عمر ایوب کا آصف زرداری پر سندھ کا پانی بیچنے کا الزام
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے صدر مملکت آصف زرداری پر سندھ کا پانی بیچنے کا الزام لگادیا۔
عمر ایوب، عامر ڈوگر، زرتاج گل اور دیگر رہنما اڈیالہ جیل پہنچے تو انہیں گورکھپور ناکے پر روک دیا گیا۔
اس موقع پر میڈیا سے گفتگو میں عمر ایوب نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی فیملی کو آج ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی جن لوگوں کے نام دیتے ہیں، ان کو ملاقات کرنے نہیں دی جارہی، بانی چیئرمین کا اپنے رفقاء اور فیملی سے ملاقات کا حق ہے۔
اپوزیشن لیڈر نے الزام لگایا کہ صدر آصف زرداری نے سندھ کا پانی بیچ دیا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ جب تک صوبوں کے حق کا تحفظ نہیں ہوگا، امن نہیں آسکتا، پنجاب میں گندم اور کھاد کا بحران ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: عمر ایوب
پڑھیں:
صدر ٹرمپ پر نفرت کا الزام لگانے والا امریکا صحافی معطل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکا میں اِس وقت ایسا بہت کچھ ہو رہا ہے جو پہلے کبھی نہیں ہوا۔ امریکا کو صحافتی آزادی کے علم برداروں میں نمایاں سمجھا جاتا ہے۔ امریکی ادارے دنیا بھر میں صحافتی آزادی جانچتے رہتے ہیں مگر خود امریکا میں اس حوالے سے جو کچھ ہو رہا ہے وہ شرم ناک ہے۔
امریکی میڈیا گروپ اے بی سی کے رپورٹر ٹیری مورن کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اُن کے معاون اسٹیفن ملر کو اول درجے کے نفرت پھیلانے والے قرار دینے کی پاداش میں معطل کردیا گیا ہے۔ ٹیری مورن نے ایک ایک ٹوئیٹ میں کہا تھا کہ امریکی صدر جو کچھ کر رہے ہیں اُس کے نتیجے میں امریکا اور امریکا سے باہر نفرت پھیل رہی ہے۔ ایسی کیفیت کو برداشت نہیں کیا جانا چاہیے۔
ٹیری مورن نے جو کچھ کہا وہ امریکا میں کسی بھی سطح پر حیرت انگیز نہیں۔ حکومتی شخصیات پر غیر معمولی تنقید امریکی صحافت کا طرہ امتیاز رہی ہے۔ ڈیموکریٹس پر بہت زیادہ تنقید کی جاتی رہی ہے مگر اُنہوں نے کبھی اِس نوعیت کے اقدامات نہیں کیے۔ سابق صدر جو بائیڈن پر غیر معمولی تنقید کی جاتی رہی مگر اُنہوں نے کسی بھی بات کو پرسنل نہیں لیا۔ ڈونلڈ ٹرمپ کا مزاج بہت الگ، بلکہ بگڑا ہوا ہے۔ وہ امریکی معاشرے اور ثقافت کی بنیادیں ہلانے والے اقدامات کر رہے ہیں۔ میڈیا کو دباؤ رکھنا بھی اُن کے مزاج اور پالیسیوں کا حصہ ہے۔
ٹیری مورن کے خلاف کی جانے والی کارروائی پر امریکا میں میڈیا کے ادارے جُزبُز ہیں۔ اُن کا استدلال ہے کہ اِس نوعیت کے اقدامات سے ٹرمپ انتظامیہ میڈیا کے اداروں کو دباؤ میں رکھنے کی کوشش کر رہی ہے مگر یہ سب کچھ برداشت نہیں کیا جائے گا اور شہری آزادیوں کے تحفظ کے علم بردار اداروں اور تنظیموں کے پلیٹ فارم سے شدید احتجاج کیا جائے گا۔