ڈاکٹر رمیش کمار وانکوانی کی میزبانی میں ہولی اور عید کی رنگارنگ تقریب،
اشاعت کی تاریخ: 6th, April 2025 GMT
کراچی : پاکستان ہندو کونسل کے سرپرست اعلیٰ ڈاکٹر رمیش کمار وانکوانی کے زیر اہتمام ہندو کمیونٹی کے مقدس تہوار ہولی اور مسلمانوں کے تہوار عید کے سلسلے میں بین المذاہب ہم آہنگی کی ایک شاندار تقریب کا انعقاد کیا گیا، رنگارنگ تقریب کا بنیادی مقصد ملک بھر میں بسنے والی مختلف مذہبی برادریوں کے درمیان افہام و تفہیم اور باہمی احترام کو فروغ دینا تھا۔
ڈاکٹر رمیش کمار وانکوانی، جو ڈاکٹر پریم کمار سیتل داس میموریل ٹرسٹ کے سربراہ بھی ہیں، نے اپنی رہائش گاہ وانکوانی ہاؤس کراچی میں تقریب کی میزبانی کرتے ہوئے کہا کہ ہولی برائی پر اچھائی کی فتح کا جشن ہے، یہ دن یاد دلاتا ہے کہ آخری جیت ہمیشہ سچائی کی ہوتی ہے، انہوں نے اس امر پر زور دیا کہ عید اور ہولی جیسے مذہبی تہوار ایک دوسرے کو معاف کرنے کا موقع فراہم کرتے ہیں۔ اس موقع پر ڈاکٹر رمیش کمار وانکوانی نے شرکاء کو آگاہ کیا کہ پاکستان ہندو کونسل نے رواں برس رمضان المبارک کے احترام میں ہولی کا تہوار مارچ کے وسط سے ملتوی کرکے عید الفطر کے بعد منانے کا فیصلہ کیا تھا۔
ڈاکٹر رمیش کا مزید کہنا تھا کہ ثقافتی تبادلے اور بین المذاہب مکالمے کا فروغ امن پسند معاشرے کے قیام کیلیے ناگزیر ہے۔ اس موقع پر شاندار آتش بازی کا مظاہرہ بھی کیا گیا جو ڈاکٹر رمیش ونکوانی کے مطابق اقلیت اور اکثریت کی بحث سے بالاتر ہوکر پاکستان اور پاکستانی عوام کے روشن مستقبل کی عکاسی کرتا ہے۔
ڈاکٹر رمیش وانکوانی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی پرچم کا سبز رنگ ہمارے پیارے ملک کی تمام برادریوں کی نمائندگی کرتا ہے جبکہ سفید رنگ امن اور خوشحالی کا مظہر ہے۔
وانکوانی ہاؤس میں منعقدہ رنگارنگ تقریب میں ہولی تہوار اور عیدملن پارٹی کیلئے دو الگ کیک کاٹے گیے، اس موقع پر مذہبی بھجن، قومی ترانے، ثقافتی پرفارمنس اور روایتی کھانوں نے شرکاء کے دل جیت لیے، مذہبی ہم آہنگی کی تقریب میں مختلف ممالک کے سفارت کاروں، مذہبی رہنماؤں، سول سوسائٹی، تاجر برادری اور میڈیا کے نمائندوں نے شرکت کی۔
Post Views: 1.
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
کراچی میں ڈاکٹر کی ڈاکٹروں کے خلاف ایف آئی آر درج، معاملہ کیا ہے؟
کراچی کے تھانہ صدر میں ڈاکٹر امتیاز احمد کی جانب سے ڈاکٹر عمر سلطان، ڈاکٹر شاہد علی اعوان اور ڈاکٹر وقار عمرانی امیت 30 سے 35 افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: طلبا کے لیے ڈریس کوڈ کا اعلان کیوں کیا؟ جامعہ کراچی نے وضاحت کردی
درج ایف آئی آر میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ 24 اپریل کو وہ جناح اسپتال کے او پی ڈی کمپلیکس میں اپنی ڈیوٹی سر انجام دے رہے تھے کہ اس دوران مذکورہ ڈاکٹروں سمیت 30 سے 35 افراد او پی ڈی میں داخل ہوئے اور او پی ڈی بند کرنے کا مطالبہ کیا۔
ڈاکٹر امتیاز احمد نے بتایا کہ ہم نے جواب دیا کہ ہم او پی ڈی بند نہیں کریں گے جس کے بعد یہ افراد مشتعل ہوئے اور ہم پر تشدد کیا جبکہ او پی ڈی میں توڑ پھوڑ بھی کی۔
درج مقدمے میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ یہ ساری کارروائی ڈاکٹر یاسین عمرانی کے کہنے پر ہوئی ہے لہٰذا ان کے خلاف قانونی کاروائی عمل میں لائی جائے۔
جناح پوسٹ میڈیکل سینٹر کی ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے ترجمان ڈاکٹر محمد علی کے مطابق مریضوں کو دیکھنے والے ینگ ڈاکٹرز پر ہونے والا تشدد قابل مذمت ہے۔
ترجمان ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے مطابق یہ حملہ ایک انتظامی پوسٹ کے لیے کرایا گیا ہے جس میں باہر کے لوگوں کا تعاون حاصل کیا گیا۔
مزید پڑھیے: چھوٹی سی عمر میں جج، ڈاکٹر اور انجینیئر بننے والی 3 لڑکیوں کی کہانی
ایسوسی ایشن کے ترجمان کے مطابق جناح اسپتال کے سیکیوریٹی انچارج ڈپٹی ڈائریکٹر یاسین عمرانی کو نااہلی کی بنیاد پر ٹرانسفر کیا گیا جس کے بعد ان کی انتظامی پوسٹ کو بچانے کے لیے مریضوں کو علاج سے محروم کرنے کے لیے ایک ناکام کوشش کی گئی۔
ترجمان نے بتایا کہ اس وقت سندھ کے کسی بھی اسپتال میں سروس بند نہیں ہے اور تمام اسپتالوں میں مریضوں کا علاج جاری ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اوپی ڈی کمپلکس جناح اسپتال ڈاکٹر بمقابلہ ڈاکٹر