ٹرمپ کی نئی کٹوتی: پاکستانی طلبا کا امریکا تعلیم حاصل کرنے کا خواب چکناچور
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
ٹرمپ کی نئی کٹوتی: پاکستانی طلبا کا امریکا تعلیم حاصل کرنے کا خواب چکناچور WhatsAppFacebookTwitter 0 9 April, 2025 سب نیوز
یونائیٹڈ اسٹیٹس ایجوکیشنل فاؤنڈیشن ان پاکستان (یو ایس ای ایف پی) نے اعلان کیا ہے کہ 15 سال تک جاری رہنے والا گلوبل انڈر گریجویٹ ایکسچینج پروگرام برائے پاکستان (گلوبل یوگراڈ) بند کر دیا گیا ہے۔
یہ پروگرام پاکستانی طلبا کو امریکا کی یونیورسٹیوں اور کالجوں میں بغیر ڈگری ایک سمسٹر تعلیم حاصل کرنے کا موقع فراہم کرتا تھا۔
یو ایس ای ایف پی کے مطابق، امریکی محکمہ خارجہ نے مطلع کیا ہے کہ اب یہ پروگرام جاری نہیں رہے گا۔ اس اچانک فیصلے پر ادارے نے گہرے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ ان ہزاروں طلبا پر فخر محسوس کرتا ہے جنہوں نے تعلیم، ثقافتی تبادلے اور قائدانہ صلاحیتوں کے فروغ کے لیے اس پروگرام سے فائدہ اٹھایا۔
یہ فیصلہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت کی جانب سے غیر ملکی امدادی پروگراموں کے بجٹ میں 92 فیصد کمی کے تناظر میں سامنے آیا ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ایسے تمام منصوبے جو ’امریکا فرسٹ‘ ایجنڈے سے ہم آہنگ نہیں، انہیں بند کیا جائے گا۔
یو ایس ای ایف پی نے طلبا پر زور دیا ہے کہ وہ دیگر اسکالرشپ اور ایکسچینج پروگرامز کی تلاش جاری رکھیں تاکہ اپنی تعلیم اور خوابوں کو مکمل کیا جا سکے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
علمائے کرام اور اساتذہ پر حملہ کرنے والے خوارج دہشت گرد اسلام دشمن قرار
جنوبی وزیرستان میں دہشت گردوں کی جانب سے علما، اساتذہ اور تعلیمی اداروں کو نشانہ بنانے کی ایک اور خوفناک مثال سامنے آئی ہے۔
مقامی ذرائع کے مطابق لوئر اعظم ورسک، کارہ باغ میں مذہبی عالم اور اسکول ٹیچر مولانا ثناءاللہ کو فائرنگ کر کے قتل کر دیا گیا۔ یہ واقعہ اُس دھماکے کے ایک روز بعد پیش آیا جب اسی علاقے میں ایک اسکول کو بم دھماکے سے تباہ کر دیا گیا تھا۔ دہشت گرد گروہ نے طلبہ اور اساتذہ کو دھمکیاں بھی دیں کہ وہ تعلیمی سرگرمیوں میں حصہ نہ لیں۔
یہ حملے اس بات کا واضح ثبوت ہیں کہ خود کو "فدائین اسلام" کہنے والے گروہ دراصل علم اور تعلیم کے سب سے بڑے دشمن ہیں۔ ان کا مقصد دینی خدمت نہیں بلکہ لوگوں کو جہالت میں جکڑنا، خوف و ہراس کے ذریعے اپنی گرفت مضبوط رکھنا اور مسلم معاشرے کی فکری بنیادوں کو کمزور کرنا ہے۔ تعلیم کو مٹانے اور اتحاد کو توڑنے کی یہ کوششیں اسلام کے نام پر نہیں بلکہ اس کی اصل روح کے خلاف بغاوت ہیں۔
مولانا ثناءاللہ کا قتل یہ باور کراتا ہے کہ دہشت گرد اسلام کے محافظ نہیں بلکہ اس کی بنیادی اقدار کے دشمن ہیں۔ حقیقی شہادت اُن افراد کی ہے جو علم، روشنی اور عزت کے ساتھ جینے کے حق کی حفاظت کرتے ہیں نہ کہ اُن کی جو علما اور معصوم شہریوں کو اپنی طاقت کے لیے قتل کریں۔
نبی کریمﷺ نے علم کے حصول کو ہر مسلمان مرد و عورت پر فرض قرار دیا۔ اسکولوں کو بم سے اڑا کر اور طلبہ کو دھمکیاں دے کر خوارج اس حکم الٰہی کی کھلی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔ یہ تعلیم اور اتحاد کے اُس ڈھانچے کو تباہ کرنا چاہتے ہیں جس پر اُمت مسلمہ کی اخلاقی اور فکری طاقت قائم ہے۔
یہ حقیقت واضح ہے کہ علما، اساتذہ اور شہریوں پر حملے کسی اسلامی مقصد کی خدمت نہیں کرتے۔ یہ وہی خوارجی راستہ ہے جو امت کو اندر سے توڑتا ہے اور بیرونی دشمنوں کو ہمارے اختلافات سے فائدہ اٹھانے کا موقع دیتا ہے۔
وقت کا تقاضا ہے کہ مسلمان ان سازشوں کو پہچانیں، یکجہتی کا مظاہرہ کریں اور تعلیم کے چراغ کو بجھنے نہ دیں تاکہ معاشرہ جہالت اور خوف کے اندھیروں سے نکل سکے۔