اس سال حج کتنے کا ہوگا؟ تفصیلات سامنے آگئیں
اشاعت کی تاریخ: 6th, April 2025 GMT
اسلام آباد(ویب ڈیسک) وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف نے کہا ہے کہ حج پروازیں 29 اپریل سے شروع ہوں گی، 90 ہزار حاجی سرکاری طور پر جائیں گے، حج سے متعلق انتظامات حتمی مراحل میں ہیں۔
تفصیلات کے مطابق حج تیاری 2025 کے حوالے سے پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر سردار یوسف کا کہنا تھا کہ ہمارا ٹریننگ کا پہلا سیشن مکمل ہوگیا ہے، دوسرا مرحلے کا تربیتی کیمپ 8 اپریل سے شروع ہوگا، حجاج وہاں تیاری کے ساتھ جائیں، ٹریننگ پر زیادہ کام کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حج اور عمرے کا تعلق عقیدے کے ساتھ ہے، جو بھی اس حوالے سے کام کیا جاتا ہے وہ عقیدہ ہے، اس حوالے سے وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات ہوئی، ان کی ہدایت پر عمل کر رہے ہیں، حجاج کو ویکسینیشن سمیت دیگر اقدامات کئے جارہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بزرگ حضرات کے حوالے سے خاص خیال رکھا جائے، پنجاب یونیورسٹی کے آڈیٹوریم میں تربیت دی جائے گی، ملک بھر میں جب پروازیں شروع ہوں گی، افسروں کی ڈیوٹیاں لگائی جائیں گی۔
سردار محمد یوسف نے کہا کہ حج پروازوں کا 29 اپریل سے آغاز ہوگا، 90 ہزار حاجی سرکاری طور پر حج کی سعادت حاصل کریں گے، ان کے انتظامات آخری مراحل میں ہیں، اس سلسلے میں وزیر اعظم کی واضح ہدایات ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ لانگ ٹرم حج 10 لاکھ 50 ہزار تک چلا گیا ہے جبکہ شاٹ ٹرم 11 لاکھ 50 ہزار روپے میں ہوگا، جو پیسے بچ جاتے ہیں وہ حاجی کو واپس کر دیئے جاتے ہیں جو کہ حاجیوں کا حق ہے، 2 مہینے باقی رہ گئے ہیں، حاجیوں کیلئے اچھے انتظامات ہوں گے، وہاں سعودی حکومت بھی بہتر سے بہتر انتظامات کرتی ہے۔
وفاقی وزیر مذہبی امور نے کہا کہ وزیر حج نے بتایا کہ حجاج کی سہولت کیلئے میڈیکل مشن، ٹرانسپورٹ سمیت دیگر انتظامات بہتر کئے ہیں، یہ انتظامات سعودی حکومت خود کرتی ہے، مجھے یہ آج تک اطلاع نہیں ہے کہ کسی حاجی نے بھیک مانگی ہو، بھکاریوں کو لے جانے والی کمپنی کو بلیک لسٹ کر دیا جائے گا۔
 مزیدپڑھیں:کوئی سوچ نہیں سکتا تھا کہ ملک میں بجلی سستی ہوگی، خواجہ آصف
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: حوالے سے نے کہا تھا کہ
پڑھیں:
سوڈان،خونریز جنگ، والدین کے سامنے سینکڑوں بچے قتل، اجتماعی قبریں و لاشیں
خرطوم(ویب ڈیسک) سوڈان کے شہر الفاشر سے فرار ہونے والے عینی شاہدین نے انکشاف کیا ہے کہ نیم فوجی تنظیم ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) کے جنگجوؤں نے شہر پر قبضے کے دوران بچوں کو والدین کے سامنے قتل کیا، خاندانوں کو الگ کر دیا، اور شہریوں کو محفوظ علاقوں میں جانے سے روک دیا۔بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق الفاشر میں اجتماعی قتل عام، جنسی تشدد، لوٹ مار اور اغوا کے واقعات بدستور جاری ہیں۔ اقوامِ متحدہ نے بتایا کہ اب تک 65 ہزار سے زائد افراد شہر سے نکل چکے ہیں، لیکن دسیوں ہزار اب بھی محصور ہیں۔
جرمن سفارتکار جوہان ویڈیفل نے موجودہ صورتحال کو “قیامت خیز” قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ دنیا کا سب سے بڑا انسانی بحران بنتا جا رہا ہے۔عینی شاہدین کے مطابق جنگجوؤں نے عمر، نسل اور جنس کی بنیاد پر شہریوں کو الگ کیا، کئی افراد کو تاوان کے بدلے حراست میں رکھا گیا۔ رپورٹس کے مطابق صرف پچھلے چند دنوں میں سینکڑوں شہری مارے گئے، جب کہ بعض اندازوں کے مطابق 2 ہزار سے زائد ہلاکتیں ہوئی ہیں۔
سیٹلائٹ تصاویر سے ظاہر ہوا ہے کہ الفاشر میں درجنوں مقامات پر اجتماعی قبریں اور لاشیں دیکھی گئی ہیں۔ ییل یونیورسٹی کے تحقیقاتی ادارے کے مطابق یہ قتل عام اب بھی جاری ہے۔سوڈان میں جاری یہ خانہ جنگی اب ملک کو مشرقی اور مغربی حصوں میں تقسیم کر چکی ہے۔ اقوامِ متحدہ کے مطابق جنگ کے نتیجے میں ایک کروڑ 20 لاکھ سے زائد افراد بے گھر اور دسیوں ہزار ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ خوراک اور ادویات کی شدید قلت نے انسانی المیہ پیدا کر دیا ہے۔