ملتان (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 07 اپریل2025ء) ورزش کو معمول کا حصہ بنانا انتہائی ضروری ہے،اس سے دماغ تروتازہ اور جسم میں توانائی محسوس ہوتی ہے،شوگر ،کولیسٹرول ،دل کی امراض ،موٹاپا اور دیگر بیماریوں سے محفوظ رہنے کےلئے واک اور ورزش بہت اہم ہے۔اس بات کا اظہار ڈاکٹر عبدالسمیع نے عالمی یوم صحت کے موقع پر اے پی پی سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ورزش ایک ایسی عادت ہے جو انسانوں کو نہ صرف کئی بیماریوں سے دور رکھنے میں نہایت اہم کردار ادا کرتی ہے بلکہ اس سے انسان ایک خوشگواری بھی محسوس کرتا ہے، ورزش انسانی زندگی کا ایک اہم حصہ ہونا چاہیے اور اس کے لیے وقت نکالنا بہت ضروری ہے اگر مصروف اوقات کے باعث اگر کسی کو دن کے آغاز پر ورزش کے لیے وقت نہیں ملتا تو شام کو وقت ضرور نکالے ۔انہون نے بتایا کہ 1948ء میں عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او ) کے ذیلی ادارے ہیلتھ اسمبلی نے ہر سال 7 اپریل کو صحت کا عالمی دن منانے کی منظوری دی جس کے بعد دنیا بھر میں 7 اپریل کو ’’ ورلڈ ہیلتھ ڈے ‘‘ منایا جاتا ہے۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے

پڑھیں:

مودی سرکار میں ارکان پارلیمان ارب پتی بن گئے، بھارتی عوام  انتہائی غربت سے بے حال

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

نئی دہلی: بھارت میں شفاف جمہوریت اور عوامی حکومت کے دعوے ایک بار پھر جھوٹ ثابت ہوگئے ہیں۔

ایک تحقیقی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بھارتی قومی اسمبلی (لوک سبھا) کے 93 فیصد ارکان کروڑوں اور اربوں کے مالک بن چکے ہیں، جب کہ عام بھارتی شہری غربت، بیروزگاری اور مہنگائی کے بوجھ تلے دب کر زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔

یہ رپورٹ بھارت کے معتبر ادارے ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز نے جاری کی ہے، جس نے بھارتی سیاسی نظام میں بڑھتی ہوئی طبقاتی خلیج کو بے نقاب کر دیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ دولت مند ارکان حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) سے تعلق رکھتے ہیں۔ بی جے پی کے 240 میں سے 235 ارکان کروڑ پتی ہیں، یعنی ان کے اثاثے ایک کروڑ روپے سے زیادہ ہیں جب کہ صرف 5 ارکان کے اثاثے ایک کروڑ سے کم ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ وہی جماعت جس نے 2014 میں عوام سے وعدہ کیا تھا کہ ’’ایلیٹ کلچر‘‘ ختم کرکے عام آدمی کی حکومت لائی جائے گی، آج خود امیر ترین سیاسی طبقہ بن چکی ہے۔

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ گزشتہ 10 برس میں بھارتی سیاست دانوں کی دولت میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے، جب کہ عوام کی اکثریت اب بھی بنیادی سہولیات سے محروم ہے۔ تعلیم، صحت، روزگار اور رہائش جیسے مسائل جوں کے توں موجود ہیں، مگر ارکانِ اسمبلی کے بینک اکاؤنٹس میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت میں جمہوریت اب عوام کے لیے نہیں بلکہ سرمایہ دار طبقے کے لیے کام کر رہی ہے۔

ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز کی رپورٹ میں یہ خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ بھارت میں الیکشن لڑنا اب ایک کاروبار بن چکا ہے، جہاں امیدوار عوامی خدمت کے بجائے اپنے مفادات اور کاروباری تعلقات مضبوط کرنے کے لیے سیاست میں آتے ہیں۔

دوسری جانب نریندر مودی کی حکومت عوام کی توجہ معاشی بدحالی سے ہٹانے کے لیے پاکستان دشمنی اور مذہبی منافرت کو سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔ ماہرین کے مطابق بھارتی عوام کی حقیقی مسائل سے چشم پوشی نے معاشرے میں مایوسی بڑھا دی ہے اور اگر یہی سلسلہ جاری رہا تو بھارت کی جمہوریت محض نام کی رہ جائے گی۔

متعلقہ مضامین

  • بھارت سے آنے والی ہواؤں سے لاہور کی فضا انتہائی مضر صحت
  • غزہ میں عالمی فورس کیلیے اقوام متحدہ کا مینڈیٹ ضروری ہے‘اردن ‘جرمنی
  • کراچی میں 3 انتہائی مطلوب بھتہ خور گرفتار
  • غزہ میں عالمی فورس کیلئے اقوام متحدہ کا مینڈیٹ ضروری ہے، اردن اور جرمنی کا مقف
  • مودی سرکار میں ارکان پارلیمان ارب پتی بن گئے، بھارتی عوام  انتہائی غربت سے بے حال
  • ٹی ٹی پی کی پشت پناہی جاری رہی تو افغانستان سے تعلقات معمول پر نہیں آسکیں گے: خواجہ آصف
  • افغان طالبان کو یقینی بنانا ہوگا کہ انکی سرزمین پاکستان کیخلاف استعمال نہ ہو: عطا تارڑ
  •  اسماء ناز عباسی پارلیمانی سیکرٹری  ہیلتھ اینڈ پاپولیشن مقرر
  • حافظ طاہر مجید کی میئر حیدرآباد سے ملاقات، ہیلتھ ایمرجنسی نافذ کرنے کا مطالبہ
  • شہریوں پر بنائے گئے ای چالان کا خاتمہ اور مذکورہ سسٹم کی اصلاحات ضروری ہیں، علامہ مبشر حسن