“ہلبلی” وینس کی جہالت اور بدتمیزی افسوسناک اور قابل رحم ہے WhatsAppFacebookTwitter 0 9 April, 2025 سب نیوز

واشنگٹن :امریکی میڈیا کو دیے گئے ایک حالیہ انٹرویو میں نائب امریکی صدر جے ڈی وینس نے چین کو پیزنٹس پکارا۔ ان کا یہ بیان غیر ملکی سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر خود ان کے لئے شرم کا باعث اور مذاق بن گیا ہے .

کچھ امریکی میڈیا نے وینس کے بیان کو “دنیا بھر کے امریکیوں کے لئے شرمناک” قرار دیتے ہوئے تنقید کا نشانہ بنایا۔وینس نے ، جو کبھی اپنے آپ کو “ہلبلی” کہتے تھے، نام نہاد کلاس جمپ کے بعد نئے نئے امراء میں پائے جانے والے غرور کا مظاہرہ کیا۔ امریکہ کے نائب صدر بننے کے دو ماہ سے زیادہ عرصے میں جو ریمارکس انہیں سب سے زیادہ ملے ہیں ان میں تکبر، جارحانہ رویہ اور بنیادی سفارتی آداب کا فقدان وغیرہ شامل ہیں۔ کچھ تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ وینس نے جان بوجھ کر سختی کا مظاہرہ کیا تاکہ کیریئر میں اپنے مستقبل کی راہ ہموار کی جاسکے۔

یہ بیان “سفید فام مرکزیت” کے غرور اور امریکی طرز کی بالادستی کی عکاسی کرتا ہے۔اپنے انتہائی متنازعہ الفاظ اور اعمال کے علاوہ، وینس کی بین الاقوامی سیاست اور معاشیات سے لاعلمی حیران کن ہے۔ انہوں نے مالیاتی خدمات اور دانشورانہ ملکیت کے حقوق کے شعبوں میں امریکہ کی جانب سے حاصل کیے گئے بھاری سرپلس کو چن چن کر نظر انداز کیا اور بیرونی ممالک پر اعلی محصولات کے نفاذ پر انتظامیہ کو اکسایا۔ یہ نہ صرف ایک علمی کمی ہے، بلکہ سیاسی سمجھ بوجھ کا فقدان بھی کہ جب داخلی تضادات اور مشکلات کو کو حل نہیں کیا جا سکے تو بیرونی دنیا میں قربانی کا بکرا تلاش کرنا امریکی سیاست دانوں کے لئے ضروری ہو جاتا ہے.

وینس کی جہالت چین سے ان کی لاعلمی، چین میں تیزی سے رونما ہونے والی تبدیلیوں اور عالمی پیٹرن میں ہونے والی گہری تبدیلیوں کو سمجھنے میں ان کی ناکامی سے نظر آ سکتی ہے ۔ انہیں اب تک اس حقیقت کاادراک ہی نہیں کہ امریکی بالادستی دن بدن کم ہوتی جا رہی ہے۔ کنویں کے مینڈک کی اس تنگ نظری اور نادانی پر صرف ان پر نہیں بلکہ امریکی سیاست پر بھی افسوس کیا جا سکتا ہے ۔ وینس اور دیگر امریکی سیاست دانوں کو اپنی آنکھیں کھولنے کی ضرورت ہے ۔امریکہ کے اصول دنیا کے اصول نہیں ہو سکتے اور یہ نہیں ہو سکتا کہ امریکی طرز کی بالادستی سے دنیا کو اپنی مرضی سے چلایا جا سکے ۔

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: وینس کی

پڑھیں:

امریکا، 4 لاکھ 55 ہزار خواتین رواں سال ملازمتیں چھوڑ گئیں

لاہور:

امریکی ادارے بیورو آف اسٹیٹسٹکس کی تازہ رپورٹ کے مطابق رواں سال جنوری تا اگست امریکہ میں 4.55 لاکھ خواتین ملازمت چھوڑ گئیں۔

یہ کوویڈ وبا کے بعد امریکی تاریخ میں جاب مارکیٹ سے خواتین کا سب سے بڑا انخلا ہے جس پر ماہرین معاشیات حیران ہیں۔

بچے کی پیدائش، غیر یقینی حالات، کام کی زیادتی، شدید تھکن اور ازحد مصروفیات ملازمت چھوڑنے کی اہم وجوہات ہیں۔

یاد رہے امریکہ میں ایک نوزائیدہ بچہ پالنے پر فی سال9 ہزار تا 24 ہزار ڈالر(25 تا 67 لاکھ روپے) خرچ ہوتے ہیں اسی لیے بچہ ہونے پر خاتون نوکری ترک کر دیتی ہے۔

ماہرین عمرانیات کو پریشانی کہ پچھلے سو سال میں امریکی خواتین کو جو آزادیاں ملی ہیں دور جدید کے معاشی ومعاشرتی مسائل انھیں ختم کر رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان قابل اعتماد عالمی شراکت دار کے طور پر آبھر : خواجہ آصف : بھارت سازشوں میں مصروف : عطاء تارڑ 
  • چین امریکہ بھائی بھائی ، ہندوستان کو بائی بائی
  • مقبوضہ جموں وکشمیر کے اسکولوں میں “وندے ماترم” پڑھنا لازمی قرار
  • بھوک کا شکار امریکہ اور ٹرمپ انتظامیہ کی بے حسی
  • گلے ملنے کی ویڈیو وائرل: امریکی نائب صدر اور ایریکا کرک کی شادی کی خبریں گردش کرنے لگیں
  • امریکی نائب صدر وینس اور اریکا کرک کی گلے لگنے کی ویڈیو وائرل، شادی کی قیاس آرائیاں
  • حماس کیجانب سے 3 اسرائیلی قیدیوں کی لاشیں واپس کرنے پر خوشی ہوئی، ڈونلڈ ٹرمپ
  • امریکا، 4 لاکھ 55 ہزار خواتین رواں سال ملازمتیں چھوڑ گئیں
  • اسرائیل کے بارے میں امریکیوں کے خیالات
  • پاکستان دشمنی میں مبتلا بھارتی میڈیا کا ایک اور جھوٹ بے نقاب، وزارتِ اطلاعات نے “انڈیا ٹوڈے” کا گمراہ کن پروپیگنڈا بےنقاب کر دیا