UrduPoint:
2025-06-09@19:52:58 GMT

بھارت میں متنازع وقف قانون سپریم کورٹ میں چیلنج

اشاعت کی تاریخ: 7th, April 2025 GMT

بھارت میں متنازع وقف قانون سپریم کورٹ میں چیلنج

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 07 اپریل 2025ء) بھارتی سپریم کورٹ میں پیر کے روز تک کم از کم آٹھ درخواستیں دائر کی جا چکی ہیں، جن میں وقف ترمیمی ایکٹ کے آئینی جواز کو چیلنج کیا گیا ہے۔ ان میں عدالت عظمیٰ سے اس متنازع قانون پر فوری روک لگانے اور دیگر رعایتوں کی درخواست کی گئی ہے۔

بھارت: متنازع وقف بل منظور، اب صرف صدر کی توثیق باقی

سپریم کورٹ میں دائر کردہ درخواستوں میں بنیادی طور پر استدلال یہ ہے کہ یہ نیا قانون، وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 سپریم کورٹ کے ہی ایک سابقہ فیصلے ''ایک بار وقف، تو ہمیشہ کے لیے وقف‘‘ کی خلاف ورزی ہے اور اس نئے قانون کا مقصد یہ ہے کہ مسلمانوں کو وقف کی زمینوں سے محروم کیا جا سکے اور ان زمینوں کو نجی یا سرکاری املاک میں تبدیل کرنے کو کوشش کی جائے۔

(جاری ہے)

بھارت: مخالفت کے باوجود متنازع 'وقف بل‘ لوک سبھا میں منظور

جن تنظیموں اور افراد نے یہ درخواستیں دائر کی ہیں، ان میں آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ، جمعیت علماء ہند، لوک سبھا کے کانگریس کے رکن پارلیمنٹ محمد جاوید، آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی، این جی او ایسوسی ایشن فار سول رائٹس (اے پی سی آر) اور عام آدمی پارٹی کے رکن اسمبلی امانت اللہ خان شامل ہیں۔

مسلم تنظیموں نے اس قانون کو من مانی اور امتیاز و تفریق پر مبنی قرار دیا ہے۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ترجمان ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس نے ڈی ڈبلیو اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ ترمیمات نہ صرف دستور ہند کے فراہم کردہ بنیادی حقوق کی دفعات سے متصادم ہے بلکہ ان ترمیمات سے واضح ہوجاتا ہے کہ حکومت مسلم اقلیت کو وقف کے انتظام و انصرام سے بے دخل کر کے وقفت املاک کا سارا کنٹرول اپنے ہاتھ میں لینا چاہتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حد تو یہ ہے کہ اس قانون میں ''مسلمانوں کو مذہبی اور فلاحی کاموں کے لیے ادارے قائم کرنے اور انہیں اپنے طور پر چلانے کے بنیادی حق سے بھی محروم کردیا گیا ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ وقف پر پانچ سال تک باعمل مسلمان ہونے کی تحدید نہ صرف ملکی قانون اور آئین کے خلاف ہے بلکہ یہ اسلامی شریعت سے بھی متصادم ہے۔

‘‘ اہم اعتراضات

عرض گزاروں نے نئے وقف قانون میں 'وقف بائی یوزر‘ یا ''صارف کے ذریعے وقف‘‘ کے تصور کو ختم کرنے کو سب سے اہم نکتہ بنایا ہے،حالانکہ اوقاف سے متعلق کیسز میں اسے ایک عرصے سے ثبوت کے طور پر پیش کیا جاتا رہا ہے اور بالخصوص بابری مسجد رام جنم بھومی تنازع میں سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں اس کا ذکر کیا تھا۔

درخواست گزاروں کا کہنا ہے کہ 'وقف بائی یوزر‘ کو ختم کر دینے سے بھارت میں وقف کی ہزاروں عمارتوں اور جائیدادوں کے خلاف درخواستوں کا سیلاب آ جائے گا کیونکہ صدیوں پہلے وقف کی گئی بیشتر جائیدادوں بشمول مساجد، قبرستانوں، درگاہوں کے پاس کوئی رسمی قانونی دستاویزات نہیں ہیں۔ مسلمانوں نے انہیں زبانی وقف کیا تھا اور وہ صدیوں سے وقف جائیداد کے طور پر استعمال ہو رہی ہیں۔

نئے قانون کے خلاف درخواستوں میں مرکزی وقف کونسل اور ریاستی وقف بورڈوں، دونوں کی تشکیل نو کو بھی چیلنج کیا گیا ہے۔ نئے قانون میں کونسل اور بورڈوں میں مسلم اراکین کی اکثریت کو یا تو کم کر دیا گیا ہے یا بالکل ہی ختم کر دیا گیا ہے۔

ان درخواستوں میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ قانون کسی مذہبی برادری کو اپنے مذہبی اور فلاحی کاموں کے لیے ادارے قائم کرنے اور انہیں اپنے طور پر چلانے کے بنیادی آئینی حق سے محروم کر دے گا۔

اسی طرح بورڈوں میں مسلم سی ای او کی لازمیت کو ختم کرنے کے خلاف بھی چیلنج کیا گیا ہے۔

اقلیتی امور کے وزیر کرن ریجیجو کا کہنا تھا، ''جو لوگ (بل) کو نہیں سمجھتے تھے وہ ناخوش ہیں۔ لیکن جو لوگ ہمارے ذریعے بل میں کی جانے والی ترامیم کو سمجھتے ہیں، وہ دیکھ لیں گے کہ اس سے اگلے دو تین سال میں غریب، مسلم، خواتین اور لوگوں کو کتنا فائدہ ہو گا۔‘‘

دریں اثنا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ترجمان الیاس نے کہا کہ انہوں نے عدالت عظمیٰ سے درخواست کی ہے کہ دستوری حقوق کی محافظ ہونے کے حوالے سے وہ ان متنازع ترمیمات کی منسوخی کا فیصلہ دے کر بھارتی آئین کی عظمت کو بحال کرے اور مسلم اقلیت کے حقوق کو پامال ہونے سے روکے۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سپریم کورٹ کے خلاف گیا ہے وقف کی کہا کہ

پڑھیں:

وفاقی بجٹ پر غورکیلئے پارلیمانی رہنماؤں کا مشاورتی اجلاس کل طلب

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے پارلیمانی رہنماؤں کا مشاورتی اجلاس کل شام 4 بجے طلب کرلیا جس میں وفاقی بجٹ 26-2025 پر غور کیا جائے گا۔

میڈیا ذرائع کےمطابق مشاورتی اجلاس کل شام 4 بجے اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی زیر صدارت ہوگا جس میں قومی اسمبلی کے بجٹ سیشن کی حکمت عملی طے کی جائے گی۔

مشاورتی اجلاس کے لیے اپوزیشن اراکین کو شرکت کی دعوت دی گئی ہے، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے اسد قیصر، زرتاج گل، بیرسٹرگوہر ، عامر ڈوگر، ریاض فتیانہ کو شرکت کی دعوت دی گئی۔جبکہ جے یو آئی (ف) کے نور عالم خان، مسلم لیگ ضیا کے اعجاز الحق، مسلم لیگ کے حسین الٰہی اور نیشنل پارٹی کے پولین بلوچ کو بھی شرکت کی دعوت دی گئی۔

اجلاس میں پیپلز پارٹی کے اعجاز حسین جاکھرانی، نوید قمر، شازیہ مری اور شہلا رضا بھی شریک ہوں گے جب کہ مسلم لیگ (ن) کے شیخ آفتاب احمد اور نزہت صادق، وفاقی وزرا سینیٹر اعظم نذیر تارڑ، رانا تنویر حسین، عطا اللہ تارڑ، طارق فضل چوہدری اور خالد مگسی کو بھی شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • صحافیوں نے اقتصادی سروے کے اعداد و شمار چیلنج کردیے
  • وفاقی بجٹ پر غورکیلئے پارلیمانی رہنماؤں کا مشاورتی اجلاس کل طلب
  • متعلقہ پانیوں میں چینی جنگی جہازوں کی سرگرمیاں بین الاقوامی قانون اور عمل کے مطابق ہیں، چینی وزارت خارجہ
  • مسلم لیگ (ن) والے عوام کو نہیں بلکہ خود کو بیوقوف بنا رہے ہیں، پرویزالہیٰ
  • ٹرمپ کی متنازع امیگریشن پالیسیوں کیخلاف پرتشدد مظاہرے؛ گاڑیاں نذر آتش
  • انوارالحق سرکار کو جھٹکا،وزیرٹرانسپورٹ آزاد کشمیر جاوید بٹ کےسرپر نااہلی کی تلوار لٹکنے لگی، سٹیٹ سبجیکٹ چیلنج
  • عید کے بعد سپریم کورٹ میں سیاسی مضمرات کے حامل کونسے مقدمات زیر سماعت آئیں گے؟
  • جسٹس یحییٰ آفریدی کے چیف جسٹس بننے کے بعد ادارے میں کیا کچھ بدلا؟
  • ایک لاکھ جرمانہ ؟؟ گاڑی مالکان کیلئے پریشان کن خبر آ گئی
  • کراچی، ‎مرکزی دعائے عرفہ و مجلس شہادت حضرت مسلم ابن عقیلؑ