ہمیں سیاسی دشمنی کو ختم کرنا پڑے گا، شاہد خاقان عباسی
اشاعت کی تاریخ: 6th, April 2025 GMT
سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ہمیں سیاسی دشمنی کو ختم کرنا پڑے گا۔
جہلم میں میڈیا سے گفتگو میں شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ صرف بانی پی ٹی آئی کی رہائی کسی بھی سیاسی جماعت کا مقصد نہیں ہوسکتا۔
انہوں نے کہا کہ ہمیشہ ملک کی بات کریں ملکی سیاست، ملک کی بہتری کی بات کریں، بانی پی ٹی آئی کی رہائی اور ان کے مسائل کا حل ملکی مسائل کے حل میں ہے۔
جہاں الیکشن چوری ہو، وہاں معیشت نہیں چل سکتی، شاہد خاقانسربراہ عوام پاکستان پارٹی (اے پی پی) اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ جہاں الیکشن چوری ہو،وہاں معیشت نہیں چل سکتی۔
سابق وزیراعظم نے مزید کہا کہ ملکی معیشت کا حل بھی آئین کی بالادستی میں ہے، وہ ملک ترقی نہیں کرسکتا جس میں قانون کی حکمرانی نہ ہو۔
اُن کا کہنا تھا کہ سیاست اپوزیشن اور حکومت سے ہوتی ہے، ہمیں سیاسی دشمنی کوختم کرنا پڑے گا۔
شاہد خاقان عباسی نے یہ بھی کہا کہ ٓج بلوچستان کی صورت حال حکومت کی عدم توجہ سے ہے، وہ ملک ترقی نہیں کرسکتا جس قانون کی حکمرانی نہ ہو۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: شاہد خاقان عباسی نے نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
جارحیت گیدڑ بھبکی‘ بھارت کبھی پانی بند نہیں کرسکتا،شاہد خاقان
کراچی (قمر خان) سابق وزیراعظم اور عوام پاکستان پارٹی کے سربراہ شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے آبی جارحیت گیدڑ بھبکی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ آخر مودی کو بھی تو سیاست میں زندہ رہنا ہے۔ نوائے وقت سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا پانی ایک حساس مسئلہ ہے اور سندھ طاس معاہدہ بھارت کی بقا کے لئے بھی اتنا ہی ضروری ہے جتنا پاکستان کیلئے‘ بھارت کبھی بھی دریائے سندھ کا پانی بند کرنے جیسا انتہائی اقدام نہیں کرسکتا۔ قبل ازیں اپنی پارٹی کے سیکریٹری جنرل مفتاح اسمٰعیل کی رہائش گاہ پر سینئر اخبار نویسوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کینال‘ کارپوریٹ فارمنگ و دیگر موضوعات پر ہر کوئی بات کر رہا مگر کسانوں کی بات عوام پاکستان پارٹی کے علاوہ کوئی نہیں کررہا جو گندم اگاکر بھی پریشان ہیں کہ اب ان سے گندم لینے والا کوئی نہیں حالانکہ ملک میں گندم کی فصل اب بھی ملکی ضروریات کے لئے ناکافی ہے اور دسمبر جنوری میں ایک بار پھر ہم باہر سے مہنگے داموں گندم امپورٹ کر رہے ہوں گے مگر ہم اپنے کسانوں کو ریلیف دینے کیلئے کسی طور تیار نہیں جن کی فصل کی قیمت 4 ہزار سے کم ہوکر 21یا 22 سو روپے پر پہنچا دی گئی جبکہ لاگت بڑھ چکی ہے کیونکہ صرف کھاد کی قیمت میں دوگنا سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ اس وقت عوام کا کوئی بھی نہیں سوچتا‘ سب کو محض یہ فکر لاحق رہتی ہے وہ کیسے اقتدار میں آسکتا ہے یا اقتدار میں ہے تو کیسے اسے طول دیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا حکومتیں لانے اور گرانے کا سلسلہ بند کرکے عوام کی حاکمیت اور اس کی اہمیت تسلیم کرنا ہو گی‘ سب کو آئین اور قانون کے طابع رہ کر کام کرنا ہوگا‘ کسی ادارہ کو آئین و قانون سے بالاتر رکھنے کا عمل اب ترک کرنا ہوگا۔