دے گی اور میڈیا، سول سوسائٹی اور دیگر تنظیموں کے ساتھ مل کر اس کے خلاف عوامی آگاہی مہم چلائی جائے گی۔
سابق گورنر سندھ زبیر عمر نے میاں نواز شریف سے درخواست کی کہ وہ 26ویں اور 27ویں آئینی ترامیم پر موقف واضح کریں اور اپنے قریبی حلقوں کو اس اقدام سے روکیں۔
مزید پڑھیں: کیا 27ویں ترمیم کے ذریعے 18ویں ترمیم واپس ہونے جا رہی ہے؟
انہوں نے وفاقی وزرا کی حالیہ پریس کانفرنسز پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہاکہ اس میں عوامی مسائل جیسے مہنگائی، بیروزگاری اور غربت پر بات نہیں ہوئی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews آئینی ترمیم اپوزیشن اتحاد اسد قیصر اعلان تحریک تحفظ آئین محمود اچکزئی وی نیوز