پاکستان میں آئی فون 10 لاکھ روپے کا؟ ٹیرف کے نفاذ کے بعد امریکی مصنوعات کی قیمتیں بڑھنے کا خدشہ
اشاعت کی تاریخ: 7th, April 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)بہت سے لوگوں کے ذہنوں میں یہ سوال ہے کہ امریکہ اور چین کے ایک دوسرے پر ٹیرف اور عالمی منڈیوں میں شدید مندی سے ان کی روزمرہ زندگی کیسے متاثر ہو گی۔
یہ سمجھنے کے لیے ہم سمارٹ فون کمپنی ایپل کے مشہور پراڈکٹ آئی فون کی مثال لے سکتے ہیں جو ماہرین کی رائے میں کافی مہنگا ہو سکتا ہے۔
تجارتی ٹیکس یعنی ٹیرف کا تعلق مصنوعات ہے، نہ کہ سروسز سے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عالمی سطح پر امریکہ درآمد کی جانے والی مصنوعات پر ٹیکس عائد کیے ہیں۔
تاہم آئی فون جیسی کئی امریکی مصنوعات بھی چین میں تیار کی جاتی ہیں۔ اس درآمدی ٹیکس کو عالمی تجارتی نظام کے لیے بڑا دھچکا سمجھا جا رہا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز سے بات کرتے ہوئے معاشی تجزیہ کاروں نے بتایا کہ اگر ایپل نے قیمتوں میں اضافہ صارفین کو منتقل کیا تو آئی فون کی قیمت 30 سے 40 فیصد بڑھ سکتی ہے۔
آئی فون کتنا مہنگا ہو سکتا ہے؟
اگر ہم ایلون مسک کی کمپنی ٹیسلا یا ایپل کے آئی فون کی بات کریں تو یہ اکثر امریکی مصنوعات چین میں تیار ہوتی ہیں۔ یہ وہ ملک ہے جس پر امریکہ نے مجموعی طور پر 54 فیصد اضافی ٹیرف عائد کیا ہے۔
اگر یہ درآمدی ٹیکس قائم رہے تو ایپل جیسی کمپنیوں کے پاس دو ہی راستے بچیں گے: نقصان برداشت کریں یا یہ بوجھ صارفین پر ڈال دیں۔
ایپل کے حصص کی قدر جمعرات تک 9.
ایپل ہر سال 22 کروڑ آئی فون فروخت کرتا ہے اور اس کے سب سے بڑے خریدار امریکہ، چین اور یورپ ہیں۔
امریکہ میں آئی فون 16 کے سب سے سستے ماڈل کی قیمت 799 ڈالر (دو لاکھ 24 ہزار پاکستانی روپے) ہے مگر روزنبلیٹ سکیورٹیز کے تجزیہ کاروں کے تخمینے کے مطابق یہ قیمت بڑھ کر 1142 ڈالر (تین لاکھ 20 ہزار پاکستانی روپے) تک جا سکتی ہے۔ اگر ایپل یہ بوجھ صارفین پر ڈالتا ہے تو یہ قریب 43 فیصد کا اضافہ ہوگا۔
جبکہ سب سے مہنگے ماڈل آئی فون 16 پرو میکس کی قیمت 1599 ڈالر (ساڑھے چار لاکھ پاکستانی روپے) ہے۔ اگر اس میں 43 فیصد اضافہ صارفین کو منتقل کیا گیا تو اس کی نئی قیمت 2300 ڈالر (ساڑھے چھ لاکھ روپے) ہوگی۔
پاکستان میں ایپل کے ڈسٹریبیوٹر مرکنٹائل کے مطابق ملک میں آئی فون 16 کے سب سے سستے ماڈل کی قیمت تین لاکھ 17 ہزار (1130 ڈالر) اور سب سے مہنگے ماڈل آئی فون 16 پرو میکس کی قیمت چھ لاکھ 24 ہزار (2224 ڈالر) ہے۔
اسلام آباد میں آئی فون کے ایک ڈیلر نے بی بی سی کو بتایا کہ فی الحال یہ افواہیں ضرور چل رہی ہیں کہ پاکستان میں آئی فون کی قیمتیں 10 لاکھ روپے سے تجاوز کر سکتی ہیں تاہم ان میں اس وقت تک کوئی صداقت نہیں جب تک خود ایپل کی جانب سے قیمتیں نہیں بڑھائی جاتیں۔
انھوں نے کہا کہ ملک میں آئی فون جیسی امریکی مصنوعات پر پہلے سے کئی طرح کے ٹیکسز اور ڈیوٹیز عائد ہیں جن کے باعث امریکہ کے مقابلے یہاں ان کی قیمتیں زیادہ ہوتی ہیں۔
اندازوں کے مطابق پاکستان میں آئی فون امریکہ کے مقابلے پہلے ہی 40 فیصد سے زیادہ مہنگا ہے۔ اگر اس تناسب سے دیکھا جائے تو امریکہ میں آئی فون 16 مہنگا ہونے سے یقیناً پاکستان میں اس کے بعض ماڈل 10 لاکھ روپے کی سطح عبور کر سکتے ہیں۔ لیکن یہ معاملہ خود ایپل کے اعلان سے مشروط ہوگا۔
خیال رہے کہ ٹرمپ کے پہلے دورِ صدارت کے دوران جب چینی درآمدات پر دباؤ بڑھایا گیا تھا تو ایپل نے خصوصی استثنیٰ حاصل کی تھی۔ اس بار ایپل کو تاحال کوئی استثنیٰ نہیں ملی۔
مزیدپڑھیں:عمران خان کی رہائی کی ڈیل، بات بنتے بنتے بگڑ گئی
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: امریکی مصنوعات پاکستان میں ا میں ا ئی فون ا ئی فون کی ا ئی فون 16 لاکھ روپے ایپل کے کی قیمت
پڑھیں:
تیل کی قیمت نیچے لانا چاہتے ہیں، امریکا میں کاروبار نہ کھولنے والوں کو زیادہ ٹیرف دینا پڑے گا، ٹرمپ
واشنگٹن(انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمت کو مزید نیچے لانے کے خواہاں ہیں کیونکہ امریکہ کے پاس دنیا کے سب سے بڑے توانائی ذخائر موجود ہیں۔ واشنگٹن میں منعقدہ آرٹیفیشل انٹیلیجنس (اے آئی) سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے عالمی تجارتی پالیسیوں، توانائی معاہدوں اور مصنوعی ذہانت کی دوڑ پر کھل کر اظہار خیال کیا۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ امریکا میں کاروبار نہ کھولنے والی کمپنیوں کو 15 سے 50 فیصد تک کا ٹیرف ادا کرنا پڑے گا، جب کہ جو کمپنیاں امریکہ میں سرمایہ کاری پر آمادہ ہوں گی انہیں کم ٹیرف دیا جائے گا۔ اُنہوں نے خبردار کیا کہ غیر ملکی کمپنیوں کے لیے امریکی مارکیٹ اب پہلے جیسی کھلی نہیں رہے گی۔
صدر ٹرمپ نے اس موقع پر چین کے ساتھ تجارتی معاہدے کی تیاری کی تصدیق کی، جبکہ یورپی یونین کے ساتھ سنجیدہ مذاکرات جاری ہونے کا بھی اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ امریکا توانائی کے شعبے میں ایشیائی ممالک—بشمول جاپان، فلپائن اور انڈونیشیا—کے ساتھ اہم معاہدے کر رہا ہے۔
اے آئی ٹیکنالوجی پر گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ امریکا نے مصنوعی ذہانت کی عالمی دوڑ کا آغاز کیا تھا اور اب اس میدان میں چین کو شکست دے رہا ہے۔ اُنہوں نے یقین ظاہر کیا کہ یہ ریس امریکا ہی جیتے گا۔
صدر ٹرمپ نے امریکا اور نیٹو کے درمیان تعلقات کو مزید مستحکم کرنے پر زور دیا اور سمٹ کے دوران تین اہم ایگزیکٹو آرڈرز پر دستخط کیے۔ ان آرڈرز کے تحت دفاعی پالیسیوں اور تجارتی معاہدوں میں نئی اصلاحات متعارف کرائی جائیں گی۔
عالمی خبر رساں ایجنسیوں کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ کی ایک نئی ڈیل کے تحت یورپی اتحادی ممالک امریکا سے ہتھیار خریدنے کی مکمل ادائیگی کریں گے، اور یہ ہتھیار بعد ازاں یوکرین کو فراہم کیے جائیں گے، جس سے امریکا اور اس کے اتحادیوں کی یوکرین میں شمولیت مزید گہری ہو سکتی ہے۔
Post Views: 2