ورزش کو معمول کا حصہ بنانا انتہائی ضروری ہے، ڈاکٹر عبدالسمیع
اشاعت کی تاریخ: 7th, April 2025 GMT
ملتان (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 07 اپریل2025ء) ورزش کو معمول کا حصہ بنانا انتہائی ضروری ہے،اس سے دماغ تروتازہ اور جسم میں توانائی محسوس ہوتی ہے،شوگر ،کولیسٹرول ،دل کی امراض ،موٹاپا اور دیگر بیماریوں سے محفوظ رہنے کےلئے واک اور ورزش بہت اہم ہے۔اس بات کا اظہار ڈاکٹر عبدالسمیع نے عالمی یوم صحت کے موقع پر اے پی پی سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔
(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ ورزش ایک ایسی عادت ہے جو انسانوں کو نہ صرف کئی بیماریوں سے دور رکھنے میں نہایت اہم کردار ادا کرتی ہے بلکہ اس سے انسان ایک خوشگواری بھی محسوس کرتا ہے، ورزش انسانی زندگی کا ایک اہم حصہ ہونا چاہیے اور اس کے لیے وقت نکالنا بہت ضروری ہے اگر مصروف اوقات کے باعث اگر کسی کو دن کے آغاز پر ورزش کے لیے وقت نہیں ملتا تو شام کو وقت ضرور نکالے ۔انہون نے بتایا کہ 1948ء میں عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او ) کے ذیلی ادارے ہیلتھ اسمبلی نے ہر سال 7 اپریل کو صحت کا عالمی دن منانے کی منظوری دی جس کے بعد دنیا بھر میں 7 اپریل کو ’’ ورلڈ ہیلتھ ڈے ‘‘ منایا جاتا ہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
اسرائیل کیخلاف تمام آپشنز زیر غور ہیں، یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ
اپنے ایک ٹویٹ میں کایا کیلس کا کہنا تھا کہ ہمیں اس بات کو یقینی بنانا ہو گا کہ امدادی مراکز پر عوام کو نشانہ بنانا مکمل طور پر ناقابل قبول ہے۔ اسلام ٹائمز۔ یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ "کایا کیلس" نے کہا کہ بھوکے لوگوں کا قتل کسی صورت قابل قبول نہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ غزہ کی پٹی میں امداد کی فراہمی کے عمل کو تیز کرنے کے لیے بین الاقوامی تنظیموں کے ساتھ مذاکرات کر رہی ہیں۔ ہمیں اس بات کو یقینی بنانا ہو گا کہ امدادی مراکز پر عوام کو نشانہ بنانا مکمل طور پر ناقابل قبول ہے۔ کایا کیلس نے ان خیالات کا اظہار سماجی رابطے کی سائٹ ایکس پر اپنے ٹویٹ میں کیا۔ اس موقع پر انہوں نے نہتے فلسطینی شہریوں کے قتل عام کی مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ اگر اسرائیل بین الاقوامی قوانین اور انسانی حقوق کی پابندی نہیں کرتا تو تمام آپشز ہمارے زیر غور ہوں گے۔ یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے برسلز میں یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کے اجلاس سے قبل، غزہ کی صورتحال کا حوالہ دیتے ہوئے کایا کیلس نے کہا کہ اس پٹی میں حالات سنگین ہیں اور انسانی صورت حال المناک ہے۔
جب تک یہ صورتحال حقیقی طور پر بہتر نہیں ہوتی، ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ ہم نے کچھ کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ظاہر ہے کہ ابھی تک جنگ بندی نہیں ہوئی اور یہی امر انسان دوست امداد کی ترسیل کو مشکل بنا رہا ہے۔ لیکن ہمیں واقعی عوام کی حالت بہتر بنانے کے لیے کوشش کرنی چاہیے کیونکہ ہم نہیں جانتے کہ جنگ بندی کب تک عمل میں آئے گی۔ کایا کیلس نے واضح کیا کہ یورپی یونین، اسرائیل کے ساتھ مذاکرات میں کچھ واضح تفاہم تک پہنچی ہے۔ جس پر عمل درآمد کے کچھ مثبت اشارے نظر آ رہے ہیں، جیسے بجلی کی لائنیں بحال کرنا، زیادہ تعداد میں امدادی ٹرکوں کی ترسیل اور بارڈر کراسنگز پر ابتدائی اقدامات۔ تاہم یہ اقدامات کافی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ یورپی یونین توقع کرتی ہے کہ اس مسئلے پر مزید پیش رفت ہو گی۔