Daily Ausaf:
2025-11-04@04:40:21 GMT

بیٹی کو وراثت میں حصہ دینے سے متعلق عدالت کا بڑا فیصلہ

اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT

لاہور ہائیکورٹ نے ٹرائل کورٹ کافیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے 27سال بعد بیوہ کو بھائی سے جائیداد میں حصہ دلوا دیا۔

جسٹس خالد اسحاق نے صدیقاں بی بی کی اپیل کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا جس کے مطابق خاندانوں میں عام طور پر جائیداد کے حوالے سے جھوٹے دعوے کیے جاتے ہیں ایسےدعوؤں کیلئے سب سےبہترین طریقہ یہ کہنا ہےکہ جائیداد مجھے زبانی تحفے میں ملی۔فیصلہ میں کہا گیا کہ بھائی نے مشکل گھڑی میں بیوہ بہن کی مدد کے بجائے شکاری کی طرح وراثتی حق چھینا، افسوسناک ہے مرد شریعت کی خلاف ورزی کرتے ہوئے خواتین سے وراثتی حق چھین لیتے ہیں خواتین کے وراثتی حقوق کی پوری شدت کےساتھ حفاظت کرنی چاہیے۔

تحریری فیصلے میں عدالت نے کہا کہ کسی خاتون نے خود اپنا وراثتی حق چھوڑ دیا ہے اس کا دعویٰ صحیح ثابت کرنا ہو گا، والد کے انتقال کے بعد بھائی نےساری جائیداد پر قبضہ کر لیا خاتون کےمطابق والدکی وفات کےبعدبھائی نےجائیداد میں حصہ دینے کی یقین دہانی کرائی تھی، خاتون کےمطابق کچھ عرصے تک بھائی زمین سے ہونے والی آمدن کا حصہ بھجواتا رہا لیکن بہنوئی کی وفات کےبعدبھائی نےجائیداد میں حصہ دینے سے انکار کر دیا۔

فیصلے کے مطابق 2011 میں خاتون نے وراثتی جائیداد میں حصے کیلئے ٹرائل کورٹ میں دعویٰ دائر کیا بھائی کے مطابق والد نے اپنی زندگی میں ہی 59کنال اراضی اسے بطور تحفہ دیدی تھی جس پر ٹرائل کورٹ نے 2014 میں خاتون کا دعویٰ مسترد کر دیا تھا۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: بھائی نے

پڑھیں:

اسلام آباد ہائی کورٹ نے ٹیلی کام کمپنیوں کی کمپٹیشن کمیشن کے خلاف درخواستیں مسترد کردیں

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد:  ہائی کورٹ نے ٹیلی کام کمپنیوں کی جانب سے کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان کے خلاف دائر درخواستوں کو مسترد کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ کمیشن کو معیشت کے تمام شعبوں میں انکوائری اور کارروائی کا مکمل اختیار حاصل ہے۔

عدالت کے فیصلے نے ٹیلی کام انڈسٹری کے اس طویل مقدمے کا اختتام کر دیا جو گزشتہ ایک دہائی سے زیرِ سماعت تھا۔

تفصیلات کے مطابق جاز، ٹیلی نار، زونگ، یوفون، وارد، پی ٹی سی ایل اور وائی ٹرائب سمیت 7 بڑی کمپنیوں نے کمپٹیشن کمیشن کے اختیارات کو چیلنج کرتے ہوئے عدالت سے رجوع کیا تھا۔ کمپنیوں کا مؤقف تھا کہ ٹیلی کام سیکٹر پہلے ہی پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (PTA) کے ضابطوں کے تحت کام کرتا ہے، اس لیے کمپٹیشن کمیشن کو مداخلت کا اختیار حاصل نہیں۔

عدالت نے واضح فیصلے میں کہا کہ کمپٹیشن کمیشن کا دائرہ کار معیشت کے تمام شعبوں پر محیط ہے، بشمول ٹیلی کام سیکٹر کے۔ عدالت نے کہا کہ کسی بھی ریگولیٹری ادارے کی موجودگی کمیشن کے اختیارات کو محدود نہیں کرتی، بلکہ قانون کے مطابق کمیشن کو مارکیٹ میں شفاف مقابلے، منصفانہ پالیسیوں اور صارفین کے مفادات کے تحفظ کے لیے کارروائی کا مکمل حق حاصل ہے۔

یہ مقدمہ اس وقت شروع ہوا تھا جب کمپٹیشن کمیشن نے مختلف ٹیلی کام کمپنیوں کو گمراہ کن مارکیٹنگ کے الزام میں شوکاز نوٹسز جاری کیے تھے۔ ان نوٹسز میں کمپنیوں سے وضاحت طلب کی گئی تھی کہ وہ ’’ان لِمٹڈ انٹرنیٹ‘‘ جیسے دعووں کے باوجود صارفین کو محدود سروس فراہم کیوں کر رہی ہیں۔ اس کے علاوہ پری پیڈ کارڈز پر ’’سروس مینٹیننس فیس‘‘ کے اضافی چارجز کو بھی غیر منصفانہ قرار دیا گیا تھا۔

ٹیلی کام کمپنیوں نے 2014ء میں ان شوکاز نوٹسز پر اسٹے آرڈر حاصل کر رکھا تھا، جس کے باعث کئی سال تک کمیشن کی کارروائی معطل رہی، تاہم اب عدالت نے یہ واضح کرتے ہوئے کہ کمپٹیشن کمیشن کو تمام اقتصادی شعبوں میں انکوائری کا اختیار حاصل ہے، ساتوں منسلک درخواستیں ناقابلِ سماعت قرار دے کر خارج کر دی ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ کا 24سال بعد فیصلہ، ہائیکورٹ کا حکم برقرار،پنشن کے خلاف اپیل مسترد
  • ڈکی بھائی کیس میں پیش رفت، عدالت نے تمام فریقین کو نوٹس جاری کر دیے
  • ڈکی بھائی جوا ایپ کیس؛ عدالت نے فریقین سے جواب طلب کرلیا
  • گورنر ہاؤس میں اسپیکر کی مکمل رسائی؛ سپریم کورٹ نے فریقین کو نوٹسز جاری کر دیے
  • سپریم کورٹ کراچی رجسٹری  نے ڈاکٹر کے رضاکارانہ استعفے پر پنشن کیس کا24سال بعد فیصلہ سنا دیا
  • آڈیو لیکس کیس میں بڑی پیش رفت، مقدمہ دوسری عدالت کو منتقل کر دیا گیا
  • خواتین نے ہنی ٹریپ اور جنسی ہراسانی کا نشانہ بنایا، کمرے میں خفیہ کیمرے لگائے گئے، شیر افضل مروت کا انکشاف
  • پنجاب میں قبضہ مافیا، دھوکا دہی اور جعلسازوں کو سخت سزائیں کیلیے قوانین تیار
  • مصری رہنما کی اسرائیل سے متعلق عرب ممالک کی پالیسی پر شدید تنقید
  • اسلام آباد ہائی کورٹ نے ٹیلی کام کمپنیوں کی کمپٹیشن کمیشن کے خلاف درخواستیں مسترد کردیں